معاشی استحکام کا راستہ مشکل تھا‘ اب مشکل تر ہو چکا: مفتاح
اسلام آباد (نیٹ نیوز) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے پاکستان تباہ کن سیلاب کے باوجود قرضوں کے باعث دیوالیہ نہیں ہوگا۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا چیلنجنگ صورت حال میں معاشی استحکام کا راستہ مشکل تھا جو اب مشکل تر ہوچکا ہے، سمجھداری سے فیصلے کرتے رہیں جو ہم کریں گے تو ہم بالکل دیوالیہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے باوجود گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے سمیت معاشی استحکام سے متعلق زیادہ تر پالیسیاں اور اہداف تاحال ٹریک پر ہیں۔ سیلاب کے باعث کپاس جیسی مزید درآمدات میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو 4 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچے اور برآمدات پر منفی اثر پڑے تب بھی پاکستان زر مبادلہ کے ذخائر میں 4 ارب ڈالر تک کا اضافہ کر لے گا۔ انہوں نے کہا سیلاب کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں بڑھے گا، سیلاب کے بعد معیشت کو کم از کم 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا جو 30 ارب ڈالر تک جاسکتا ہے، کریڈٹ ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور بانڈ کی قیمتیں بھی گرگئی ہیں لیکن 15 سے 20 روز میں مارکیٹ معمول پر آنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا 4 ارب ڈالر سے زائد بیرونی مالیاتی ذرائع کو محفوظ کیا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال میں قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے تقریباً 5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی جائے گی، تیل کے لیے 1 ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی کی سہولت کو فعال کرنے کے لیے ایک دوست ملک کے ساتھ جلد ہی ایک قانونی دستاویز پر دستخط کیے جانے والے ہیں۔
اسلام آباد (نیٹ نیوز) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے پاکستان تباہ کن سیلاب کے باوجود قرضوں کے باعث دیوالیہ نہیں ہوگا۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا چیلنجنگ صورت حال میں معاشی استحکام کا راستہ مشکل تھا جو اب مشکل تر ہوچکا ہے، سمجھداری سے فیصلے کرتے رہیں جو ہم کریں گے تو ہم بالکل دیوالیہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے باوجود گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے سمیت معاشی استحکام سے متعلق زیادہ تر پالیسیاں اور اہداف تاحال ٹریک پر ہیں۔ سیلاب کے باعث کپاس جیسی مزید درآمدات میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو 4 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچے اور برآمدات پر منفی اثر پڑے تب بھی پاکستان زر مبادلہ کے ذخائر میں 4 ارب ڈالر تک کا اضافہ کر لے گا۔ انہوں نے کہا سیلاب کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں بڑھے گا، سیلاب کے بعد معیشت کو کم از کم 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا جو 30 ارب ڈالر تک جاسکتا ہے، کریڈٹ ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور بانڈ کی قیمتیں بھی گرگئی ہیں لیکن 15 سے 20 روز میں مارکیٹ معمول پر آنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا 4 ارب ڈالر سے زائد بیرونی مالیاتی ذرائع کو محفوظ کیا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال میں قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے تقریباً 5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی جائے گی، تیل کے لیے 1 ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی کی سہولت کو فعال کرنے کے لیے ایک دوست ملک کے ساتھ جلد ہی ایک قانونی دستاویز پر دستخط کیے جانے والے ہیں۔