بھارت میں علماء کی گرفتاریاں
پاکستان نے بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں ممتاز اسلامی سکالرز سمیت جماعت اسلامی کے پانچ ارکان کی گرفتاریوں اور غیرقانونی نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے صرف چند روز قبل یہ افسوسناک اقدامات بھارت کی بڑھتی ہوئی ہٹ دھرمی‘ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بنیادی آزادی کو سراسر نظر انداز کئے جانے کا اظہار ہے۔ دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں بھارتی حکام کی طرف سے سیاسی کارکنوں اور علمائے دین کیخلاف کریک ڈائون کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی میں سیاسی آواز کو دبانے کیلئے کالے قوانین کا استعمال بھارت کا پرانا ایجنڈا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال پر فوری توجہ دیں۔ بھارت کے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے) کے تحت کشمیری علماء کی قابل مذمت گرفتاریاں‘ مذہبی اہمیت کے حامل وقف بورڈ کی جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کا افسوسناک پیشگی اقدام ہے۔ بھارت کا یہ قانون تمام انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے جو کسی مقدمے کے بغیر دو سال تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس قانون کے تحت مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق اور انکی مذہبی آزادی سلب کر رکھی ہے۔ مسلمان نہ بھارت میں محفوظ ہیں نہ کشمیر میں انہیں کسی قسم کی آزادی حاصل ہے۔ بھارت کا ہندو انتہاء پسندی کا ایجنڈا خطہ اور عالمی سلامتی کیلئے مسلسل خطرہ بنتا جا رہا ہے جو عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کیلئے کھلا چیلنج بن چکاہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارت کی کھلی دہشت گردی اور اقلیتوں کی مذہبی آزادی چھین لینے کے باوجود عالمی سطح پر اس کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے جس سے بھارت کے حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارت کی ان خلاف ورزیوں کا مؤثر نوٹس لینا چاہیے۔