• news

سندھ : گسیٹرو دیگر بیما ریوں سے مزید 6جاں بحق، کئی علاقوں میں سیلاب کی سطح 3فٹ کم 


کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں قائم کیے گئے طبی کیمپوں میں  24 گھنٹے کے دوران مزید 78 ہزار سے زائد مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی جبکہ صوبے میں بیماریوں کے پھیلنے کا تشویشناک سلسلہ بھی بدستور جاری ہے جہاں گیسٹرو اور دیگر بیماریوں سے مزید 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔ صوبائی محکمہ صحت کے مطابق 2 شہریوں کی موت گیسٹرو اینٹرائٹس سے ہوئی، 2 افراد پائریکسیا آف ان نان آرگن (ایسی حالت جس میں مریض درجہ حرارت کے ساتھ تین ہفتوں سے زیادہ کسی بیماری کا شکار رہے) کی وجہ سے جاں بحق ہوئے جبکہ ایک مریض مایوکارڈیل انفیکشن اور ایک شہری کارڈیو پلمونری اریسٹ کے باعث موت کی وادی میں گیا۔ دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید اموات رپورٹ کی گئیں جن کے بعد جون کے وسط سے اب تک جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد ایک ہزار 569 ہو گئی ہے۔ سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل میمن نے کہا پانی کو مکمل  طور پر نکالنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ کوٹری بیراج میں پانی کی سطح کم ہوگئی ہے جبکہ محکمہ آبپاشی کی ٹیمیں دیگر مقامات اور علاقوں سے نکاسی آب کے لیے کام کر رہی ہیں۔  نشیبی علاقوں سے صرف پمپ کے ذریعے ہی پانی نکالا جاسکتا ہے اور ان علاقوں تک مشینری لے جانا مشکل کام ہے، لیکن حکومت ایسا کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر دادو مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ ضلع کے سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سطح میں مزید کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میہڑ، جوہی اور خیرپور ناتھن شاہ میں پانی کی سطح تقریباً ساڑھے 3 فٹ تک گر گئی ہے تاہم اضلاع کے بیشتر دیہاتوں اور خیرپور ناتھن شاہ کے کچھ علاقوں میں پانی تقریباً 9 فٹ تک موجود ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جیکب آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ پندرہ لاکھ ٹینٹ کی ضرورت ہے۔ چار لاکھ ٹینٹ جمع کر سکے ہیں۔ ساٹھ لاکھ راشن بیگز کا آرڈر دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن