وزیراعظم کو پارٹی قائد کی ہر قسم کے دباﺅ سے آزاد رہنے کی ہدایت
چوہدری شاہداجمل
chohdary2005@gmail.com
قومی افق
وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں ہیں جہاں ان کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں جاری ہیں 23ستمبر کو وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس ے خطاب کریں گے وزیر اعظم کے ساتھ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت کابینہ کے دیگر اراکین اور اعلی حکام بھی وفد میں شامل ہیں۔اپنے خطاب میں وزیر اعظم حالیہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ملک میں تباہ کن سیلاب سے پیداہونے والی صورتحال کو اجاگر کرینگے۔ وزیر اعظم موسمیاتی تبدیلی سے درپیش شدید خطرات کے حوالہ سے اپنی تجاویز بھی پیش کرینگے۔اس کے علاوہ وزیر اعظم بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر سمیت طویل عرصہ سے اقوام متحدہ کے ایجنڈا میں موجود غیر حل شدہ تنازعات سمیت علاقائی و بین الاقوامی مسائل کے حوالہ سے پاکستان کے خدشات اور نقطہ نظر کو بھی اجاگر کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان ملک میں نئے عام انتخابات کامطالبہ کر رہے ہیں اور انہوں نے انتخابات کا اعلان نہ کر نے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف مارچ کی دھمکی بھی دے رکھی ہے جسے وہ اپنے ہر جلسے میں دوہرا رہے ہیں ادھر وزیر داخلی رانا ثنا ء للہ نے بھی پی ٹی آئی کو واضح طور پر کہا ہے کہ اگر احتجاج کر نا ہے تو ایف نائن پارک میں کریں ڈی چوک میں کسی کو احتجاج نہیں کر نے دیں گے ،پی ٹی آئی نے اگر ڈی چوک آنے کی ضد کی تو ان کے لیے سخت دھونی تیار ہے،انہوں نے تو یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان اس وقت کسی کے ''لاڈلے'' نہیں ہیں کیونکہ ان جیسا ناخلف اور انتشار پھیلانے والا شخص کیسے کسی کا'' لاڈلہ'' ہو سکتا ہے۔وہ عمران خان کو''شر''قرار دے رہے ہیں،وزیر داخلہ نے تو عمران خان کو ہٹلر سے تشبیہ دے ڈالی اور کہا ہے کہ عمران خان ایک ایسا پاگل انسان ہے جیسا جرمنی میں پیدا ہوا تھا اور اگلے 50سال اس قوم نے غلامی کاٹی تھی۔ اگر عمران خان کا ادراک نہ کیا گیا تو یہ ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گے۔ادھر عمران خان کو آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلب کر کھا ہے جہاں خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس میںان پر فرد جرم عائد کرنے کی سماعت ہوگی ،عدالت کی طرف سے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ کورٹ ڈیکورم کو برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس سیکورٹی انتظامات کرے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھااگر آج عمران خان پر توہین عدالت کے جرم میں فرد جرم عائد ہو جاتی ہے تو وہ اخلاقی گرائونڈ پر کمزور پچ پر ہوں گے اور انہیں اس کی وضاحت کر نا پڑے گی کیونکہ ان کے مخالفین اس معاملے کو لے کر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنائیں گے۔
پنجاب حکومت کی ممکنہ تبدیلی مسلم لیگ ن کیجانب سے پاکستان تحریک انصاف کے اکیس اراکین پنجاب اسمبلی سے رابطوں کا دعوی کیا جا رہا ہے وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کا اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کئے جانے کا امکان ہے جسکے نتیجے میں حکومت کی تبدیلی کی صورت میں وزیر اعلی پنجاب کے نام کا اعلان قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کرینگے امکان ہے کہ مسلم لیگ ن اس بار حمزہ شہباز کو وزیر اعلی کیلئے نامزد نہ کرے دعوی کیا جا رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بیس سے زائد اراکین پنجاب اسمبلی کے مسلم لیگ ن کیساتھ رابطے ہیں تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیر اعظم عمران خان بھی پنجاب حکومت کی تبدیلی کا اپنے جلسوں میں بھی برملا اظہار کر چکے ہیں وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کو ہٹانے کیلئے جو طریقہ کار زیر غور یے اسکے تحت گورنر کی طرف سے انہیں پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا کہا جائیگااور قوی امکان ہے کہ تحریک انصاف کے ن لیگ سے رابطے رکھنے والے بیس سے زائد اراکین پنجاب اسمبلی میںاعتماد کا ووٹ دینے والوں کا حصہ نہیں بنیں گے جسکے بعد وزیر اعلی پنجاب آئینی جواز کھو کر عہدے کے اہل نہ رہیں گے۔ وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے مابین چند اہم معاملات پر اختلاف رائے ہے جسکی وجہ سے دونوں قائدین کے تعلقات بھی پہلے سے نہیں رہے ہیں پرویز الہی فوجی قیادت حوالے سے اپنا الگ موقف رکھتے ہیں۔وزیراعظم پاکستان میاںشہبازشریف کی پارٹی قائد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے لندن میں ون آن ون ملاقات ہوئی ہے دونوں بھائیوںکے مابین اہم حکومتی اموراور سیاسی معاملات پر گھنٹوں گفت وشنیدہوئی میاں نواز شریف کی وزیراعظم کو عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت سیلاب زدگان اولین ترجیح کسی صورت نظر انداز نہ کیا جائے پارٹی قائد نے وزیراعظم کو ہر قسم کے دبا ؤکو بھی مسترد کرنے کی ہدایت کیں لندن سے وزیراعظم پاکستان میاں شہبا زشریف نے بڑے بھائی اورپارٹی قائد کیساتھ حکومت کو درپیش اہم معاملات کے حوالے سے مشاورت کی،میاں نواز شریف نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کو ہرقسم کا دبا ؤمسترد کرکے کام کرنے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور سیلاب کے اثرات سے ملک وقوم کو نکالنے کی خصوصی ہدایات کی ہیں انتخابات کے حوالے سے بھی مشاورت ہوئی ہے اور طے پایا ہے کہ حکومت اپنا دورانیہ مکمل کرے گی اور مقررہ وقت پر انتخابات کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
پنجاب کے اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلوں کے حوالے سے بھی وفاق اور پنجاب کے درمیان شدید تنائو کی سی کیفیت ہے ،وفاقی حکومت نے لاہور کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او)غلام محمود ڈوگر کی خدمات واپس لیتے ہوئے انہیں تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے سی سی پی او کو چارج چھوڑنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نہ تو سی سی پی او کو ہٹا سکتی ہے اور نہ ہی ان کا تبادلہ کر سکتی ہے۔لاہور پولیس نے مسلم لیگ(ن)کے 2 وزرا کے ساتھ ساتھ سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کے 2سینئر عہدیداروں کے خلاف سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مبینہ طور پر مذہبی منافرت پھیلانے اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے الزام پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کارروائی کے ایک روز بعد ہی وفاقی حکومت کی جانب سے سی سی پی او کی خدمات واپس لینے کا اقدام سامنے آیا ہے۔ادھر وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر نے اپنی ٹوئٹ میں اعلان کیا کہ پنجاب حکومت سی سی پی او کی خدمات وفاق کے سپرد نہیں کرے گی۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ایڈیشنل آئی جی پولیس غلام محمود ڈوگر سی سی پی او لاہور کے طور پر اپنی خدمات جاری رکھیں گے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ نہیں کریں گے۔واقفان حال کا یہ کہنا ہے کہ آئی جی کی جانب سے اقدام کی مخالفت کے بعد بھی سی سی پی او نے مسلم لیگ(ن)کے وزرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیاجس کے بعد مسلم لیگ(ن)کی اعلی قیادت نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ سینئر قیادت کو بتایا گیا کہ دونوں وفاقی وزرا کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کے اندراج میں سی سی پی او کا اہم کردار ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل سروس کا ملازم ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکار کو تبادلے کے احکامات جاری ہونے کے 7 روز کے اندر ای ڈی اسلام آباد کے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ وفاقی حکومت نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو واضح طور پر آگاہ کیا ہے کہ قواعد کے مطابق مقررہ مدت کے اندر رپورٹ نہ کرنے پر غلام محمود ڈوگر کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔عہدیدار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)پہلے ہی غلام محمود ڈوگر کے بطور سی سی پی او کے کردارپر ناخوش تھی جب کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے 25مئی کے آزادی مارچ کے تناظر میں شہر کے ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز سمیت متعدد پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی۔
ادھر ملکی معیشت ہے کہ سنبھلنے کا نام نہیں لے رہی ڈالر کی مسلسل اونچی اڑان جاری ہے اور پاکستان کی کرنسی بد ستور شدید دبائو کا شکار ہے ،حکومت کی طرف سے جو دعوے کیے جا رہے تھے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو تے ہی ڈالر کی قدر کم ہو گی اور پاکستانی روپیہ مستحکم ہو جائے گا عملی طور پر ایسا ہو تا نظر نہیں آرہا۔ ایک ڈالر کی قیمت 240روپے کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے28جولائی 2022کو ایک ڈالر کی قیمت 239.94کی بلند ترین سطح پر پہنچی تھی جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں کمی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور ایک ڈالر کی قیمت 213 کی سطح تک گر گئی تھی۔