اقوام متحدہ اور مسئلہ کشمیر
مودی نے 5اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کر دیا۔مقبوضہ وادی میں موجودہ لاک ڈائون کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اسے عالمی قوانین کی فکر ہے اور نہ ہی وہ کسی کی پروا کرتا ہے۔اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کردار انتہائی مایوس کن رہا ہے ۔اس کے باوجود میں یہ سمجھتا ہوں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری حالیہ تحریک آزادی کو اپنے تمام ترحیلوںاور حربوں کے باوجود روکنے میں ناکام ہوچکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ اب پاکستان کے خلاف جھوٹااور منفی پراپیگنڈہ کررہا ہے۔ ہندوستان اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام بھارت کے ظلم وتشدداور ریاستی دہشتگردی کے خلاف سراپااحتجاج ہیں اور وہ بھارت کے تسلط سے نجات چاہتے ہیں۔ جموں وکشمیر برصغیر کی تقسیم کانامکمل ایجنڈا ہے۔حکومت کی جانب سے دنیا کو یہ با ور کرانے کی ضرورت ہے کہ کشمیر کی آزادی اور اُسکے پاکستان سے الحاق تک ہماری جدوجہدجاری رہے گی۔ہندوستان کوبالآخر کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دینا پڑے گا۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے یہ کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہا۔آج بھی کشمیری عوام پاکستان سے رشتہ کیالاالہ الاللہ کانعرہ لگاتے ہوئے جام شہادت نوش کررہے ہیں۔برھان مظفروانی کی شہادت کے بعد سے تحریک آزادی کشمیر میں تیزی آچکی ہے ۔خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کاحل ازحد ضروری ہے۔ مودی سرکارکے ظلم و بربریت سے سینکڑوں کشمیری بچے بصارت سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ 47سکول مکمل تباہ و برباد کردیئے گئے ہیں۔
حکومت پاکستان کے کمزور اوربزدلانہ موقف نے کشمیر ایشو کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ بھارتی حکومت کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگارہی ہے۔ ہزاروں ہندوں کو کشمیر کے ڈومیسائل جاری کیے جاچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہندو بھی مقبوضہ کشمیر میں زمین خریدنے ، کاروبار چلانے اور ملازمتوں کے لیے اہل تصور ہوںگے۔ کشمیر پاکستان کی شہ ر گ ہے۔ اس سے دستبرداری کا ملطب پاکستان کی سا لمیت کو تھالی میں رکھ کر بھارت کے حوالے کرنا ہے۔ ہندوستان میں بھارتی حکومتی مسلسل اقلیتوں اور بالخصوص مسلم آبادی پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ ہزاروں مسلمانوں کو بے گناہ قتل اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچادیا گیا ہے۔ مگر بد قسمتی سے اقوام متحدہ نے اس حوالے سے شرمناک کردار ادا کیا ہے۔ عالمی دنیا کا بغض کھل کر سامنے آچکا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کو اس کی زبان میں ہی جواب دیا جائے۔ بھارت مختلف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے وجود کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ مودی نے آگ اور خون کا کھیل بھڑکا کر جنوبی ایشیا کا امن تہہ و بالا کردیا ہے۔ خطے میں چودھراہٹ قائم کرنے کی خواہش نے مودی حکومت کو پاگل بنادیا ہے۔ اس کا یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔ انڈیا ایک دہشت گردریاست ہے جس نے ہمیشہ انتہاپسند ہندوئوں کے ذریعے گجرات فسادات سے لے کر سمجھوتہ ایکسپریس کے واقعات تک مسلمانوں کاقتل عام کیا۔
کشمیری مسلمانوں نے بھارت کے وحشیانہ مظالم کے خلاف بھر پور اور کامیاب تحریک چلاکر ثابت کردیا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے۔ بھارت نے ظلم وتشدد کے تمام ترحربے آزمالیے ہیں۔ اس وقت جموں وکشمیر میں کشمیری عوام پاکستان زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگا کر مستقبل میں پاکستان سے الحاق کاواضح اعلان کررہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں کی گرفتاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔کشمیری رہنمائوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار اور نظر بند کیا گیا ہے۔حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔محض زبانی جمع خرچ سے کام نہیں چلے گا۔ جموں وکشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کو پہلے سے زیادہ فعال اور متحرک کرنا پڑے گا۔پارلیمانی کمیٹی کی اب تک کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ہزاروں کشمیریوں کو انٹیروگیشن سینٹرز میں بہیمانہ تشددکانشانہ بنایاجارہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام اب بھارت کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انشاء اللہ کشمیر سے پاکستان کے الحاق تک یہ تحریک جاری رہے گی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کا مسلسل دعویٰ بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں اپنی خفت مٹانے کے لیے ایسامنفی اور بلاجوازپراپیگنڈہ کررہا ہے۔بھارتی حکمرانوں کا وطیرہ بن چکا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والی مزاحمتی تحریکوں سے توجہ ہٹانے کے لیے دہشت گردی کے ہر واقعے کو پاکستان سے جوڑدیتے ہیں۔حالیہ تحریک آزایٔ کشمیر کے دوران بھارتی افواج نے پرتشدد کاروائیوں سے سینکڑوں کشمیریوں کوشہید کردیا اور پیلٹ گنوں سے ہزاروں افراد کو زخمی کردیا ہے۔ عالمی ادارہ کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ1989سے اب تک بھارتی افواج نے94ہزار سے زائد کشمیریوں کوشہید اور ایک لاکھ 37ہزار469 کوگرفتار کیاگیا۔22ہزار826خواتین کوبیوہ،ایک لاکھ 7ہزار591بچوں کویتیم جبکہ بھارتی افواج کی جانب سے10ہزار717کشمیری خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے۔ایک لاکھ37ہزار 4سو 69 افراد کوبھارت کی مختلف بدنام زمانہ جیلوں میں اذیت کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی دنیاان مظالم پر خاموش تماشائی بن کر بیٹھنے کی بجائے کشمیریوں کو حق خود اردیت دے۔مسئلہ کشمیر کاالتواء سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی ہے۔