آئی ایم ایف شرائط نرم کرنے ، اگلی قسط کا حجم بڑھانے پر آمادہ ہے : مفتاح
اسلام آباد +نیویارک (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایم ڈی نے شرائط نرم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے وزیراعظم اور آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات کے بارے میں بتایا کہ آئی ایم ایف نے اگلی قسط کی رقم کا حجم بڑھانے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی بینک سے اس سال کے آخر تک 2 ارب ڈالر لے لیں گے، سیلاب کے بعد پاکستان کے حالات بدل گئے ہیں، کپاس اور گندم کی فصلیں تباہ ہوئیں تو ہمیں دونوں چیزیں درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا میرا کام سیلاب زدگان کے لیے رقم جمع کرنا ہے، بل گیٹس سے بھی امداد کی بات کی ہے، ہر سیلاب متاثرہ تک نہیں پہنچ سکے مگر کرپشن کی بات جھوٹی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا عمران خان ذرا سی دھمکی پر گڑگڑا کر معافی مانگ لیتے ہیں، عمران خان اتنے خطرناک ہیں کہ سب سے معافیاں مانگتے ہیں، ان کی فکر نہیں ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ کا تاثر بڑھا جس سے ڈالر کی قیمت بڑھ گئی، ڈالر کا ریٹ کچھ دنوں میں خود بخود نیچے آجائے گا۔ نیویارک میں نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد کی صورتحال پر آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے ملاقات ہوئی، انہوں نے ہماری بات کو سمجھا اور تقریباً ہاں کہاں ہے، دو ہفتے بعد اس پر باقاعدہ بات ہو گی، اگلے ماہ ہونے والی میٹنگ میں نئی شرائط پر بات کی جائے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا ہے کہ ڈیفالٹ بالکل نہیں کریں گے، ڈالر کا ریٹ بھی خود بخود نیچے آجائے گا، پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا تاثر بڑھا، جس کے باعث ڈالر کا ریٹ اوپر گیا۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے میں کچھ حد تک نرمی کرائی ہے۔ نیویارک میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے وزیراعظم اور آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات کے بارے میں بتایا کہ ائی ایم ایف نے قرض معاہدے کی شرائط میں کچھ نرمی دکھائی ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت نے تجارت کا مثبت جواب نہیں دیا، اب مزید بات نہیں ہو گی۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا دسمبر میں ایک بلین ڈالر کا بانڈ واجب الادا ہے جسے ہم وقت پر ادا کریں گے۔ اپنے ٹویٹ میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں آب و ہوا سے پیدا ہونے والی تباہی کے پیش نظر، ہم پیرس کلب کے دو طرفہ قرض دہندگان سے قرض میں ریلیف کے خواہاں ہیں۔ ہم کمرشل بینکوں یا یورو بانڈ قرض دہندگان سے نہ تو کوئی ریلیف چاہتے ہیں اور نہ ہی ہمیں اس کی ضرورت ہے۔ ہم مکمل طور پر ہم اپنے تمام تجارتی قرضوں کی ادئیگی کر رہے ہیں اور کر تے رہیں گے، ہمارا یورو بانڈ کا قرض صرف 8 بلین ڈالر ہے جو 2051 تک واجب الادا ہے، یہ کوئی بڑا بوجھ نہیں ہے۔ دوست ممالک اپنے ڈیپازٹ میں توسیع کر دیں گے۔