عمران کے امریکہ مخالف بیانات نے ملک کو نقصان پہنچایا : وزیراعظم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی اثرات سے آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے عالمی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، عالمی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بنک کے اعلی حکام سے سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے تک قرضوں کی ادائیگی اور دیگرشرائط کو موخر کرنے کی استدعا کی ہے، پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے اور پرجوش تعلقات کا خواہاں ہے، گزشتہ حکومت کے غیرضروری اقدامات پاکستان کے خودمختار مفادات کیلئے نقصان دہ تھے، طالبان کے پاس دوحہ معاہدے کی پاسداری کر کے افغانستان میں امن اور ترقی کو یقینی بنانے کا۔ سنہری موقع ہے، افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کئے جائیں۔ اے پی کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے امریکا مخالف بیانات سے دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا۔ عمران خان کی سوچ عام پاکستانی کی سوچ نہیں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے جو کچھ کیا وہ پاکستان کے مفادات کے لیے نقصان دہ تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کے ذریعہ معاش کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نہ نمٹا گیا تو کل کسی اور ملک کو بھی آفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سیلاب نے مسائل بڑھا دیئے۔ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو لاکھوں ٹن گندم درآمد کرنی پڑ سکتی ہے۔ عالمی برادری ہماری مدد کرے تاکہ سیلاب متاثرین کی بحالی یقینی بنائی جا سکے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ڈونرز کانفرنس فوری بلانے کی میری تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت پڑوسی ملک ہے اور پاکستان پْرامن پڑوسی ملک کے طور پر رہنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا پر واضح کیا پاکستان بھارت کے ساتھ پْرامن تعلقات کا خواہاں ہے، تاہم بھارت کو 2019ء کے بعد کے اقدامات کو تبدیل کرنا ہوگا۔ افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ طالبان کو خواتین کے حقوق کی پاسداری یقینی بنانی ہوگی، خواتین کو تعلیم اور ملازمت کے یکساں مواقع ہونے چاہئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو فوری بحال کیا جانا چاہیے، افغانستان میں پْرامن حالات پاکستان میں بھی امن کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دنیا کو بتایا ہے کہ موسمی اثرات کی وجہ سے جن سیلابی تباہ کاروں کا پاکستان کو سامنا ہے کل یہ سانحہ کسی اور ملک کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ تین ماہ کی سیلابی تباہی سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے فوری ڈونر کانفرنس کے انعقاد کی استدعا کی ہے۔ لاکھوں مکانوں کو نقصان پہنچا، ان کی زندگی کی جمع پونجی ختم ہوگئی، اس سب کی بحالی کیلئے فنڈز درکار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ روس یوکرین تنازع کی وجہ سے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر سے ملنے والی امدادکو انتہائی مضبوط اور شفاف طریقہ کار کے تحت ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جائے گا جبکہ بین الاقوامی معروف کمپنیوں کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور ورلڈ بنک کے اعلی حکام سے ملاقات میں سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے تک پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی اور دیگر شرائط کو موخر کرنے کی اپیل کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ زرعی زمین کی تباہی کی وجہ سے پاکستان کو تقریبا دس لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے۔ ملک کو کھاد کی ضرورت ہے کیونکہ کارخانے بند ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ جب تک کشمیر کا سلگتا ہوا تنازع پرامن مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیا جاتا ہم امن سے نہیں رہ سکتے۔
لندن + اسلام آباد (عارف چودھری + عترت جعفری +رانا فرحان اسلم) مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نواز شریف سے شہباز شریف کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ میری بدھ کو فلائٹ کنفرم ہے۔ آج پھر میٹنگ ہو گی۔ گزشتہ روز فیملی میٹنگ تھی آج دوبارہ میٹنگ میں حتمی تاریخ کا اعلان ہو گا۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ وزیراعظم کے ساتھ پاکستان جا رہے ہیں، وزیراعظم کے ساتھ جانا ہے یا نہیں آج فیصلہ ہو گا۔ بدھ کی واپسی کی بکنگ ہے لیکن حتمی فیصلہ آج ہو گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کا ایک اور اجلاس آج ہو گا۔ نواز شریف اور شہباز شریف پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔ دوسری طرف قریبی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار منگل کو وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالیں گے، یہ فیصلہ آج لندن میں پارٹی سپریم اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات میں کیا گیا۔ خود اسحاق ڈار نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ واپسی کے فوراً بعد بطور سینیٹر حلف اٹھائیں گے۔ سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کی طرف سے جو بھی ذمہ داری سونپی جائے گی وہ پوری کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل حکومت کی اقتصادی ٹیم کا حصہ رہیں گے۔ وزیراعظم شہباز ایک روز قبل نیویارک میں اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں شرکت کے بعد وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ لندن پہنچ گئے اور اتوار کو پاکستان روانہ ہونے والے ہیں۔ نواز شریف سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کا ایجنڈا حاصل کر لیا۔ میاں نواز شریف بھی کسی وقت پاکستان جانے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف اور نواز شریف کی لندن میں چار گھنٹے سے جاری ملاقات میں اسحاق ڈار کی وطن واپسی، مہنگائی اور ڈالر کی قدر میں کمی کے حوالے سے اقدامات، پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سمیت دیگر امور پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف آرمی چیف کی تعیناتی سمیت دیگر اہم امور پر بھی نواز شریف سے مشاورت کی۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ اسحاق ڈار منگل کو وزیر خزانہ کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے جبکہ موجودہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی ن لیگ کی معاشی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ اسحاق ڈار کو معاشی صورتحال کنٹرول کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا۔حکومت نے اکنامک ٹیم کے سربراہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسحاق ڈار نئے وزیر خزانہ ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف لندن میں ہیں آج اتوار کو کسی وقت وطن واپسی کا سفر اختیار کریں گے اور وطن واپسی کے بعد اکنامک ٹیم میں ردوبدل کریںگے۔ اسحاق ڈار وزیراعظم کے ساتھ بھی وطن پہنچ سکتے ہیں اور کسی کمرشل فلائٹ سے بھی اسلام آباد پہنچ سکتے ہیں، وہ سب سے پہلے سینیٹر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ سینٹ کا اجلاس پیر کی شام سے شروع ہو رہا ہے، ان کی طرف سے حلف اٹھانے کے بعد انہیں وزیر کے طور پر نامزد کیا جائے گا۔ ایوان صدر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر مملکت کراچی میں ہیں اور ان کی اسلام آباد واپسی منگل کو ہوگی۔ ابھی تک ایوان صدر کو ایسی کوئی اطلاع بھی نہیں دی گئی ہے جس میں حلف کے لئے کہا گیا ہو۔ اس طرح حلف کی تقریب بدھ کو ممکن ہے، مفتاح اسماعیل ٹیم کا رکن رکھا جائے گا تاہم اب ان کو وزارت سے ہٹ کر ذمہ داری دی جائے گی، ذرائع نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار اس صورت حال سے باخبر ہیں اور انہوں نے تیل فون پر اپنے با اعتماد ساتھیوں سے مشاورت بھی کی ہے، اسحاق ڈار کا اے ٹاسک آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر رعایت لینا اور عالمی مالیاتی ادروں سے پیکج کا حصول بھی ہو گا تاکہ سیلاب کے نقصانات سے نبٹا جا سکے اور بجٹ زیادہ متاثر نہ ہو۔ لندن میں اپنی بات چیت میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کی بدھ کی فلائٹ بک ہے تاہم وزیراعظم کے ساتھ سفر کا فیصلہ اتوار کو میٹنگ میں ہو گا۔