نامور عالم دین شمشاد سلفی نارنگ منڈی میں سپرد خاک، رقت آمیز مناظر
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) پاکستان کے نامور عالم دین اور چیئرمین تحریک تحفظ قبلہ اؤل پاکستان مولانا رانا محمد شمشاد سلفی کو ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ڈگری کالج گراؤنڈ میں ہونے والی نماز جنازہ میں پاکستان بھر سے علماء کرام، شیوخ الحدیث، دینی مدارس کے اساتذہ اور مقامی سیاسی، مذہبی و سماجی شخصیات سمیت تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور دین اسلام کی دعوت و تبلیغ کے لیے ان کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ نماز جنازہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے پڑھائی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ نارنگ منڈی اور گردونواح کے علاقوں میں غم اور سوگ کی کیفیت رہی۔ وہ ایک غیر متنازعہ عالم دین تھے، جنھیں تمام مسالک میں یکساں احترام حاصل تھا۔ مولانا شمشاد سلفی اتحاد بین المسلمین کے زبردست داعی تھے۔ ان کی کوششوں سے نارنگ منڈی طویل عرصہ تک ہر قسم کی مذہبی منافرت اور فرقہ واریت سے پاک رہا۔ وہ انجمن شہریان نارنگ منڈی کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔ عمر 80 برس تھی۔ انہوں نے بیوہ، چار بیٹے اور دو بیٹیاں حیات چھوڑی ہیں۔ مولانا شمشاد سلفی تحریک پاکستان کے رہنما مولانا داؤد غزنوی اور مولانا اسماعیل سلفی کے شاگردوں میں سے تھے۔ شدید رش کی وجہ سے مولانا شمشاد سلفی کی دو مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔جماعت اہلحدیث پاکستان کے امیر مولانا حافظ عبدالغفار رو پڑی نے جماعت اہل حدیث نامور عالم دین مولانا شمشاد سلفی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ساری زندگی دعوت دین کے لئے وقف کر رکھی تھی اللہ تعالیٰ انکی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔ تحریک دعوت توحید کے مرکزی قائد میاں محمد جمیل نے مولانا شمشادسلفی کے جنازہ میں شرکت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا شمشاد سلفی نے تحریک ختم نبوت تحریک نظام مصطفیٰ سمیت ہر تحریک میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا شمشاد سلفی جرا ت کا استعارہ تھے،خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
شمشاد سلفی سپرد خاک