• news

دادو، ملیر یا ، گیسٹرو سے 3 بچوں سمیت 5 جاں بحق ، بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں امراض کے 2797 کیس

 دادو (این این آئی) ضلع دادو میں ملیریا، گیسٹرو اور ہیضے سے 3 بچوں سمیت مزید 5 سیلاب متاثرین چل بسے۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق دادو میں ملیریا، ہیضہ اور گیسٹرو میں مبتلا مریضوں کی تعداد 26 ہزار5 سو تک پہنچ گئی۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز جیکب آباد کے گورنمنٹ گرلز کالج میں قائم امدادی کیمپ میں موجود سیلاب سے متاثرہ خاتون کے جڑواں بچے بھی بروقت علاج نہ ہونے کے باعث انتقال کر گئے تھے۔ واضح رہے کہ بارشوں اور سیلاب کے بعد ایک مہینہ گذر جانے کے باوجود بھی سندھ کے مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں سے تاحال پانی کی نکاسی عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے جس کے باعث سیلاب متاثرین سیلابی پانی میں افزائش پانے والے مچھروں سے پریشان ہیں اور ملیریا، ڈائریا اور چمڑی کی بیماریوں سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں اسہال، سانس اور ملیریا کے امراض میں اضافہ اور مختلف بیماریوں کے 2797 کیس رپورٹ ہوئے۔ محکمہ صحت بلوچستان کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گزشتہ روز مجموعی طورپر 2000 مریضوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے 900 میں سانس کے امراض، 666میں اسہال، 723 میں جلد کی بیماریوں، 324میں ملیریا، 156میں امراض چشم جبکہ 28میں ہیضہ کی تصدیق ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبے میں 19ستمبر سے اب تک ان بیماریوں کے 30ہزار 8سو 92کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ جبکہ محکمہ صحت کی جانب سے گزشتہ روز صوبے میں 12میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا جہاں ان مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ سندھ بارشوں اور سیلابی ریلوں کی تباہیوں کے بعد ایک مہینہ گذر جانے کے باوجود مختلف علاقوں سے تاحال سیلابی پانی کا نکاس نہ ہو سکا جس کے باعث وبائی امراض پھیلنے لگے۔ خیرپور کی تحصیل ٹھری میرواہ میں اب بھی کئی کئی فٹ پانی اور دادو کا 70 فیصد علاقہ تاحال زیر آب ہے۔ خیرپور کی تحصیل ٹھری میرواہ میں اب بھی کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوا ہے جس کے باعث دو ماہ سے شہر کا کراچی، حیدرآباد، نواب شاہ، سکھر اور خیرپور سمیت دیگر شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہے، متاثرین نے کہاکہ انکے مکان گر گئے، فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، وہ بے سر و سامان ہو چکے اور اب ان میں وبائی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن