ایوان بالا : چیئرمین سینٹ ، سپیکر کی تنخواہوں میں ترمیم منظور ، ٹرانس جینڈر ترمیمی بل قائمہ کمیٹی کے سپرد
اسلام آباد (خبرنگار) سینٹ میں مخنث افراد کے حقوق اور تحفظ سے متعلق پیش کیا گیا ترمیمی بل 2022 متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ لندن میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کیلئے شرانگیزی واقعہ اور سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر چھاپے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس ہوا۔ جہاں (پی ٹی آئی) کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے ٹرانس جینڈر ترمیمی بل پیش کیا، جو کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے ٹرانس جینڈر ایکٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اللہ سے معافی مانگیں، ہم نے اس ایوان میں بیٹھ کر غلطی کی، ماضی میں بل کی منظوری کے وقت میں بھی موجود تھا، غلطی ہوگئی اس وقت مخالفت نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈرز خواجہ سرا نہیں ہیں، خواجہ سرا اللہ کی مخلوق ہیں، جلدی قانون میں تبدیلی کی جائے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں شریعت، دین اور آئین کو سامنے رکھ کر بات کرنی چاہیے، یہ قانون 4سال پہلے بنا تھا، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کو بھی سنا گیا اور انہوں نے بھی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے، یہ اللہ ہی کی مخلوق ہیں، ان کا احترام کیا جائے، سپریم کورٹ نے کہا کہ انہیں شناختی کارڈ اور نوکریاں دی جائیں، ترامیم آئی ہوئی ہیں، کمیٹی میں بیٹھ کر بات ہوگی، اس معاملے پر سیاست نہ کریں، نیت سب کی ٹھیک ہے، ہم بھی اتنے ہی مسلمان ہیں جتنے اس ہاؤس سے باہر بیٹھے لوگ ہیں، اس ملک میں شدت پسندی کی پہلے کوئی کمی نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خواجہ سرائوں سے متعلق بل پر ترامیم لایا، جس کے بعد میرے خلاف ایک مہم شروع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے بارے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قانون اسلام کے منافی ہے، اس لیے ان ترامیم کی منظوری کا عمل تیز کیا جائے، حکومت نے بھی کہا ہے کہ موجودہ قانون میں خرابی ہے ۔ صادق سنجرانی نے کہا کہ خواجہ سراؤں سے متعلق قانون سیاست کی نذر ہو چکا ہے، محسن عزیز نے بھی ایک بل دیا ہے وہ بھی کمیٹی کے سپرد کرتے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر بل سے متعلق متعلقہ قائمہ کمیٹی میں سفارشات جمع کرائی جائیں، ٹرانس جینڈر بل کی شقوں میں بہتری کے لئے تین ترامیم ایوان میں جمع کرائی گئی ہیں۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ بلوچستان میں ڈیلی ویجز پر شہریوں کو نکالا گیا اور باہر سے افراد کو نوکریاں دیں۔ اگر مسائل ہیں تو ملک بھر کے شہریوں کو ایک جیسا سلوک کیا جائے۔ ایسے رویوں سے تو ہمیں سمگلر بنایا جا رہا ہے۔ سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ لندن میں جو ہو رہا ہے یہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کا وزیراعظم اور کابینہ وہاں جاکر بیٹھتی ہے۔ برطانیہ جا کر اہم تقرریوں پر بات ہوتی ہے۔ یہ پاکستان کے لئے تباہ کن ہے۔ پاکستان واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے۔ اب آڈیو لیکس ہو گئی ہیں۔ صادق سنجرانی نے رواں سیشن کیلئے پینل آف پریذائیڈنگ افسران کا اعلان کیا۔ سینیٹر علی ظفر، سینیٹر ثمینہ ممتاز اور سینیٹر بہرہ مند تنگی جس میںشامل ہیں۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ سینٹر مشتاق احمد کے خلاف پروپیگنڈا کا معاملہ داخلہ امور کی کمیٹی کو بھیجا جائے۔ ملک میں کسی بھی زرعی چیز پر ٹیکس نہیں لگا۔ تمباکو خیبر پی کے کی فصل ہے مگر اس پر چھ ٹیکسز لگا دئیے۔ تمباکو روکنے کے لئے جگہ جگہ ناکہ بندی کردی گئی۔ تمباکو پر ٹیکس صرف یہودیوں کے کہنے پر لگایا جارہا ہے۔ ہمیں چور اور جبکہ بلوچستان والوں کو سمگلر کہا جاتا ہے۔ تمباکو پر ٹیکسز سے بیس لاکھ لوگ بیروزگار ہو جائیں گے۔ تمباکو پر ٹیکسز پر ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔ چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی مراعات، تنخواہیں اور الاؤنس ایکٹ 1975میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا جسے منظور کر لیا گیا۔ چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو بیرون ملک سرکاری دورے کے دوران ڈپٹی ہیڈ آف کا پروٹوکول دیا جائے، بل کا متن چیئرمین یا سپیکر صدر یا قائم کا عہدہ رکھتے ہوں یا نہیں ان کو پروٹوکول دیا جائے۔ سینٹ نے چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی مراعات، تنخواہیں اور الاؤنس ایکٹ 1975 میں مزید ترمیم کا بل منظور کرلیا۔ بل سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر دلاور خان اور سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے امیگریشن آرڈیننس 1979 میں ترمیمی بل 2022 کمیٹی کو بھجوا دیا۔ الاعلی یونیورسٹی ترمیمی بل 2022 بھی کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے سینٹ اجلاس میں خود کو آگ لگانے کی دھمکی دیدی، کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں کو چور اور بلوچستان کے لوگوں کو سمگلر کہا جارہا ہے، سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے کہا کہ یہودی کمپنیوں کو ٹیکسوں میں فائدہ دیا گیا، تمباکو کی فصل پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ تمباکو پر عائد ٹیکس کے حوالے سے معاملہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے سینٹ میں پی ٹی آئی ورکروں اور ارکان پارلیمنٹ کو ہراساں کرنے کیخلاف تحریک پیش کی گئی۔ اظہار رائے کی آزادی کی راہ میںبدترین رکاوٹیں، میڈیا چینلز کی بندش، صحافیوں کے ہراساں کرنے کے خلاف تحاریک ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پیش کیں، چیئرمین سینٹ نے دونوں تحریکوں کو یکجا کردیا۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر میں چادر اور چار دیواری کی دھجیاں اڑائی گئیں، چیئرمین سینٹ کو آگاہ کیا جانا چاہیے، یہ آزاد ملک ہے اور اظہار رائے ہر کسی کا حق ہے، آج میڈیا پر زمانہ قدیم کی سنسرشپ لاگو کی گئی ہے، عمران خان جب تقریر کرتا ہے تو چینلز کو میسج بھیج دیا جاتا ہے تقریر نہیں چلانی، شیریں مزاری اور شہباز گل پر تشدد کیا گیا۔ مبینہ آڈیو لیکس کا معاملہ بھی ڈاکٹر شہزاد وسیم نے ایوان میں اٹھادیا۔ انہوں نے کہا کہ آڈیو میں اپنے داماد کیلئے مشینری درآمد کی اجازت لی جارہی ہے، چیئرمین صاحب آپ آڈیو سنیں آپ کو پتہ لگ جائے گا۔ ایک اور آڈیو میں سپیکر کے آئینی اختیار کو وزیر اعظم ہاؤس استعمال کررہا ہے۔ سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ انجلینا جولی پاکستان میں ہے اور یہ امریکہ میں ہیں، یہ پھر گلہ کرتے ہیں لوگ پیسے نہیں دیتے۔ وہ ان کو کیسے پیسے دیں۔ اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ ہمیں قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ ڈی چوک پر چڑھائی کریں گے تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ ساڑھے تین سال قبل جو ہتھکنڈے استعمال ہوئے وہ اب استعمال نہیں ہو رہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اپوزیشن کی گفتگو میں 26سال میں فرق نہیں آیا۔ سیف اللہ نیازی کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ عمران خان جلد وزیراعظم پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔ ان کی پاکستانی عوام سے ڈیل ہوچکی ہے۔ حکومتی بنچز کے ارکان کو مائیک نہ ملنے پر حکومتی ممبرز نے واک آؤٹ کیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن ارکان ہی بات کرتے جارہے ہیں ہمیں بھی موقع دیا جائے، حکومتی ممبران ایک ایک کرکے ایوان سے باہر چلے گئے۔ سینیٹر طاہر بزنجو حکومتی ممبرز کو منا کر ایوان میںواپس لائے۔