• news

آڈیو لیکس : ابتدائی تحقیقات مکمل ، جے آئی ٹی قائم ، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب 

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم ہائوس سے ڈیٹا ہیک ہونے کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی)تشکیل دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہائوس کا ڈیٹا ہیک ہونے کے معاملے کی اعلی سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا جبکہ جے آئی ٹی میں حساس اداروں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی اس بات کی تحقیقات کرے گی کیسے آئی ٹی ڈیٹا ہیک کیا گیا، جے آئی ٹے کو اختیار ہو گاوہ وزیراعظم ہائوس کے عملے کو شامل تفتیش کرے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس معاملے کی بھی تحقیقات ہوں گی کہ کیا وزیراعظم ہائوس میں ڈیوائسز لگائی گئیں یا موبائل سے ریکارڈنگ ہوئی اس کے علاوہ تحقیقاتی ٹیم اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ واقعہ کے وقت کون کون افسر وزیر اعظم ہائوس میں موجود تھے۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں مامور اسپیشل برانچ کے اہکاروں سے بھی تحقیقات ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہائوس اور آفس پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کی نقل و حرکت بھی محدود کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم ہائوس سمیت اہم مقامات سے خفیہ ریکارڈنگ کے معاملے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہائوس میں طلب کرلیا ہے، اجلاس میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔ اجلاس میں  آئی بی اور آئی ایس آئی کے سربراہان خفیہ ریکارڈنگز کے متعلق قومی سلامتی کمیٹی کو بریف کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ بھی شرکت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان شریک ہوں گے۔  نیشنل سکیورٹی اجلاس میں سیلاب کی صورتحال، سکیورٹی اور دیگر معاملات پر مشاورت ہو گی۔ ذرائع کے مطابق نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع  ہیں۔  وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ آئی ایس آئی اور آئی بی کے افسران نے آڈیو لیکس کی ابتدائی تفتیش کر لی ہے۔ دونوں سینیئر افسران اس نتیجے پر پہنچ چکے کہ بادی النظر میں اس آڈیو لیکس کے پیچھے کون ہے۔ بدھ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ابتدائی تحقیقات سامنے رکھی جائیں گی۔ حتمی بات مکمل تفتیش کے بعد ہی سامنے آئے گی۔ عمران خان بلیک میلنگ کہانیاں گھڑنے کا عادی ہے۔ عمران تین چار ماہ پہلے کہہ رہے تھے کہ ان کیخلاف ایک آڈیو آنے والی ہے۔ میں نے ٹی وی پروگرام میں دس مرتبہ کہا ہے کہ توشہ خانہ میں عمران ڈس کوالیفائی ہو گا۔ اگر مریم نواز نے یہ بات کہہ دی تو یہ کون سی نئی بات ہے۔ توشہ  خانہ کیس میں اگر اسے لاڈلہ نہ بنایا گیا تو یہ ڈس کوالیفائی ہوگا۔ توشہ خانہ کیس میں چور پکڑا دیا ہے۔ فواد چودھری اس طرح رقم بتا رہا ہے جیسے وہ بیچ میں بروکر ہے۔ آڈیو لیکس کچھ نہیں، چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی ناک رگڑ کر معافی مانگنا پڑے گی۔ اگر کسی کا داماد ہونے پر فائدہ نہیں پہنچنا تو نقصان  بھی نہیں پہنچنا چاہئے۔ اگر مریم نواز کا وہ داماد ہے تو کیا اسے نقصان پہنچایا جائے۔ جو چیزیں فنکشنل ہیں آدھی آ چکی ہیں باقی ادھر ہیں تو منگوانے دو ورنہ اس کو واپس بھیجنے دو، جائز بات ہونی چاہئے۔ ہم سیاستدان کسی کی مدد نہ کریں کسی کی سفارش نہ کریں تو ہم نے سیاست کیا کرنی ہے؟۔ ہر کسی کو کاروبار کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ جنہوں نے ساری زندگی مانگنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا تو  ان کے نقش قدم پر چلا جائے؟۔ اگر وزیراعظم ہاؤس کی بگنگ ہو رہی تو کرنے والوں کیخلاف ملک کے آئین و قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے۔ آج کل فون ہیک ہو  سکتے  ہیں۔ ضروری نہیں وزیراعظم کا ہیک ہو، ان کے سیکرٹری کا بھی فون ہیک ہو سکتا ہے، میرا ہی ہیک ہوا ہو۔ پاگل خان کہہ رہا ہے فلاں ٹیپ آ گئی، پہلے اپنی ٹیپیں سنبھالو۔ اپنی ٹیپوں کا کبھی جواب دیا؟۔  5 ارب کا القادر ٹرسٹ بنایا، اس کا آج تک جواب دیا؟ فرح گوگی، توشہ خانہ کا جواب دیا؟ کیا لاقانونیت کی انتہا نہیں کہ جی سی یو میں وی سی عمران خان کا جلسہ کروا رہا ہے۔ ایسے عناصر کو یونیورسٹی سے نکالنا چاہئے۔ یونیورسٹی کے وی سی کا محاسبہ کرنا چاہئے۔ عمران خان کا پورا بندوبست کیا ہے، یہ آئے، جس دن فیصلہ کرے گا اسی دن اس کا معاملہ تمام ہو جائے گا۔ اسے جگ میں بند کرکے ڈھکن لگا دیں گے، یہ اوقات میں آ جائے گا۔ اندازہ ہے 15 سے 20 ہزار لوگ لیکر آئے گا، ہم نے 50 ہزار لوگوں کا بندوبست کیا ہے۔ اگر یہ پرامن انداز میں اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی بتائی جگہوں پر آتے ہیں تو جلسہ بھی کرنے دیں گے اور دھرنا بھی دینے  دیں گے۔ ایک ریڈ زون میں نہیں آنے دیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن