• news

آڈیو لیکس ، اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی سے تحقیقات 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + اے پی پی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آڈیو لیک کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ  سکیورٹی پر بہت بڑا سوالیہ نشان  اور وزیراعظم ہائوس کی ہی نہیں ریاست پاکستان کے وقار کا معاملہ ہے، عمران نیازی ملک کے وجود کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے جس نے افواج پاکستان سمیت اداروں کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں واپس آتی ہے تو آجائے، حکومت میں آنے پر ہمیں کوئی پچھتاوا نہیں، عام انتخابات وقت پر ہوں گے، ڈاکٹرز نے جیسے ہی اجازت دی نواز شریف وطن واپس آ جائیں گے، مریم نواز نے اپنے داماد کیلئے کوئی سفارش نہیں کی، شنگھائی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ملاقاتوں میں پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، اسلامو فوبیا کے فتنے، مسئلہ کشمیر، فلسطین اور بھارتی مظالم کو اجاگر کیا، آرمی چیف کی تقرری سے متعلق فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو لیک ایک سنجیدہ معاملہ ہے، یہ وزیراعظم ہائوس کے ہی نہیں پاکستان کے وقار کا معاملہ ہے اور سکیورٹی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اس کا نوٹس لے رہا ہوں اور تحقیقات  کیلئے اعلیٰ سطحی اختیاراتی کمیٹی قائم کر رہا ہوں تاکہ حقائق سامنے آ سکیں، معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم میں شریک ملکوں کے سربراہوں سے حوصلہ افزاء ملاقاتیں ہوئیں، کانفرنس کے شرکاء کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا، موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنے والے  سیلاب میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے، اس موقع پر ازبکستان، چین، روس، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کے رہنمائوں نے سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر پاکستان سے اظہار تعزیت اور ہمدردی کیا اور تعاون کی مکمل یقین دہانی کرائی، اس سلسلہ میں مالی معاونت اور سامان کی شکل میں امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دنیا کے زعماء سے ہماری ملاقاتیں ہوئیں اور انہیں پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق آگاہ کیا، سیلاب کے باعث 1600 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، لاکھوں گھر اور لوگوں کی جمع پونجی تباہ ہو گئی ہے، نقصان کا اندازہ تقریباً 30 ارب ڈالر ہے، امریکی صدر نے ملاقات میں پاکستان سے اظہار ہمدردی کیا اور ہم نے امداد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دورہ نیویارک میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزراء  خواجہ آصف، مریم اورنگزیب، شیری رحمان، احسن اقبال، وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر، وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ اور خارجہ سیکرٹری کی بھی بھرپور معاونت رہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت کی انتھک  کاوش سے پاکستان عالمی تنہائی سے نکل آیا ہے، بدقسمتی سے گزشتہ دور میں ملک کی خارجہ پالیسی کا حلیہ بگاڑ دیا گیا تھا اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کیا گیا اور انہیں ناراض کر دیا گیا، بعض ممالک کے سربراہوں نے پچھلی حکومت کے بارے میں جو الفاظ ادا کئے انہیں دہرایا نہیں جا سکتا، گزشتہ دور میں تحکمانہ انداز اور سفارتی عدم احترام سے خارجہ پالیسی ناکام ہوئی، سابق حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا، محنت اور باہمی احترام کے ساتھ ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور کوئی بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، ہم تنکا تنکا جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے حکومت برطانیہ کی دعوت پر ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات میں شرکت کی، برطانیہ کے بادشاہ شاہ چارلس سے ملاقات میں انہوں نے پاکستان کے عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، دونوں ممالک کی دوستی کا اچھے الفاظ میں ذکر کیا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا، برطانیہ نے سیلاب متاثرین کیلئے 15 ملین پائونڈ کا اعلان کیا ہے، اس پر ان کا شکریہ ادا کیا، لندن میں موجودہ برطانوی وزیراعظم سمیت برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن اور دیگر اعلیٰ برطانوی شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ عوام اور پارٹی قائد نواز شریف کے اعتماد سے وہ تین مرتبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے لیکن بطور وزیراعلیٰ اور وزیراعظم تمام بیرونی دوروں کے اخراجات  اپنی جیب سے ادا کئے ہیں، میرے ساتھ وزراء  کی اکثریت نے بھی اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کی مدد کے حوالہ سے عالمی ڈونرز کانفرنس کیلئے بھر پور تیاری جاری ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دورہ پاکستان اور جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہمارے جذبات کی مکمل ترجمانی کی، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور دنیا کے دیگر زعماء نے سیلاب متاثرین کے ساتھ بھر پور ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ مریم نواز نے قطعاً اپنے داماد راحیل کی کوئی سفارش نہیں کی، ڈاکٹر توقیر شاہ کو کہا کہ چونکہ یہ بھارت کے ساتھ معاملہ ہے اور 5 اگست 2019ء  کو بھارت نے جو اقدام اٹھایا اور مقبوضہ جموں و کشمیر جو ظلم و ستم روا رکھا ہوا اس لئے اس معاملہ پر اپنی بیٹی مریم نواز کو خود بتائوں  گا، بتائیں میں نے کیا غلط کام کیا؟، غلط بات ہوئی تو قوم سے معافی مانگ لوں گا۔ کیا میری گفتگو میں کوئی5  قیراط ہیرے کی  بات  تھی؟، جس نے ہیرے، جواہرات اور قیمتی انگوٹھیاں لیں اس پر تو کوئی بات نہیں کرتا، عمران نیازی نے قوم کے 190 ملین پائونڈ تحفے میں دے دیئے اور اس کے بدلے میں زمین لے لی گئی، جو کام قانونی طریقہ سے بھی ہو سکتا تھا وہ ہم نے نہیں کیا، ماضی میں اپوزیشن کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے، اس حوالے سے ایف آئی اے کے سابق سربراہ بشیر میمن کا بیان ریکارڈ پر ہے جسے بلا کر مقدمات بنانے کی ہدایت کی گئی تھی، عمران نیازی کے دور میں قوم کے اثاثوں کو بے دردی سے بیچا گیا، توشہ خانہ کیس میں عمران نیازی کی لوٹ مار سب کے سامنے ہے، اس نے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے بغیر ہی مارکیٹ میں بیچ دیئے، عمران نیازی کا یہ اقدام قانون سے سب سے بڑا کھلواڑ ہے، آڈیو لیکس لانی ہے تو  عمران اپنے دور کے شوگر سکینڈل   کی  سامنے لائے، عمران خان نے کمشن بنانے کا اعلان کیا تھا پھر اس کا کیا ہوا، گندم برآمد کرکے ناقص گندم درآمد کی گئی، اس وقت نیب کہاں تھا، رائی کا پہاڑ بنا دینا بالکل مناسب نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پشاور میٹرو اور بلین ٹری منصوبے میں اربوں روپے کھائے گئے اس پر کیوں نہیں بات کرتے؟، عدلیہ کا مذاق اڑایا گیا، عمران دور میں معیشت کو جان بوجھ کر خراب اور آئی ایم ایف معاہدے کو سبوتاژ کیا گیا، وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی پاکستان کو سری لنکا کی طرح  دیوالیہ کرنا چاہتا تھا، عمران سے زیادہ جھوٹا، بدطینت اور محسن کش شخص دنیا میں کوئی نہیں ہو گا، ہر غلط کام خود کرتا رہا اور الزام اپوزیشن کو دیتا رہا، پونے چار سال ریاستی طاقت کے استعمال کے باوجود کسی ایک کیس کو بھی ثابت نہیں کیا جا سکا، روس کے صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے زرعی شعبہ کی ترقی اور تجارت کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں گندم اس لئے درآمد کرنی پڑ رہی ہے کہ سابق حکومت نے کسانوں کو کھاد فراہم نہیں کی تھی جس کی وجہ سے پیداوار کم ہوئی۔ عمران نیازی  نے اپنے دور میں  دن رات قوم سے جھوٹ بولا، سابق دور میں میں190  ملین پائونڈ کا بند لفافہ بغیر بحث کے کابینہ سے منظور کرا  لیا گیا، اس طرح تو یہ شخص خدانخواستہ ایٹمی اثاثوں کا بھی سودا کر سکتا تھا، عمران نیازی نے افواج پاکستان سمیت اداروں کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی، افواج پاکستان کے شہداء  کے خلاف گھٹیا مہم چلائی گئی، معاشرے میں ایسا زہر گھول دیا گیا ہے جس کے  نتائج  قوم کے  سامنے ہیں، عمران نیازی مجھ پر الزام  لگانے سے پہلے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ لیا کرے، عمران نیازی نے اپنی بہن کو ایف بی آر سے این آر او دلوایا، عمران نیازی پاکستان کے وجود  کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بردباری اور وقار سے پی ٹی آئی کے حامیوں  کے طعنے برداشت کئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ سے خود استعفے دیئے ہیں، واپس آتی ہے تو آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہماری پارٹی کے قائد ہیں، ان سے ملاقات اور پالیسیوں پر تبادلہ خیال میں کیا مضائقہ ہے، لاہور میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو سیاست زدہ کرنے کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں، یہ ناقابل معافی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ روس کے صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد مبینہ سائفر کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے مزید کسی تحقیق کی کیا ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا مفتاح اسماعیل ہماری جماعت کے نہایت قابل احترام رہنما ہیں، انہوں نے بطور وزیر خزانہ انتھک محنت سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، اسحا ق ڈار بڑے محنتی اور ایماندار سیاستدان اور قابل شخصیت ہیں اور مالیاتی امور کے ماہر ہیں، وہ صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ آٹے کی قیمت  مقرر کرنا صوبائی معاملہ ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے سخت محنت کر رہے ہیں، دنیا میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اگلے 15 دن میں اس کے اثرات سامنے آئیں گے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کو 70 ارب روپے کی مالی امداد دے رہی ہے، ڈالر کی قیمت مزید نیچے آئے گی تو حالات بہتر ہو جائیں گے، عمران نیازی نے تو پونے چار سال میں ایک دھیلے کی سبسڈی نہیں دی‘ معاشی محاذ پر ہمیں ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے، اتحادی حکومت پوری محنت کر رہی ہے، معیشت کو ٹھیک کریں گے اور ملکی حالت سنواریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت میں آنے پر کوئی پچھتاوا نہیں اور نہ ہی حکومت کو کوئی خطرہ ہے، قوم کی بھلائی کیلئے مانگنا بھی پڑا تو 100  بار مانگوں گا، آج کے تمام بگاڑ کی وجہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز نے جونہی اجازت دی میرے قائد نواز شریف وطن آئیں گے۔مزید برآں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے ایوان صدر میں ہونے والی عمران اور آرمی چیف جنرل باجوہ کی میٹنگ کا علم نہیں ہے۔
دادو‘ اسلام آباد (اے پی پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد اس مشکل وقت میں متاثرین کی مدد نہ کرنا میری نظر میں اس سے بڑی زیادتی اور ظلم کوئی نہیں ہوسکتا، ہمیں جلسے اور جلوس کرنے کے بجائے متاثرین کی مدد کرنی چاہیے، سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دادو میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور خیمہ بستی میں قائم سکول میں زیر تعلیم بچیوں سے گفتگو کی، انہوں نے متاثرہ گاؤں جھاکرو میں سیلاب زدگان سے ملاقات اور میڈیکل کیمپ کا دورہ بھی کیا اور متاثرہ بچوں کیلئے سمارٹ سکول بنانے کا اعلان کیا۔ بعدازاں شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں ہمیں سیاست کرنے کے بجائے آگے بڑھ کر سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں سیاسیت اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے پرہیز کرنا چاہیے، جلسے جلوسوں میں سیاست کرنے اور دکھی انسانوں کی خدمت نہ کرنا اس سے بڑی زیادتی اور ظلم کوئی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے حکومت سندھ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومتیں متاثرین کے لیے بھرپور کام کر رہی ہیں۔ خیموں میں ادویات کا بھی انتظام ہے، سیلاب متاثرین کے لیے کھانا فراہم کیا جا رہا ہے، صوبائی اور وفاقی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نیوی اور پاکستان آرمی، پولیس، پی ڈی ایم اے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ متاثرین کی مدد کے لیے ریسکیو کا کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر، ٹیچر، سیاستدان اور ہر شعبے سے منسلک افراد اس مشکل وقت میں کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر فورم پر پاکستان کی مشکلات کے حوالے سے بھرپور آواز اٹھائی ہے، دنیا پاکستان کی مشکلات سے آگاہ ہے، انہوں نے سیلاب زدگان کے لیے امداد بھیجنے پر تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پہاڑ جیسا جیلنچ ہم اکیلے حل نہیں کر سکتے، دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا کیونکہ یہ انسان کی لائی ہوئی آفت ہے، اس ماحولیاتی آلودگی میں ہمارا کردار اور حصہ بہت کم ہے، عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 25 ہزار روپے امداد دینے کا اعلان کیا گیا تھا، اب تک 42 ارب روپے تقسیم ہوچکے ہیں، دادو میں جن خیموں میں رقم تقسیم نہیں ہوئی وہاں بھی رقم تقسیم کی جائے، ہم اس مشکل سے نکلیں گے اور پاکستان کو دوبارہ آباد کریں گے، سیلاب سے جنگ میں اللہ ہمیں فتح دیں گے، تمام وسائل کو بروئے کار لاکر ملک دوبارہ ترقی کرے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں دکھی قوم کے سر پر دست شفقت رکھنے کے بجائے جلسے جلوسوں کے ذریعے سیاست کی جائے تو اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوگا۔ متاثرہ ضلع دادو کے دورے میں ان کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ متاثر ہوئے، سیلاب کے بعد اب بحالی کا مشکل مرحلہ ہے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں، انفرا سٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، ہمیں حوصلے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔ مزید براں وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی عرب کے سفیر نواف المالکی نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی مشترکہ خواہش ہے۔ وزیراعظم نے مختلف سطحوں پر دوطرفہ تبادلوں کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے امداد سمیت سیلاب زدگان کیلئے بھرپور حمایت پر سعودی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے امدادی سرگرمیوں میں سعودی عرب کے سفیر کے کردار کو سراہا۔

ای پیپر-دی نیشن