عمران مجھ سے بچیں ، اسحاق ڈار ، سینیٹر کا حلف اٹھالیا ، اپوزیشن کا شدیداحتجاج ، ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑدیں
اسلام آباد (خبر نگار) ایوان بالا کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے بطور سینیٹر حلف اٹھا لیا۔ اپوزیشن اراکین نے حلف کے دوران پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا اور چور چور کے نعرے لگائے۔ سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اسحاق ڈار اجلاس میں شرکت کے لیے وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ اعظم نذیر تارڑ کے چیمبر میں پہنچے جہاں ان کا گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا گیا اور گلے میں پھولوں کا ہار پہنایا گیا۔ بعدازاں اسحاق ڈار ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔ چیئرمین سینٹ نے اسحاق ڈار کو سینٹ کی رکنیت کا حلف اٹھانے کے لیے مدعو کیا تو اپوزیشن میں شامل تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں نے شور شرابا کیا۔ اپوزیشن ارکان نے چور چور کے نعرے لگائے، تحریک انصاف کے ارکان نے چیئرمین کی ڈائس کا گھیرائو کرلیا اور اسی شور شرابے میں اسحاق ڈار نے حلف اٹھایا۔ اپوزیشن ارکان نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے ساتھ ہی انہوں نے شیم شیم کی نعرے بازی بھی کی۔ اس دوران چیئرمین سینٹ ارکان کو چپ کراتے رہے مگر کسی نے ایک نہ سنی۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسحاق ڈار صاحب معزز رکن ہیں انہیں ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں، ہم نے ہمیشہ اس ایوان کے تقدس کا خیال رکھا ہے، ہائوس کے تقدس کا خیال کیا جائے، یہان دامن کسی کا صاف نہیں، آپ کے تحفظات ذاتی ہو سکتے ہیں آئین اور قانون کے مطابق نہیں۔ قائد ایوان کے بعد اپوزیشن لیڈر نے اظہار خیال کیا۔ اس دوران حکومتی بینچز سے نعرے بازی کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ جو سسٹم چل رہا ہے یہ شخصیات کو تحفظ دے رہا ہے، یہ سسٹم ایک خاندان کا بنتا جا رہا ہے، ابھی تک انہوں نے عدالت کے آگے سرینڈر نہیں کیا، یہ سیدھا یہاں آگئے ہیں، سینٹ میں سینٹ کا کوئی عزت و حترام ہے بھی یا نہیں۔ حلف کے بعد چیئرمین سینٹ نے معمول کے مطابق اجلاس کی کارروائی شروع کردی اور وقفہ سوالات کا آغاز کیا۔ اجلاس میں شور شرابے کے بعد دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس پر ایوان میں قہقہے لگ گئے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ آپ سوال کریں کیونکہ ہائوس کی دادی شیری رحمان آگئی ہے وہ جواب دیں گی جس پر شیری رحمان نے کہا کہ میں آپ کی دادی ہوں مگر دادا گیری نہیں چلے گی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آپ میری نہیں پورے ایوان کی دادی ہیں۔ سینٹ اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز کے درمیان لفظ اشتہاری کا استعمال سامنے آیا ہے۔ وزیر قانون سینیٹر اعظم تارڑ، پی ٹی آئی سینیٹر اور اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے ایک دوسرے پر کھل کر تنقیدی جملے کسے۔ شہزاد وسیم نے اسحاق ڈار کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک وزیراعظم نے اشتہاری کو اپنے جہاز میں فرار کرایا تو دوسرا اسے اپنے جہاز میں واپس لے آیا۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے خود کو عدالت کے سامنے سرینڈر نہیں کیا، یہ تو سیدھے سینٹ آگئے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ملک پر ایک خاندان کا شاہی راج مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ وزیرقانون نے پی ٹی آئی سینیٹر کی گفتگو کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ وزیراعظم اور موجودہ صدر مملکت بھی اشتہاری تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے رجوع کرنے پر عدالت نے انہیں 7 اکتوبر تک پیش ہونے کا موقع دیا ہے۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ آپ کی ذاتی پسند و ناپسند پر سیٹ خالی نہیں ہوسکتی، تنقید کا حق ہے، بس حقائق مسخ نہ کریں۔ سینٹ اجلاس میں اپوزیشن سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور محسن عزیز نے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات پر کھل کر تنقید کی۔ شوکت ترین نے کہا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں گر رہی ہیں اور یہ بڑھا رہے ہیں۔ انہیں اب لیوی کی مد میں 855 ارب اکٹھے کرنا ہیں۔ ڈالر کو روکے رکھنے سے ہماری برآمدات گریں، جب اسحاق ڈار گئے تو شاہد خاقان عباسی اور مفتاح نے پالیسی تبدیل کی۔ اس وجہ سے برآمدات میں تین چار ارب ڈالر اضافہ ہوا۔ عون عباس بپی کی جانب سے لیگی قیادت پر تنقید کی گئی جس پر حکومتی سینیٹرز ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ حلف کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مہنگائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ روپے کی قدر مصنوعی طورپرگرنا ہمارے مسائل میں شامل ہے۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر بڑھتی قیمتیں بھی مسائل میں شامل ہیں۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان انتظار کریں کہ وہ میرا راستہ روکیں گے یا میں ان کا روکوں گا۔ انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اب عمران خان مجھ سے بچیں۔ ایوان بالا اجلاس میں شرکت اور حلف برداری کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس میں آمد کے بعد صحافیوں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا میں گزشتہ رات پاکستان پہنچا ہوں اور ڈالر میں 10روپے کا فرق پڑگیا ہے، 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں پاکستان کے قرضے 1350ارب روپے کم ہوگئے ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ پچھلے بل میں مزید تبدیلی ہونی چاہیے‘ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کا یہ کریڈٹ ہے کہ پاکستان میں ڈالر کا فکسڈ ریٹ ہوتا تھا۔ 1999 میں جب میں وزیر خزانہ تھا تو ہم نے اس کو مارکیٹ بیسڈ کر دیا تھا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہنڈی والے یا سٹے بازی کرنے والے پاکستان کی کرنسی کو یرغمال بنا کر پاکستان کو نقصان پہنچائیں۔ اسحق ڈار نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اپنا اپنا قبلہ درست کرلیں۔