ادارے کو جتنا با اختیار ہونا چاہیے تھا ، اتنا با اختیار نہیں :وزیر خزانہ پنجاب
لاہور(کامرس رپورٹر) سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ میں شفافیت کیلئے ضروری ہے کہ ورکز اور ووٹرز بذات خود فنڈ ریزنگ کا ذریعہ بنیں۔ امیدواروں کی اہلیت یا نااہلی ثابت کرنے کیلئے کوئی بھی قانون اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا۔ جب تک وہ زمینی حقائق سے ہم آہنگ نا ہو۔ سیاست میں بکتا وہی ہے جو برائے فروخت ہوتا ہے۔ اداروں کی جانبداری قانون کی عملداری ناقص کرتی ہے۔ کائنات کا ہر نظام ارتقاء کا متقاضی ہے۔ سیاسی نظام میں ارتقاء ماحول کے مطابق ہونا چاہیے۔ دوسروں کے بنائے ہوئے قوانین کو اپنے نظام پر مسلط کرنے کی کوشش ہمیں مزید مسائل کی طرف دھکیلے گی۔یہ درست ہے کہ الیکشن کمشن کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ ادارے کو جتنا با اختیار ہونا چاہیے تھا وہ اتنا با اختیار نہیں ہے۔ن خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب سردار محسن خان لغاری نے گزشتہ روز لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں یونائیٹڈ نیشن ڈویلپمنٹ پروگرام اور پلڈاٹ کے زیر اہتمام پاکستان میں انتخابی عمل اور قانون سازی کے تقویتی پروگرام کے تحت پولیٹیکل فنانسنگ پر مشاورتی سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ سیمینار کے دیگر شرکاء میں پاکستان الیکشن کمشن کے ڈائریکٹر جنرل پولیٹیکل فنانس مسعود اختر شیروانی، یو این ڈی پی کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر علی البیاطی، پلڈاٹ سے احمد بلال مسعود، محمد فہیم، جمعیت علماء اسلام کے سپوکس پرسن اسلم غوری،معروف سیاسی تجزئیہ کار مجیب الرحمان شامی، حبیب اکرم، سیاسی جماعتوں، اکیڈیمیا اور میڈیاں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں ترقیاتی منصوبوں سے مراد ڈیمز، ملز، نہری اور بین الاقوامی مواصلاتی نظام کی تعمیر لی جاتی تھی کیونکہ یہ تمام عوامل ملکی ترقی میں حصہ لیتے تھے۔ آج عوام ووٹ کے بدلے میں نالیوں کی پختگی،سٹر کوں کی ٹف ٹائلینگ، ٹرانسفرز اور پوسٹنگ کی بات کرتے ہیں۔ یہ وہ تمام زمینی حقائق ہیں جنھیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ نظام پر بے جا تنقید بھی اسے مزید ناقص بناتی ہے۔