سائفر پر کھیلنا ہے ، امریکہ کا نام نہیں لینا : عمران کی آڈیو لیک
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے درمیان گفتگو کی آڈیو لیک سامنے آگئی جس میں سابق وزیراعظم اپنے سابق پرنسپل سیکرٹری سے سائفر کو اپنے لئے اہم ایشو بنانے سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔ جبکہ پنجاب ہائوس میں عمران خان نے ردعمل میں کہا کہ یہ آڈیو وزیراعظم شہباز شریف وغیرہ نے لیک کی ہے، اچھا ہے سائفر بھی لیک کردیں تاکہ سب پتہ چل جائے۔ عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو میں عمران خان نے کہا کہ ہم نے اس پر صرف کھیلنا ہے، کسی کا نام نہیں لینا، یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر ڈیٹ پہلے کی تھی۔ اعظم خان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ سائفر کے معاملے پر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں۔ عمران خان نے استفسار کیا اس میں کون ہوں، اعظم خان نے کہا کہ میٹنگ کریں شاہ محمود قریشی اور فارن سیکرٹری کے ساتھ، شاہ محمود قریشی وہ لیٹر پڑھ کر سنائیں گے میں اسے منٹس میں شامل کر لوں گا پھر تجزیہ اپنی مرضی کے منٹس میں کرلیں گے۔ منٹس آفس کے ریکارڈ میں ہو پھر مرضی کا تجزیہ کرلیں گے۔ اعظم خان نے کہا کہ آپ کو یاد ہے آخر میں سفیر نے لکھا تھا کہ ڈیمارش کریں گے، جو بھی پڑھ کر سنائیں گے بس ان کا یہ کام ہوگا اسے کاپی میں بدل لیں گے، منٹس تو میرے ہاتھ میں ہیں اپنی مرضی سے ڈرافٹ کرلیں گے، تجزیہ یہ ہوگا کہ یہ دھمکی ہے، سفارتی زبان میں اسے دھمکی کہتے ہیں۔ دریں اثناء عمران خان نے پنجاب ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہباز شریف اور ان کے لوگوں کا کام ہے، یہ کیا ہے کہ آڈیو لیک کیا ہے، اچھا ہے سائفر ہی لیک کردیں تاکہ سب کو پتہ چل جائے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے آڈیو میں کہا ہے کہ اس پر کھیلیں گے اس کا کیا جواب ہے، تو عمران خان نے کہا کہ میں ابھی تک تو کھیلا ہی نہیں ہوں، یہ ایکسپوز کریں گے تو کھیلوں گا اس کے اوپر۔ مانیٹرنگ نیوزکے مطابق عمران خان سائفر کے معاملے پر پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو حکمت عملی بتا رہے ہیں، آڈیو میں عمران خان کہہ رہے ہیں ہم نے صرف اس پر کھیلنا ہے، امریکہ کا نام نہیں لینا۔ اعظم خان نے کہا کہ سائفر پر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں، شاہ محمود خط پڑھ کر سنائیں گے، وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں کاپی کر لوں گا، آرام سے، تو آن ریکارڈ آجائے گی کہ یہ چیز ہوئی ہے۔ پرنسپل سیکرٹری نے مزید کہا سفارتی زبان میں اسے تھریٹ کہتے ہیں، پھر تجزیہ اپنی مرضی کے منٹس میں کردیں گے تاکہ منٹس آفس کے ریکارڈ میں ہوں، تجزیہ یہ ہوگا کہ یہ سائفر تھریٹ ہے، دیکھیں پھر منٹس تو میرے ہاتھ میں ہیں نا، اپنی مرضی سے منٹس ڈرافٹ کرلیں گے تاکہ وہ چیزیں ریکارڈ میں آجائیں، آپ یہ دیکھیں کہ وہ قونصلیٹ فار سٹیٹ ہیں، آپ فارن سیکرٹری کو بلائیں تاکہ پولیٹیکل نا رہے اور بیوروکریٹک ریکارڈ پہ چلا جائے۔ عمران خان نے کہا کہ اس میٹنگ میں شاہ محمود، آپ (اعظم خان)، میں اور سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ہوں گے ۔ اس کے بعد مرکزی سینئر نائب صدر تحریک انصاف فواد چوہدری نے پنجاب ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو باتیں ہم کر رہے تھے وہ دوبارہ صحیح ثابت ہو گئیں، سائفر کی موجودگی ثابت ہو گئی، یہ بات ثابت ہو گئی کہ سائفر پاکستان کے سفیر کو بلا کر دکھایا گیا، وزیر اعظم عمران خان سے سائفر کو چھپایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ سائفر کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ آڈیو میں عمران خان کی امریکہ سے متعلق بات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ یہ کہا گیا کہ حکومت نہ بدلے جانے پر تعلقات خراب ہونگے تو اس پر رد عمل فطری بات تھی۔ صدر اور چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی خط لکھ چکے، سائفر پر کیوں تحقیقات نہیں ہو رہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اب اس آڈیو کے بعد اور ضروری ہو چکا ہے کہ سپریم کورٹ اس کی تحقیقات کروائے۔ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے اور تمام سیاسی واقعات بیانیے کا حصہ ہوتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کی دونوں پریس ریلیز میں سائفر کی تصدیق ہوئی، الفاظ کی توثیق کی گئی اور دونوں میں ڈیمارش کا کہا گیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ چار سال سے امین الحق آئی ٹی منسٹر ہے تو سائبر سکیورٹی کی سنجیدگی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ سائنس منسٹری میں متعدد بار کابینہ میں نشاندہی کی سائبر سکیورٹی کا کوئی حال نہیں ہے، یہاں پر کوئی بھی ہیکر آسانی سے دخل اندازی کر سکتا ہے، تحقیقات ہونگی تو سب کچھ پتہ چل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا شک ہے کہ اس میں پاکستان سے زیادہ بھارتی ہیکرز شامل ہیں۔ عمران خان کی جاسوسی کا کوئی فائدہ ہی نہیں ہے، عمران خان نے جو کمرے میں کہنا ہے وہی باہر کہنا ہے، وزیر اعظم کے دفتر سے لیک آڈیو کا مطلب کہ کسی آفیشل کوآرڈینیٹر نے اس بات کا باقاعدہ اعلان کیا ہے، اس آڈیو لیک کی ترتیب دوسری آڈیوز سے قدرے مختلف ہے، چیف جسٹس آف پاکستان اس کا فوری طور پر نوٹس لیں، آڈیو لیک کے معاملے پر تحقیقات کا اعلان کیا جائے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ‘نامہ نگار‘ خبر نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وائرل آڈیو کلپ میں عمران خان اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ دونوں اشخاص اس سازش کو تیار کرنے کے لئے بات کر رہے ہیں جس میں عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر، جبکہ اعظم خان کہہ رہے ہیں کہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر ہے میرا خیال ہے ایک میٹنگ اس پر کر لیتے ہیں، اعظم خان نے مزید کہا کہ ’بس اس کا کام یہ ہوگا کہ اس کا تجزیہ ہوگا جو اپنی مرضی کے منٹس میں کردیں گے تاکہ دفتری ریکارڈ میں آجائے اور تجزیہ یہی ہوگا کہ سفارتی روایات کے خلاف دھمکی دی گئی، سفارتی زبان میں اسے دھمکی کہتے ہیں۔ جبکہ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ’تاکہ چیزیں ریکارڈ پر آجائیں، آپ یہ دیکھیں یہ قونصلیٹ فار اسٹیٹ ہیں، وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں کاپی کرلوں گا آرام سے تو آن ریکارڈ آجائے گا کہ یہ چیز ہوئی ہے‘۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آڈیو میں اعظم خان نے عمران خان سے کہا کہ ’آپ سیکرٹری خارجہ کو بلائیں تاکہ بیوروکریٹک ریکارڈ پر چلا جائے‘ اور عمران خان کہتے ہیں کہ ’نہیں تو اسی نے تو لکھا ہے سفیر نے‘ جس پر اعظم خان کو یہ کہتے سنا گیا کہ ’ہمارے پاس تو کاپی نہیں ہے نا یہ کس طرح انہوں نے نکال دیا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کہتے ہیں کہ یہ یہاں سے اٹھی ہے، اس نے اٹھائی ہے، لیکن خیر، تو غیر ملکی سازش بنا دیتے ہیں۔‘ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ وہ تمام چیزیں ہیں جو گزشتہ 6 ماہ سے یہ جھوٹا اور فراڈیا انسان قوم کے ساتھ فراڈ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پونے چار سال میں اس شخص نے ملک کی معیشت، سیاسی کلچر کو تباہ کیا، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کیا اور بھارت کو ایسی ہی صورتحال میں کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے کی ضرورت پیش آئی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس بے شرم انسان نے اس ملک و قوم کا بے تحاشا نقصان کیا ہے اور اس قوم کو معاشی، اخلاقی و سیاسی محاذ پر ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور پھر بیانیہ تیار کرکے قوم کے سامنے رکھا کہ امریکا نے سازش کی ہے، مگر تمہاری یہ سازش اب صاف ظاہر ہو چکی ہے۔ انہوں نے عمران خان سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’تم سپریم کورٹ میں گئے ہو کہ سائفر کی انکوائری ہونی چاہیے، اب صبح سپریم کورٹ میں درخواست دو کہ آڈیو کی فرانزک کروائیں اور ہم اس کی تائید کریں گے کیونکہ آڈیو میں تمہاری اور سیکرٹری کی آواز ہے، تو تمہیں چاہیے کہ فرانزک کرواؤ۔ اس کو سیاسی طور پر ختم کرنا چاہیے باقی عمل بعد میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے یونیورسٹی میں جا کے نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر گھولا، عمران خان کہتا ہے کہ میری حکومت کو امریکہ نے سازش کے ذریعے ہٹایا، موجودہ حکومت جو جمہوری انداز میں بنی ہے اس کو بھی نہیں مانتا۔ انہوں نے کہا کہ آڈیو لیک کے بعد عمران خان کے سازشی بیانیہ کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹ چکی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس فراڈ کا بینفیشل عمران خان تھا، اعظم خان تو بیوروکریٹ ہے، اصل مجرم عمران خان ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو قوم کا مزید نقصان نہیں کرنے دیں گے۔ رانا ثناء اللٰہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان غیر ملکی ایجنڈے پر ہے، اس کی آڈیو لیک سے چیزیں واضح ہو گئی ہیں، عمران خان کا قومی مفادات کے ساتھ گند باہر آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان احمق اور فتنہ گر ہے، اس کو قوم کا مزید نقصان نہیں کرنے دیں گے، اگر فتنے اور فساد کو نہ روکا گیا تو یہ ملک کو بڑے سانحے سے دوچار کرے گا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔ سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے اس نے اس پر سماعت ہو، حکومت اس درخواست پر پیروی کرے گی۔ جس نے ریکارڈنگ غیر قانونی طور پر کی ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، مگر ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی قومی مفاد کے خلاف بات کرے، ریکارڈ پر آجائے تو کہے کہ کارروائی نہ کی جائے۔ حکومتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تقسیم اختیارات کے آئینی فارمولہ پر عملدرآمد یقینی بنا کر قومی اداروں کی ساکھ کی بحالی یقینی بنائیں گے۔ ملک میں وزیراعظم ہائوس اور عمران خان کی آڈیوز سامنے آنے کے بعد مولانا فضل الرحمن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی پی ڈی ایم کا اجلاس بلا کر پالیسی امور کو اپ ڈیٹ کریں گے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے ملک کو صرف اقتصادی طورپر ہی کمزور نہیں کیا بلکہ نفرت اور انتقام کی سیاست کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہماری سماجی اقدار اور سیاسی روایات کو پامال کرکے قومی وحدت کو بھی پارہ پارہ کر دیا۔ رواداری اور نوجوان نسل کی اخلاقیات کو آلودہ کر دیا۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم اختیارات کے آئینی فارمولہ پر عملدرآمد یقینی بنا کر قومی اداروں کی ساکھ کی بحالی یقینی بنائے گی۔ امریکی سائفر سے متعلق عمران خان اور اعظم خان کے آڈیو لیک پر ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ ثابت ہوا کہ وقت کے وزیراعظم نے وزیراعظم ہائوس میں سازشی بیانیہ سازش کرکے بنایا جس کا مقصد اپنی سیاست کو بچانا اور ریاست کو ڈبونا ہے۔ عمران نیازی نے جھوٹا بیانیہ بنایا۔ بقایا قوم کو بے وقوف بنایا۔ کونسا قانون ہے جس کے تحت اتنا بڑا جھوٹ بولا گیا۔ ریاست اور ریاستی خارجہ پالیسی کو دائو پر لگایا گیا۔ یہ پاکستان اور قوم کے ساتھ انتہائی گھنائونا کھلواڑ ہے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سائفر سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی مبینہ آڈیو لیک پر عمران خان کو ’’غدار‘‘ قرار دیدیا۔ انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ اگر آج ہر طرح کا سنگین جرم ثابت ہونے کے بعد بھی اس غدار عمران کو عبرت کا نشان نہیں بنایا جاتا تو پھر ملک کی تباہی کا ذمہ دار ہم سب کو سمجھا جائے گا۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ 22 کروڑ کا ملک 4 سال ایک نااہل‘ ناہنجار اور غدار کے ہاتھوں میں گروی رہا۔ اس نے داخلی اور خارجی سطح پر ملک کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار جیسوں نے اس (عمران خان) کو صادق و امین قرار دیا؟۔ کونسا جرم ہے جو اس پر ثابت نہیں؟۔ وہ خود کہہ رہا ہے کہ میں نے عوام کے ساتھ کھیلنا ہے۔ اسلام آباد سے آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ امریکی سائفر کے حوالے سے عمران خان کی آڈیو لیک سے سازش کا بیانیہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ہے۔ شیری رحمن نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان سائفر کے مواد کا من پسند مطلب نکالنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ اگر یہ پاکستان کے خلاف سازش تھی تو عمران خان اس پر کھیلنے کی منصوبہ بندی کیوں کر رہے تھے؟۔ آڈیو لیک ایک ثبوت ہے کہ عمران خان نے سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ تحریک انصاف نے ایک معمولی سائفر کو بنیاد بنا کر پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچایا۔ ایک سائفر کو بنیاد بنا کر پاکستان کے مفادات کے خلاف سازش کی گئی۔ عمران خان پاکستان کے مجرم ہیں۔