وزیر خزانہ کا آئی ایم ایف سے پہلا رابطہ ، سیلاب کے باعث شرائط میں ردبدل پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کے درمیان منصب سنبھالنے کے بعد پہلا رابطہ قائم ہوا جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کی شرائط کو سیلاب کی پیدا کردہ صورت حال کے باعث ردوبدل کرنے کے معاملہ پر بات چیت کی گئی۔ وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر سے ورچوئل میٹنگ کی۔ وزیر خزانہ نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے اپنے دورہ امریکا کے دوران ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیا جس میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے سیلاب سے پیدا ہونے والی اس مشکل صورتحال میں پاکستان کا ساتھ دینے اور پروگرام کی شرائط پر نظر ثانی کرنے کے عزم کو ظاہر کیا تھا۔ وزیر خزانہ نے ملک میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے انفراسٹرکچر، فصلوں اور لوگوں کا ذریعہ معاش متاثر ہونے والی معاشی صورتحال کے بارے میں بتایا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت آبادی کے کمزور طبقات کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے معیشت پر بوجھ کم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کا مقصد ساختی مسائل کو حل کرنا ہے تاکہ پاکستان اپنے مالیاتی خسارے کو ختم کر کے پائیدار ترقی کی طرف بڑھ سکے۔ وزیر خزانہ نے پروگرام کے تحت تجویز کردہ اصلاحات پر عمل کے لئے حکومت کے عزم کو ظاہر کیا۔ آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے وزیر خزانہ کو وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے پر مبارکباد دی اور معیشت کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں آئی ایم ایف کے جائزے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔ آئی ایم ایف مشن چیف نے سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی قرض دہندہ اداروں کی طرف سے پاکستان کے لئے مدد پر بھی بات چیت کی ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بات چیت میں آئی ایم ایف کی طرف سے ممکنہ رعایات پر بات چیت کی گئی۔ آئی ایم ایف پہلے ہی اس بارے میں اصولی رضا مندی دے چکا ہے۔ جو تجاویز زیر غور ہیں ان کے مطابق کہ پٹرولیم لیوی جو زیادہ سے زیادہ 50 روپے تک لے جانا ہے اسے جنوری تک موجودہ سطح پر رکھنے کی تجویز ہے، بجلی کے فیول سرچارج کی ایڈجسٹمنٹ کو ابھی ملتوی رکھنے کی تجویز کے ساتھ ساتھ گندم اور روئی کی درآمد پر اٹھنے والے والے اخراجات کو خسارہ میں شمار نہ کرنے کی تجویز بھی ہے، اسی طرح قرض کی آئی ایم ایف سے قسط کا حجم ایک ارب ڈالر کرنے کی بھی تجویز ہے، ان تجاویز کے باضابطہ منظور ہو جانے سے پاکستان کو بجلی اور پٹرولیم کے صارفین کو ریلیف دینا ممکن ہو جائے گا۔ وزیر خزانہ نے روپے کی بے قدری پر سٹیٹ بنک سے بنکوں سے تحقیقات کی رپورٹ طلب کر لی۔ ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ سٹیٹ بنک کی تحقیقاتی رپورٹ جلد مکمل ہو جائے گی۔ ڈالر کی قدر میں اضافے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر خزانہ کو پیش کی جائے گی۔ ڈالر کی قدر میں اضافے کی تحقیقات 8 بڑے بنکوں سے کی جا رہی ہیں۔ بنکوں میں امپورٹرز کی ایل سی مارکیٹ ریٹ سے 5 سے 8 روپے زائد پر کھولی گئی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داران بنک افسران کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا دورہ کیا اور ایف بی آر کی ریونیو کارکردگی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر اور بورڈ کے ممبران نے شرکت کی۔ چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے ایف بی آر ٹیم کی جانب سے وفاقی وزیر کا پرتپاک استقبال کیا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے وفاقی وزیر کو ایف بی آر کی جانب سے محصولات بڑھانے کیلئے اٹھائے گئے مختلف اقدامات پر ایک جامع بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ ایف بی آر نے جولائی اور اگست 2022 کے ماہانہ محصولات کے اہداف کامیابی سے حاصل کر لیے ہیں اور انشاء اللہ ستمبر 2022 تک کا سہ ماہی ہدف بھی حاصل کر لے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)کا اجلاس جمعہ کو (آج) طلب کرلیا۔ ای سی سی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے، ایجنڈے کے مطابق ای سی سی کے اجلاس میں 3لاکھ ٹن درآمدی گندم کی تقسیم کے طریقہ کار اور درآمدی گندم گوادر پورٹ پر لانے کے انتظامات کی سمری، درآمدی یوریا کھاد کی قیمت، وزارت ہائوسنگ کے لیے 2ارب روپے کی گرانٹ پر بھی غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں کے الیکٹرک کے بجلی کے ریٹ سے متعلق سمری پر بھی بات ہوگی۔