دریائے سندھ کے قدرتی راستوں کی بحالی کے طریقے تلاش کرنا ہوں گے: شیری رحمن
اسلام آباد (اے پی پی+ خبر نگار) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ملک کے سب سے بڑے لیونگ انڈس اقدام کی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد تہذیبوں کے گہوارہ دریائے سندھ کی حفاظت کرنا ہے جو ماحولیاتی انحطاط اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید خطرات سے دوچار ہے۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی آصف حیدر شاہ کے ساتھ میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر نے منصوبے کے نمایاں خدوخال کو اجاگر کیا جو ماہرین تعلیم، ماہرین، سٹیک ہولڈرز اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ دریائے سندھ شمال سے جنوب تک اپنے اردگرد پوری زراعت اور آبادیوں کو پالتا ہے۔ ہمیں فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ ترقی کو یقینی بنانا ہو گا فطرت کے خلاف نہیں۔ اقوام متحدہ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو دریائے سندھ کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ تیار کرنے میں مدد کی ہے تاکہ ایک فعال دریا کے طور پر اس کے تحفظ اور بحالی کے لیے ایک سوچی سمجھی حکمت عملی وضع کی جا سکے۔ دریائے سندھ کی نوعیت، ٹپوگرافی اور حیاتیاتی تنوع اس کے گزرنے والے ہر علاقے کے ساتھ بدل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبی انواع خطرے میں ہیں جبکہ سب سے زیادہ خطرہ دریا کے ساتھ رہنے والے انسانوں کو ہے۔ ہمیں دریائے سندھ کے قدرتی راستوں کو بحال کرنے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔ لیونگ انڈس انیشیٹو کی وضاحت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس کے تحت 25 ابتدائی مداخلتوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی جو ترجیحی شعبے ہیں۔ مزید برآں موافقت تک رسائی ہماری دفاعی حکمت عملی اور موسمیاتی تبدیلی کی تخفیف کی منصوبہ بندی کا مرکز ہوگی۔ آب و ہوا کی پائیدار ترقی اور موافقت پر ہماری بنیادی توجہ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت عالمی فورمز پر سیلاب کے نقصانات اور موسمیاتی فنانسنگ کے حوالے سے قائدانہ کردار کرے گی۔ یہ منصوبہ ملک کے طول و عرض میں کام کرے گا، نجی شعبے کو مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے مالی امداد کی ضرورت ہوگی۔ ہمارے تمام فنڈز سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے انسانی امداد کی طرف موڑ دیے گئے ہیں۔ اس کوشش میں موسمیاتی موافقت اور لچک کے فنڈز بھی منتقل کیے گئے ہیں۔ یہ اقدام صوبوں سمیت تمام حکومتوں کا ہے، کیونکہ یہ منصوبے صوبوں میں شروع کیے جائیں گے۔ پاکستان نے ہیٹ ویوز کی وجہ سے زرعی شعبے میں بھاری قیمت ادا کی، یہ ہماری بقا کا معاملہ ہے۔ ہم زیر زمین پانی کے انتظام کو یقینی بنانے کے لیے ایف اے او اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ذریعے صوبوں کی مدد کریں گے۔ مزید یہ کہ اس اقدام میں کوئی بھی شہری کسی حیثیت سے شرکت کر سکتا ہے اور صوبے دریا کے تحفظ میں مدد کریں گے۔
شیری رحمان