شہباز فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ کیس‘ بریت کی درخواست پر 8 اکتوبر کو دلائل طلب
لاہور (خبرنگار) سپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان نے شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواست پر وکلاء سے 8 اکتوبر کو دلائل طلب کرلئے، وزیراعظم شہباز شریف خود پیش ہوئے اور عدالت کے روبرو بیان دیا کہ الزامات جھوٹے ہیں، میں نے اور قائد میاں نواز شریف نے ریاست بچانے کے لیے پارٹی سیاست دائو پر لگا دی ہے، میرے خلاف جھوٹا منی لانڈرنگ کا کیس بنایا گیا۔ بطور وزیر اعلیٰ ایسے فیصلے کیے جس سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا، میں نے شوگر ملز کو سبسڈی دینے کی سمری مسترد کی، میں نے انکار کیا اور عوام کا پیسہ بچایا، ذمہ داری ملی تو ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے سخت فیصلے کیے، ہم نے چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دی کیونکہ پاکستان میں مہنگی ہونے کا خدشہ ہے، موجودہ حالات میں ایک ایک ڈالر اہم ہے مگر میں نے عوام کے لیے ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دی، امجد پرویز ایڈووکیٹ وکیل نے دلائل دیئے کہ ایف آئی آر میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کوئی الزام نہیں، سلیمان شہباز پر بھی چینی کی فروخت کو چھپانے کا الزام ہے منی لانڈرنگ کا نہیں ہے، یہ ایف آئی اے کا نہیں بلکہ ایف بی آر کا دائرہ اختیار ہے، عدالت نے حمزہ شہباز کی میڈیکل گراؤنڈ پر حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی۔