عوامی جمہوریہ چین کے قیام 73سال کامیابیوں کی قابل تقلید مثال
کستان اور چین کے درمیان ون چائنہ پالیسی اور کشمیر کے مسئلے پر ہمیشہ سے مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے
لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ)سید احمد ندیم قادری ، تمغۂ امتیاز
آج یکم اکتوبر 2022ء کوعوامی جمہوریہ چین کا 73واں قومی دن منایا جا رہا ہے۔ یکم اکتوبر 1949ء کو چینی خانہ جنگی اور لانگ مارچ کے اختتام پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے عظیم رہنما مائوزے تنگ نے عوامی جمہوریہ چین کے قیام کا اعلان کیا۔ پاکستان مسلم دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات مئی 1951ء میں قائم ہوئے۔ گذشتہ سات عشروں کے دوران پاکستان اور چین کے باہمی تعلقات میں فقید المثال اضافہ ہوا ہے۔ آئرن برادرز اسلامی جمہوریہ پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان ہمالیہ سے بلند، شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہری دوستی دو ریاستوں اور حکومتوں سے بڑھ کر دونوں ملکوں کے عوام میں جاگزین ہو چکی ہے۔ اس دوستی اور تعلقات میں معاشی اور دفاعی تعاون، صنعتی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ، سٹریٹجک پارٹنرشپ کا قیام اور دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے وفود کے تبادلے بھی شامل ہیں۔ دونوں ملکوں کی دوستی ہر لمحہ نئی بلندیوں کو سر کر رہی ہے۔ عظیم شاہراہِ ریشم جسے سلک روٹ (Silk Route) بھی کہا جاتا ہے ، کی ایک شاخ موجودہ پاکستان کے ساتھ منسلک تھی جسے اب شاہراہِ قراقرم کا نام دیا جاتا ہے۔
پاکستان نے عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کر کے باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کئے اور ہر بین الاقوامی فورم پر چین کی حمایت کی، بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کو نشست دلوانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔پاکستان اور چین کے درمیان تمام اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر مکمل اتفاق رائے اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ پاکستان کی طرف سے ایک چین (One China) اور سائوتھ چائنا سی (South China Sea) پر چین کے موقف کی حمایت اور کشمیر مسئلے پر چین کی پاکستان کو مکمل حمایت حاصل ہے۔
1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں چین نے پاکستان کا ہر طرح ساتھ دیا اور پاکستان کی بھرپور مدد کی اور اپنی دوستی کا حق نبھایا جس سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے مزید قریب آگئے۔
عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ (XI Jinping) نے صدر بنتے ہی تاریخ کے عظیم الشان بین الاقوامی منصوبے ’’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو‘‘ (Belt and Road Initiative) کا اعلان کیا ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے عظیم الشان پروگرام میں 8 ٹریلین ڈالر تک سرمایہ کاری کی توقع ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے پروگرام کا سب سے اہم منصوبہ سی پیک (China Pakistan Economic Corridor) پاک چین دوستی کا ایک اہم باب ہے جسے اپریل 2015ء میں چین کے صدر شی جن پنگ کے دورۂ پاکستان کے 65 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس میں 34 ارب ڈالر کے توانائی کے منصوبوں سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے سے متعلق ہیں جبکہ انفراسٹرکچر اور گوادر سی پورٹ کے لئے 11 ارب ڈالر مختص کئے گئے ہیں۔ سیندک کے منصوبے میں سرمایہ کاری بھی اس پروگرام میں شامل ہے۔ سی پیک کے تحت چین کے صوبہ سنکیانگ کے دارالحکومت کا شغر سے گوادر تک ریل روڈ اور پائپ لائنوں پر مشتمل تجارتی شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں جس سے چین مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور یورپ کے ممالک کی منڈیوں تک آسان اور محفوظ رسائی حاص کرے گا اور یوں چین کی 80 فیصد تیل کی درآمدات جو آبنائے ملاکہ کے طویل دورانئے کے ذریعے سے ہوتی ہیں، کو گوادر کے ذریعے مختصر اور محفوظ راستہ میسر آجائے گا۔
سی پیک کے تحت ابتدائی طور پر 46 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے انفراسٹرکچر اور توانائی (بجلی) پیدا کرنے کے منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ اس منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل اور دوسرے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے۔ دوسرے مرحلے میں چین کے تعاون سے پاکستان میں زرعی، صنعتی، تعلیمی اور سائنسی ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔ آج پاکستان اور چین کے تعلقات ہر شعبے میں ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ دفاع کے شعبے میں تعاون کو پاک چین تعلقات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ دفاعی شعبے میں دونوں ملک نہ صرف لڑاکا ہوائی جہاز، آبدوزیں اور ٹینک تعمیر کرنے میں تعاون کر رہے ہیں بلکہ چین نے پاکستان کے ساتھ JF17 تھنڈر جنگی طیارے بنانے کے مشترکہ منصوبے کا اعلان کیا جو امریکی F-16 کا متبادل ہے۔ 12 مارچ 2007 کو JF-17 تھنڈر جنگی طیاروں کا سکواڈرن پاک فضائیہ میں شامل ہوا۔ آج پاکستان ان طیاروں کو دوسرے ممالک کو فروخت کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ چین نے پاکستان میں ٹینک سازی میں بھرپور مدد کی جس کی وجہ سے پاکستان کی اسلحہ سازی کی صنعت نے مثالی ترقی کی ہے۔ چین پاکستان کے مختلف دفاعی منصوبہ جات میں بھرپور مدد کر رہا ہے جس کی وجہ سے چین اور پاکستان کے تعلقات میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہو رہی ہے۔
ریل کا سب سے بڑا منصوبہ (MainLine-1) ML-1 10 ارب ڈالر کے تخمینے سے مکمل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو ریلوے انجنوں کی فراہمی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سپیشل اکنامک زونز اور وہاں چینی صنعتوں کا قیام گیم چینجر ثابت ہوگا۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد شاہراہوں، ریلوے لائنوں اور پائپ لائنوں کا ایک فعال نیٹ ورک چین کے صوبہ سنکیانگ اور کاشغر کو گوادر کی بندرگاہ سے جوڑ دے گا جہاں سے چین بین الاقوامی تجارت سے مستفید ہوگا۔ سول نیوکلیئر انرجی پلانٹس کی تعمیر میں چین کی مدد کے بعد پاکستان 2500 میگاواٹ سول نیوکلیئر انرجی پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔
کرونا کی عالمی وبا کے دوران چین کی پاکستان کو بھرپور امداد ایک مثالی حیثیت رکھتی ہے۔ چینی اور چینی عوام نے دل کھولحکومت کر پاکستان کی مدد کی۔ کرونا سے نمٹنے کے لئے ساٹھ سے زیادہ پروازوں پر مشتمل امدادی سامان پاکستان پہنچایا گیا۔ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جسے چین نے کرونا ویکسین کا عطیہ دیا تاکہ کرونا کی وبا پر قابو پایا جا سکے۔ اس امداد کے خاطرخواہ نتائج نکلے اور پاکستان کئی مغربی ممالک کے مقابلے میں اس وبا کے بھیانک نتائج اور نقصانات سے محفوظ رہا۔
پاکستان میں تاریخ کے بدترین سیلاب میں تباہی کے بعد چین نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے جس میں مجموعی طور پر تقریباً 20 ارب روپے تک کی بروقت مالی امداد، ہزاروں خیمے اور ہزاروں ٹن کی غذائی اشیائ، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی شامل ہیں۔ چینی قیادت نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر پاکستان کی قیادت اور عوام سے افسوس اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ کی ولولہ انگیز قیادت میں چینی کمیونسٹ پارٹی نے چین میں فقید المثال ترقی کی بنیاد رکھی ہے اور چین کی غربت کی لکیر سے نیچے گزارنے والی 70 کروڑ سے زائد آبادی کو غربت سے نکال کر ایک خوشحال اور مطمئن زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پروگرام نے دنیا بھر میںپذیرائی حاصل کی ہے۔اس پروگرام کی تکمیل پر ایک نئی دنیا وجود میں آچکی ہوگی اور بلاشبہ اس کی قیادت عوامی جمہوریہ چین کے پاس ہوگی۔ اس پروگرام کی تکمیل پر دنیا کے ممالک معاشی استحکام سے بہرہ ور ہونگے جس سے سیاسی استحکام آئے گا اور دنیا میں امن کی فضا قائم ہوگی جس کا سہرا چینی قیادت کے سر سجے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔