• news

بصیرت افروز رہنمائی

حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،فرماتے ہیں:جنگ احد کے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن جبیر ر ضی اللہ تعا لیٰ عنہ کو پچاس پیادہ مجاہدوں کے دستے پر کمانڈرمقرر کیا اور فرمایا:اگر تم دیکھو کہ (شکست کے بعد)پرندے ہمارے جسموں کو نوچ رہے ہیں تو اس صورت میں بھی تم اپنی جگہ کو نہ چھوڑنا حتیٰ کہ میں تمہارے پاس پیغام بھیجوں اور اگر تم یہ دیکھو کہ ہم نے دشمن کو شکست دے کر ان کو پائوں تلے روند دیا ہے تو اس صورت میں بھی تم اپنی جگہ کو نہ چھوڑنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیجوں ۔(صحیح بخاری)
حضرت عمرو بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ،فرماتے ہیں:بنو النفیر کے اموال ایسے تھے جو اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور غنیمت عطا فرمائے تھے،ان کے لیے مسلمانوں نے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تھے ۔یہ اموال خالصتہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان اموال سے اپنے اہل خانہ کا ایک سال کا خرچ علیحدہ کر لیتے تھے اور جو مال بچتا تھااسے راہ خدا میں (کام آنے کے لیے)گھوڑے اور ہتھیار خریدنے کے لیے وقف کر دیتے تھے۔(جامع ترمذی)
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،فرماتے ہیںکہ ایک انصاری شخص کے باغ میں ان کا کھجور کا ایک درخت تھا۔اس انصاری کے اہل خانہ بھی اس کے ساتھ (باغ میں )ہوتے تھے۔راوی کہتے ہیں،سمرہ اپنی کھجور کے درخت کے پاس جاتے تھے جس سے اس(انصاری)کو تکلیف ہوتی تھی اور یہ بات اس پر گراں گزرتی تھی ۔اس نے حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس درخت کو بیچ دیں انہوں نے انکار کر دیا۔انہوں نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس درخت کا تبادلہ کر لیں ۔انہوں نے اس سے بھی انکار کر دیا۔انصاری حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور آپ سے اس بات کا ذکر کیا۔آپ نے ان سے اس درخت کے تبادلہ کامتعلق ارشادفرمایاتو انہوں نے اس سے بھی معذرت کرلی۔آپ نے فرمایا،تم یہ درخت اس انصاری کو ہبہ کر دو،تمہیں اس کے بدلے میں اتنا اتنا دیا جائے گا ۔آپ نے ان کو تر غیب دی تو انہوں نے اس سے بھی معذرت کی ۔(اس پر)حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:تم ضرر رسانی کا ارادہ رکھتے ہو ۔پھر آپ نے اس انصاری سے فرمایا،جائو ،اس کے کھجور کے درخت کو کاٹ دو۔(سنن ابی دائود)

ای پیپر-دی نیشن