سندھ وبائی امراض کی ہلاکت خیزی بڑھ گئی دادو جام شورو میں ایک ماہ کے دوران 90اموات
کراچی‘ سکھر (این این آئی‘ نوائے وقت رپورٹ) سندھ کے کئی علاقوں سے سیلاب اور بارشوں کا پانی اب تک نہیں نکالا جا سکا جس کے باعث پیدا ہونے والی وبائی بیماریوں سے اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو نے لگا۔ ضلع دادو میں مزید 3 سیلاب متاثرین انتقال کرگئے، ضلع میں ایک ماہ کے دوران اموات کی تعداد 46 ہوگئی۔ ملیریا، ڈائریا اور گیسٹرو کے باعث اموات کی تعداد 46 تک پہنچ گئی ہے جبکہ ضلع بھر میں 32 دنوں کے دوران مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 5 ہزار 401 تک پہنچ گئی۔ سانگھڑ اور مٹیاری میں جاں بحق افراد کی تعداد 26 اور ضلع جام شورو میں اموات کی تعداد 44 تک پہنچ گئی ہے۔ قمبر شہداد کوٹ میں 22 اور ٹنڈو الہ یار میں 15 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ دوسری جانب دادو میں میں نارہ ویلی ڈرین اور حفاظتی بندوں پر لاکھوں کی تعداد میں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ جبکہ سندھ ہاری کمیٹی کی جانب سے میہڑ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے جوہی برانچ میں کالی موری پر لگائے گئے کٹ کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ربیع کا سیزن ہے، زمینوں سے پانی نہیں نکلا تو گندم کی کاشت نہ ہو سکے گی۔ وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ کی گاڑی کو پنوعاقل میں سیلاب متاثرین نے روک لیا اور امداد کی درخواست کی۔ متاثرین نے کہا کہ کئی دن گزر گئے‘ سیلابی پانی کی نکاسی نہیں ہوئی۔ ہمارے گھر ڈوبے ہوئے ہیں۔ لوگ بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ صحت کی کوئی سہولت نہیں۔ وفاقی وزیر خورشید شاہ متاثرین کو دلاسہ دیتے ہوئے روانہ ہو گئے۔
سندھ/ اموات