سیلاب متاثرین کیلئے حکومت کا کام دور بین سے بھی نظر نہیں آتا سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں قومی خزانہ، توشہ خانہ اور اب سیلاب متاثرین کی امداد بھی محفوظ نہیں ہے۔ حکمرانوں نے سیلاب متاثرین کے لیے شفاف ریلیف پروگرام تشکیل نہ دیا تو نیا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔ 22کروڑ عوام معاشی، سیاسی اور سماجی دہشت گردی کا شکار ہے۔ مرکز اور صوبائی حکومتوں کا بحالی اور ریلیف کے کاموں میں کردار دوربین سے بھی نظر نہیں آتا۔ ملک میں مہنگائی کا 47سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا، لوگ آٹے کے حصول کے لیے دربدر ہو گئے۔ سندھ میں سیلاب و بارش متاثرین کی حالت زار حکومتی دعووں کی نفی ہے، بیماریوں کی صورت میں نیا انسانی المیہ جنم لینے جارہا ہے، لیکن اقتدار کی جنگ میں مصروف حکمرانوں کو خیال نہیں ہے۔ کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے ملکی و غیر ملکی امداد سے متاثرین مستفید نہیں ہو سکے۔ حکمرانوں کو صرف بھیک مانگنا آتا، عوام کو ریلیف دینا نہیں۔ غیر ملکی امداد کہاں جارہی کچھ پتا نہیں ہے۔ سندھ میں ریلیف اور بحالی کا جو کام نظر آرہا اس میں الخدمت اور دیگر این جی اوز کا بڑا کردار ہے۔ ملک میں دو طرح کا نظام چل رہا ہے، غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں اور دوسری جانب اشرافیہ کے لیے چھٹی کے دن بھی عدالتیں کھل جاتی ہیں۔ وہ جا م شورو میں کراچی نہر کے کنارے واقعہ الخدمت کے تحت قائم خیمہ بستی کے دورے اور وہاں امداد کی تقسیم کے دوران متاثرین سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر نائب امیر پاکستان اسد اللہ بھٹو ، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی اور دیگر صوبائی و مقامی رہنما بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا لوگ خیمہ بستیوں میں رہ رہے ہیں جہاں انسانی ضرورت کی تمام سہولیات موجود نہیں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے گھروں سے امدادی سامان برآمد ہو رہا ہے، لیکن حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب ایک نیا انسانی المیہ جنم لینے جارہا ہے۔ خیمہ بستیوں میں ملیریا، ڈائریا، ڈینگی بخار اور دیگر امراض جنم لے رہے ہیں۔ اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اقتدار کی جنگ میں لگے ہو ئے ہیں۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے عوام کو مایوس کیا ہے۔ یہ سائفر اور این آر او کا کھیل کھیل رہے ہیں، یہاں دو قسم کے نظام ہیں ایک غریب آدمی کے لیے ہے جب کہ دوسرا اشرفیہ کے لیے ہے، جس کے لیے چھٹی کے دن اور نصف شب کو بھی عدالتیں کھل جاتی ہیں اور غریب انصاف کے لیے عدالتوں کے چکر لگا لگا کر دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اس نظام کو بدلنا ہو گا۔ روٹی، کپڑا، مکان اور انصاف کی ضمانت قرآن اور نبیؐ کا اسوۂ حسنہ دیتا ہے۔
سراج الحق