ایران میں مظاہرین پر تشدد کرنے والوں کو بھاری قیمت چکانا ہوگی: جوبائیڈن
واشنگٹن(آئی این پی)امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ایران میں مظاہرین کے خلاف تشدد کرنے والوں کو مزید قیمت چکانا ہوگی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق صدر جوبائیڈن کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ وہ ایران میں آزادانہ مظاہروں کے حق کی حمایت کرتے ہیں اور کشیدگی کا ذمہ دار ایرانی حکام کوٹھہراتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ مظاہرین پر تشدد کی خبروں پر شدید فکر مندہیں، واشنگٹن ایران کے تمام شہریوں کے ساتھ کھڑا ہے جو اپنی بہادری سے دنیا کو متاثر کر رہے ہیں۔برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ اس نے احتجاجی مظاہرین پر کریک ڈاؤن کی وجہ سے ایرانی ناظم الامور کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔ اس سے قبل جرمنی، فرانس، ڈنمارک، سپین، اٹلی اور جمہوریہ چیک نے خواتین کے حقوق سے متعلق مظاہروں کو دبانے پر یورپی یونین کو تجاویز پیش کی تھیںکہ ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی جائیں۔ جرمن میگزین "سپیگل" کے مطابق مجوزہ پابندیوں میں ان 16 افراد، تنظیموں اور اداروں کو نشان زد کیا گیا ہے جو ایران بھر میں ہونے والے احتجاج کو کچلنے کے اصل ذمہ دار ہیں۔ خیال رہے ایران میں احتجاجی مظاہرے 16 ستمبر کو خاتون مہیسا امینی کی پولیس حراست میں موت بعد سے جاری ہیں۔ ناروے میں قائم ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں پر حکام کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے 100سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف ایرانی حکام نے مرنے والوں کی تعداد کا اعلان نہیں کیا اور دعوی کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے بہت سے ارکان کو غیر ملکی دشمنوں کے حمایت یافتہ فسادیوں اور غنڈوں نے ہلاک کر دیا ہے۔ ایران میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور حکومت انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ عرب نیوز نے ریڈیو فردا کے حوالے سے بتایا کہ بھارہ ہدایت نامی ایک یونیورسٹی کی طالبہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارہ ھدایت سیاسی کارکن ہیں اور وہ ماضی میں متعدد مرتبہ جیل کی سزا کاٹ چکی ہیں۔ شہروں میں بڑے پیمانے پر جاری احتجاجی سلسلہ اب تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔