آرمی چیف کو ئی بھی آئے فرق نہیں پڑتا ، تقرر میرٹ پر ہونا چا ہئے: عمران
لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایوان وزیر اعلی مین صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کو ئی بھی آجائے، مجھے فرق نہٰن پڑتا، آرمی چیف کاتقرر میرٹ پرہونا چاہئے، یہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں۔ تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے ، شاہ محمود قریشی کو بھی نہیں بتائوں گا، سولہ اکتوبر دور لگتا ہے، ہو سکتا ہے ضمنی الیکشن کو نوبت ہی نہ آئے ، الیکشن کمشن جانبدار ہے، مجھے نا اہل کرانا چاہتا ہے۔ تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے۔ شاہ محمود قریشی پارٹی کے وائس چیئرمین ہیں‘ ان کو بھی نہیں بتایا۔ چیلنج ہے میرا، زرداری اور نواز شریف کا توشہ خانہ کیس ایک ساتھ سن لیا جائے۔ میں نے کچھ غیرقانونی نہیں کیا۔ انہوں نے تو غیرقانونی طورپر قیمتی گاڑیاں لے لیں۔ توشہ خانہ میں زرداری، نواز شریف قیمتی گاڑیاں نہیں لے سکتے تھے مگر گھر لے گئے۔ ہر کام مذاکرات سے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے نیب چیئرمین مرضی کا لگا لیا۔ رانا ثناء اﷲ کیسے ہمیں روکے گا۔ اسلام آباد کے چاروں طرف ہماری حکومتیں ہیں۔ پنجاب، خیبر پی کے‘ آزاد کشمیر میں ہم ہیں۔ رانا ثناء اﷲ خالی دھمکیاں دے رہا ہے۔ یہ سکیورٹی تھریٹ ہیں۔دوسری طرف انہوں نے لاہور میں مختلف تقاریب سے خطاب اور اجلاس میں کہا کہ حقیقیآزادی کی تحریک کا جلد اعلان کروں گا۔ یہ الیکشن سے پہلے میری آخری کال ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ممکنہ لانگ مارچ کا آغاز‘ وقت اور جگہ کا تعین میں کروں گا۔ کرائم منسٹر شہباز شریف نے 11 سو ارب روپے کے کرپشن کے کیسز ختم کروائے ہیں۔ ملک کے موجودہ بحرانوں کا واحد حل جنرل الیکشن میں ہے۔ تحریک انصاف کی نمائندگی چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی موجود ہے۔ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو ملک کی عوام کو موجودہ مشکلات سے نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دریںاثناء ایک اجلاس ہوا جس میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر، سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال، سینٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد، جنرل سیکرٹری حماد اظہر، سیکرٹری اطلاعات سینٹرل پنجاب عندلیب عباس، سینئر نائب صدور کرنل (ر) اعجاز منہاس، محمد احمد چٹھہ، ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی، شکیل نیازی، طارق حمید، عامر ڈوگر، شانیلا علی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سینٹرل پنجاب کی یو سی لیول تک تنظیموں کا جائزہ لیا گیا۔ گوجرانوالہ، ساہیوال، گجرات اور لاہور ڈویژن کے اجلاس کی صدارت بھی کی، عمران خان نے اس موقع پر ارکان سے حلف بھی لیا جس میں عہد کیا گیا کہ ملک کے آئین کی سربلندی، ملک کی سالمیت کے لئے حقیقی آزادی مارچ کے جہاد میں شرکت اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ چیئرمین تحریک انصاف سے پارٹی رہنما وسیم رامے نے ملاقات کی، عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو لانگ مارچ کے لئے ٹاسک دے دیئے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر ضلع سے چھ چھ ہزار لوگوں کو حقیقتی آزادی مارچ میں لیکر آنا ہے، لانگ مارچ کا آغاز کہاں سے ہوگا وقت اور جگہ کا تعین میں کروں گا۔ لانگ مارچ کے بارے میں اہم کارڈ ابھی میرے سینے سے لگے رہیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ پارٹی تنظیم اپنی تیاری مکمل رکھے۔ ہر تنظیم اپنا اپنا ڈیٹا سینیٹر شبلی فراز کو بھیج دیں، ہر ضلع میں ساڑھے تین ہزار سے زائد عہدیدار ہوں گے جو مارچ میں لوگون کو لیکرآئیں گے۔ تنظیموں کی جانب سے مکمل ڈیٹا ملتے ہی لانگ مارچ کی کال دے دوں گا۔