پاکستان بڑے پیمانے پر چائے اُگا کر درآمدی بل کو کم کر سکتا ہے:عبدالوحید
اسلام آباد (آئی این پی ) پاکستان بڑے پیمانے پر چائے اُگانے کی اپنی عظیم صلاحیت سے فائدہ اٹھا کر اپنے درآمدی بل کو کم کر سکتا ہے۔ چائے سب سے زیادہ قیمتی نقدی فصلوں میں سے ایک ہے۔ ملک میں بڑے پیمانے پر چائے کے باغات کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کرپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ شنکیاری کے ڈائریکٹر عبدالوحید نے بتایا کہ آبادی میں اضافے کی موجودہ شرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ چائے کی طلب وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہے گی جس سے زرمبادلہ کے محدود وسائل پر دبا پڑے گا۔ مالی سال 2022ء میں پاکستان کا چائے کا کل درآمدی بل 590 ملین ڈالر سے زائد تھا۔حال ہی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں چائے کی کاشت کیلئے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ خیبر پی کے میں 158,000 ایکڑ اور آزاد جموں و کشمیر میں 4,000 ایکڑ رقبہ چائے کے باغات کیلئے موزوں ہے جس سے نہ صرف مقامی طلب پوری کی جا سکتی ہے بلکہ دیگر ممالک کو بھی برآمد کی جا سکتی ہے۔ عبدالوحید نے کہا کہ گزشتہ 3 سے 4 سالوں کے دوران 15 ٹن سے زائد مقامی طور پر تیار اور پراسیس شدہ سبز چائے جاپان کو برآمد کی گئی۔ چائے کے پودوں کو بیج اور کٹنگ دونوں سے اٹھایا جا سکتا ہے۔چین، بھارت اور سری لنکا جیسے کئی ممالک، جو صدیوں سے چائے کے عالمی شہرت یافتہ ہیں، اب بھی 75 فیصد سے زیادہ چائے بیجوں کے ذریعے پیدا کرتے ہیں۔ آبادی کے زیادہ دبا اور پست معاشی حالت کی وجہ سے پاکستان کو اس وقت چائے اگانے کی ضرورت ہے۔ ملک کو تمام زرعی اجناس کی پیداوار بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق چائے سب سے اہم نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے اور برآمد کرنے والے اور ترقی پذیر ممالک میں دیہی ترقی، غربت میں کمی اور غذائی تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کے روزگار کا ایک اہم ذریعہ ہے۔