پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگ لی
لاہور(کامرس رپورٹر )منسٹری آف فوڈسکیورٹی نے ملک میں چینی کی پیداوار کے اعدادوشمار کا اجرا کیا ہے جس کے مطابق ملک میں سال 22-2021 میں 7،905،564 ٹن چینی پیدا ہوئی۔ ان اعدادوشمار پر بحث کیلئے پاکستان شوگر ملز ایسوایشن کا جنرل باڈی کا اجلاس ہوا جس میں ملک بھر سے تمام ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین چوہدری محمد ذکا اشرف نے کی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت کے اعدادوشمار کے مطابق پچھلے سال کے سٹاک سے 51،706 ٹن چینی موجود تھی جبکہ چقندر سے حاصل ہونے والی چینی کی مقدار 70،000 ٹن تھی۔ اس طرح سیزن اور سال کے آغاز پر چینی کی کل مقدار 8،027،270 ٹن تھی۔ اب تک یعنی 30 ستمبر تک 5،316،473 ٹن چینی سٹاک سے جا چکی ہے یا استعمال ہو چکی ہے۔ روزانہ کھپت کا تخمینہ 15،980 ٹن ہے۔ اس طرح منسٹری کے جاری شدہ اعدادوشمار کے مطابق نومبر میں نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے تک ملک میں 1،736،017 ٹن چینی فالتو موجود ہو گی۔ موجودہ سیزن کی فالتو چینی کو اگر برآمد کر دیا جائے تو ایک ارب ڈالر کا زرِمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے جبکہ اگلے سیزن میں مزید اضافی چینی پیدا ہو گی جس سے مزید ایک ارب ڈالر حاصل ہونے کی توقع ہے۔اجلا س میں بتایا گیا کہ 7 مہینوں کے طویل وقفے کے بعد شوگر ایڈوائزری بورڈکی میٹنگ 6 اکتوبر کو بلائی گئی ہے۔ پہلے ایسے اجلاس تقریباََ ہر ماہ ہوتے تھے لیکن اتنا طویل وقفہ کبھی نہیں ڈالا گیا۔ بارشوں کے باعث گنے کی فی ایکٹر صحت اچھی ہوئی ہے جس سے گنے کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ اگلے سیزن میں چینی کی بھرپور پیداوار ہو گی اور مزید فالتو چینی پیدا ہو گی۔ پچھلے 8-7 ماہ سے شوگر ملز ایسوایشن حکومت سے فالتو چینی برآمد کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ جب انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کا ریٹ 560 ڈالر فی ٹن مل رہا تھا وہ حکومتی عدم توجہی اور تاخیر کے باعث انٹرنیشنل مارکیٹ میں اب 528.70 ڈالر فی ٹن تک نیچے گِر چکا ہے اور اس کا ابھی تقریباََ 31،300،000 ڈالر نقصان ہو رہا ہے۔ یہ ریٹ فروری، مارچ میں مزید گر کر 427 ڈالر فی ٹن تک آ جائے گا جس سے ملک کو تقریباََ 68،000،000 ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اگر حکومت نے ابھی بھی اس معاملے پر توجہ نہ دی تو پاکستان ایک کثیر اور بیش قیمت زرِمبادلہ سے محروم ہو جائے گا۔پچھلے اور اگلے سال کا تخمینہ لگایا جائے تو 3،561،697 ٹن چینی فالتو پیدا ہوگی تو حکومت کو چاہیے کہ اس اضافی چینی کو فوری برآمد کر کے زرِمبادلہ کمایا جائے۔اس بات کا قوی امکان ہے کہ حکومت کی جانب سے فالتو چینی کو برآمد کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں گنے کے کاشتکار اور شوگر ملیں دونوں تباہ ہو جائیں گی اور کسانوں کو ادائیگیاں نہیں ہو پائیں گی جس سے ملک میں چینی کا ایک سنگین بحران پیدا ہونے کا احتمال ہے۔جنرل باڈی اجلاس نے حکومت سے پر زوراپیل کی کہ فوری طور پر فالتو چینی کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے اس سے پہلے کہ یہ تباہ وبرباد ہو جائیں۔