• news

پی اے سی، کراچی پورٹ ٹرسٹ کی اراضی لیز پر دینے سے خزانہ کو 104 ارب کا نقصان

اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کی 1261 ایکڑ سے زائد اراضی 18پیسے اور10 پیسے فی مربع فٹ لیز پر دے دی گئی۔ اب تک قومی خزانے کو104  ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ پی اے سی نے یہ معاملہ نیب کے سپرد کر دیا اور تمام اثاثوں کے معائنے کے لئے کراچی کے دورے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے سابق وزرائے سمندری امور اور سیکرٹریز کو نالائق ترین قرار دے دیا۔ پی اے سی نے ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر کے پی ٹی کے آڈٹ اعتراضات کو نمٹانے سے انکار کر دیا اور ادارے کے سربراہ کی کارکردگی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے کراچی کی بندرگاہوں پر گزشتہ چھ مہینے سے پانچ ہزار سے زائد کنٹینرز پھنسنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت اور سٹیٹ بنک سے رپورٹ طلب کر لی۔ پبلک اکانٹس کمیٹی نے گوادر کے منصوبوں کا خود جا کر مشاہدے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی اے سی کے اجلاس میں کے پی ٹی کے حوالے سے ٹرمینلز کرائے کی مد میں دینے کے حوالے سے پانچ کروڑ52 لاکھ ڈالر کی عدم ریکوری کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ آٹھ ارب 28 کروڑ روپے کی رقم دو سال سے وصول ہی نہیں کی گئی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ زمینیں سندھ حکومت کی ہیں۔ صوبائی حکومت نے کے پی ٹی کو تجارتی مقاصد کے لئے یہ زمینیں دی تھیں مگر انہوں نے اس پر ہائوسنگ سوسائٹیز بنانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ آئین کے مطابق پاکستان کے ہر شہری کو حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی لیز میں حصہ لے سکے مگر یہاں شہریوں کو یکساں مواقع بھی فراہم نہیں کئے گئے اور نہ کوئی اوپن ٹینڈر کیا گیا ہے۔ ارکان نے کہا کہ سٹیٹ بینک کی نااہلی کی وجہ سے ویسع پیمانے پر سامان بندرگاہوں پر پھنسا ہوا ہے۔ آئندہ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر، گورنر سٹیٹ بنک کو طلب کر لیا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن