پاک چین دوستی
پاکستان اور چین مثالی دوست ہیں۔ ان دونوں ممالک کی دوستی کے حوالے سے یہ ضرب المثل ہی بن چکی ہے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند، شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہری ہے۔ اس دوستی کی پائیداری کا ثبوت یہ ہے کہ یہ دوستی حکومتی سطح پر ہی نہیں عوامی سطح پر بھی ہے۔ حکومتیں اور حکومتی پالیسیاں تبدیل ہوتی رہتی ہیں لیکن عوامی سطح پر رشتے مضبوط اور گہرے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ دوستی مزید مستحکم ہو رہی ہے۔ عوامی جمہوریہ چین نے 73 سال میں جس طرح ترقی کی منازل طے کی ہیں دنیا اس پر حیران ہے۔ پاکستان اور چین ہر اچھے بُرے وقت میں ایک دوسرے کیساتھ ہوتے ہیں۔ یہ باہمی تعاون اس دوستی کو مزید مضبوط و مستحکم کرتا ہے۔ یکم اکتوبر 2022ء کو چین نے اپنا 73 واں قومی دن منایا اور چینی حکومت نے پائیدار ترقی کے حصول کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اس کیلئے چین ایک جدید خوشحال سوشلسٹ ملک کے طور پر اپنے دوسرے صد سالہ ہدف کی طرف نیا سفر شروع کر رہا ہے۔ اگلے ماہ چین کی کیمونسٹ پارٹی بیجنگ میں اپنی بیسویں قومی کانفرنس منعقد کریگی جس میں چین کی اصلاحات اور ترقی کی کوششوں میں حاصل کی گئی اہم کامیابیوں اور تجربات کا جائزہ لیا جائے گا اور اگلے پانچ برسوں اور اسکے بعد عوام کی نئی توقعات پر پورا اترنے کیلئے عملی پروگرام اور جامع پالیسیاں مرتب کی جائیں گی۔ یہ اجلاس چین کی ترقی میں آگے بڑھنے کیلئے اہم اور سنگ میل ثابت ہوگا۔ چینی حکومت اور عوام اپنے قائد صدر شی جن پنگ کے ساتھ چین کی کیمونسٹ پارٹی کی مضبوط قیادت میں چینی خواب کی تعبیر اور چینی قوم کی تجدید کیلئے جدیدیت کے راستے پر گامزن رہ کر عالمی امن اور انسانی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔پاکستان اور چین کی لازوال دوستی باہمی تعاون و اشتراک اور مشترکہ منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے مثالی اہمیت کی حامل ہے۔ شاہراہ ریشم کی تعمیر پاک چین دوستی اور قربانیوں کی تابناک داستان ہے جس میں خلوص و محبت اور انسانی جانوں کا نذرانہ بھی شامل ہے۔ سی پیک وہ اہم منصوبہ ہے جس نے پاکستان اور چین کی دوستی کو مزید مستحکم کیا ہے۔ یہ منصوبہ مستقبل کی ترقی کا اہم منصوبہ ہے جس سے پاکستان کو بھی معاشی لحاظ سے دیرپا فوائد حاصل ہوں گے۔ پاکستان اور چین دفاعی لحاظ سے بھی ایک دوسرے کے معاون ہیں۔ جے ایف تھنڈر کی تیاری، گزشتہ سیلاب اور زلزلے ہوں یا کرونا کی وبا اور موجودہ بدترین سیلاب ہو یا مسئلہ کشمیر چین نے ہمیشہ پاکستان کی مدد اور حمایت کی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آج اگر پاکستان اپنے بے وفا اور مفاد پرست ’’دوستوں‘‘ کو ان کا حقیقی چہرہ دکھانے اور اپنی اہمیت جتانے کے قابل ہوا ہے تو اسکی وجہ چین سے حاصل مخلصانہ امداد، تعاون اور حمایت ہے۔ دشمن اس دوستی کو نقصان پہنچانے کیلئے سازشوں میں مصروف ہے اور پاکستان میں خدمات انجام دینے والے چینیوں پر دہشت گردانہ حملے بھی کروائے جاتے رہے ہیں لیکن شاہراہ ریشم کی تعمیر کے دوران پاکستانیوں کی قربانیوں اور خطے کے حالات کے پیش نظر چین نے اپنے شہریوں پر حملوں اور جانی نقصان پر بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے دشمن کی چالوں کو ناکام بنایا ہے۔
پاکستان اور چین کی دوستی کے فروغ میں نوائے وقت گروپ کا بھی کردار اہم ہے۔ چین کے اعلیٰ سطح کے سفارتی وفد کی نوائے وقت کے دفتر آمد اور باہمی تعاون کی یادداشت پر دستخط اس کا ثبوت ہے۔ لیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری (تمغۂ امتیاز) بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو منصوبے پر نہایت تحقیقی مضامین کا سلسلہ نوائے وقت میں جاری رکھے ہوئے ہیں جس کے ذریعے پاکستانی عوام و خواص اس منصوبے کی افادیت سے آگاہ ہو رہے ہیں۔ اسی طرح خاور عباس سندھو بھی اپنی قلمی مہارت سے پاک چین دوستی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ راقم خود بھی کالم اور مضامین لکھ چکا ہے بطور مدیر ماہنامہ ’’پھول‘‘ ہم نے ’’پاک چین دوستی نمبر‘‘ شائع کیا۔ اس کے علاوہ چینی زبان میں بچوں کیلئے لکھی گئی کہانیوں کے اُردو تراجم شائع کیے جاتے ہیں جبکہ ان کہانیوں پر مشتمل ایک کتاب بھی شائع ہو چکی ہے۔ اس سلسلے کو باہمی طور پر مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک عوام خاص طور پر نئی نسل ایک دوسرے کے ادب کے ذریعے ادب و ثقافت سے روشناس ہو سکیں اور یہ دوستی پائیدار ہو سکے۔
لاہور میں چینی قونصل جنرل ژائو شیریں کا عوامی جمہوریہ چین کے 73ویں قومی دن کے موقع پر اُردو میں مضمون’’نوائے وقت‘‘ میں شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے ’’ میں اس موقع پر پاکستان میں سیلاب کے متاثرین کو نہیں بھول سکتا۔ جب سے پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا ہے چین اس مشکل گھڑی میں پاکستانیوں کی مدد کیلئے موجود ہے… 71 سالہ چین پاک سفارتی تاریخ بتاتی ہے کہ چینی عوام پاکستانیوں کے ساتھ ہر طرح سے یکجہتی کا اظہار کرتے رہے ہیں اور دونوں ممالک اچھے یا برے وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔