معیشت میں خواتین کی شمولیت سے جی ڈی پی میں 30فیصد اضافہ ہو سکتا ہے:ڈاکٹر نیلم نگار
اسلام آباد(آئی این پی )قومی معیشت میں خواتین کی شمولیت سے پاکستان کے جی ڈی پی میں 30فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ کاروبار میں پاکستانی خواتین کی شرکت کی شرح 5 فیصد سے بھی کم ، مستحکم معیشت کیلئے مختلف ملازمتوں میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ملک کی نصف آبادی پر مشتمل خواتین کو ایک موثر قانون سازی کے ساتھ معاون ماحول کی ضرورت ہے تاکہ رسمی شعبے میں اپنے کردار کو موجودہ 20 فیصد سے بڑھا کر معیشت کے مختلف شعبوں میں ترقی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے۔اس وقت نصف سے زیادہ پاکستانی خواتین زراعت کے شعبے کے ساتھ ساتھ بلا معاوضہ اور غیر تسلیم شدہ کام میں مصروف ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں سینٹر فار اسٹریٹجک پرسپیکٹیو کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نیلم نگار نے کہا کہ معاشی شعبے میں خواتین کے تعاون کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہایہ صرف ایک معاون ماحول کے ساتھ ساتھ موثر قوانین اور قانون سازی کے ذریعے ممکن ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔ نیلم نے کہا کہ خواتین پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے صنعتی، زرعی اور سروسز کے شعبوں میں اپنی خدمات فراہم کر سکتی ہیں۔ معیشت میں خواتین کی شراکت سے حکومت کو ٹیکسوں کے ذریعے بہت زیادہ ریونیو حاصل ہوگا جو لوگ اپنا کاروبار شروع کرتے ہیں وہ دوسروں کیلئے ملازمتیں پیدا کرکے فی کس آمدنی بڑھانے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ملک کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جہاں تین چوتھائی خواتین زراعت سے وابستہ ہیں۔ زراعت کا شعبہ جی ڈی پی میں 22 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔ پاکستان بیورو آف شماریات کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال 2022-23 کے پہلے 2 ماہ میں تجارتی خسارہ 6.26 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ معیشت کے مختلف شعبوں میں خواتین کی شرکت میں اضافہ برآمدات کو مطلوبہ سطح تک پہنچا سکتا ہے۔
اگر دیہی علاقوں میں خواتین کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے تو ہمیں ادائیگی کے توازن میں کہیں بھی جگہ نہیں مل رہی ہے۔