بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے پر پاکستان کا اظہار مذمت
اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے بھارت میں حالیہ دنوں میں ہونے والے مذہبی تہواروں نوراتری اور دسہرہ کے دوران انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں مسلمان لڑکوں کو کھمبوں سے باندھ کر تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ جس طرح ہندوتوا انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کے حامیوں نے مسلمان لڑکوں کو مذہبی تہوار کے مقام پر پتھرا کرنے کے الزام میں کھمبوں سے باندھ کر بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا یہ عمل انتہائی خوفناک ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ اسی طرح کا پریشان کن واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں مسلمان خاندانوں کے مکانات کو مسمار کرنے کی صورت میں پیش آیا ہے جن پر ہندوں کے مقدس مقامات پر مبینہ طور پر پتھرا کرنے کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا تھا۔بیان میں کہا گیا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ جہاں آج کے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد ایک معمول بن چکا ہے وہاں مذہبی تہواروں کے دوران صورتحال انتہائی تشویشناک ہو جاتی ہے۔دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ بھارت میں اسلامو فوبیا میں خوفناک حد تک اضافہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس حکومت کی اکثریتی ہندوتوا ایجنڈے کی اندھی تقلید اور اسلام اور مسلمان مخالف بیانیے کی واضح حمایت کا خوفناک نتیجہ ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ انتہاپسند عناصر کو مکمل استثنی دینے کے بجائے بھارتی حکومت کو ملک میں بڑھتی ہوئی اسلامو فوبیا کی لہر کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مسلمان ان کے عقیدے کا شکار نہ ہوں۔بیان کے مطابق پاکستان نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور اس کی انسانی حقوق کونسل سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لیں اور مسلمان شہریوں کی سلامتی اور بہبود کو یقینی نہ بنانے پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔