• news

چینی لبیر یکنٹ آئل انڈسٹری گوادر فری زون فیز 2میں آغاز کو تیار  : جی پی اے

گوادر (آئی این پی) ایک اہم پیشرفت، چینی لبریکنٹ آئل انڈسٹری گوادر فری زون فیز ٹو میں کام شروع کرنے کیلئے تیارہے۔ٓ چین کی انٹرپرائز ’’ ہینگ می ٹیکنالوجیکل گریس کمپنی‘‘ کے الحاق شدہ ادارے نے گوادر میں لبریکنٹ بلینڈنگ پلانٹ لگانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ہینگ می ٹیکنالوجیکل گر یس کمپنی پہلے ہی سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ اور شامل ہوچکی ہے اور ذیلی لیز معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد، یہ گوادر فری زون فیز ٹومیں لبریکیشن کے بالکل نئے باب کا آغاز کرے گی۔ ہینگ می توانائی کی بڑی کمپنی سینو پیک کا الحاق ہے جو اپ سٹریم پٹرولیم کی تلاش، پیداوار اور ریفائننگ کیلئے لبریکنٹ کی ترقی اور پیداوار پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ سینوپیک یعنی چائنا پٹرولیم اینڈ کیمیکل کارپوریشن ایک چینی تیل اور گیس کا ادارہ ہے۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہینگ می کے پاس گوادر میں قائم کیے جانے والے کاروبار کا وسیع دائرہ کار ہے جس میں لبریکنٹ آئل، گریس ، اینٹی فریز، یوریا کے آبی محلول اور سیلنگ گریس کی فروخت اور پیداوار شامل ہے۔ صنعت کاری کے عمل کو تیز کرنے کے علاوہ، یہ مقامی کمیونٹی کیلئے روزگار اور تجارتی مواقع فراہم کرے گی۔ اس کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے، ہینگ می  لبریکنٹ آئل کو 2019 میں چینی لبریکنٹ آئل انڈسٹری میں چینی لبریکنٹ آئل کی برانڈ سمٹ کمیٹی نے 2019 کے ’’لیڈنگ برانڈ‘‘ کے اعزازی ٹائٹل سے نوازا تھا۔ یہ چوتھی چینی کمپنی ہوگی جو گوادر فری زون فیز ٹو میں اپنی شناخت بنائے گی جسے ’’نارتھ گوادر فری زون‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو مکمل ترقی اور تعمیر کے مرحلے میں ہے۔ چونکہ 05 جولائی 2021 کو وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے سنگ بنیاد کی تقریب کے بعد گوادر فری زون فیز ٹو پر باضابطہ کا م شروع ہو گیا تھا۔ 3 چینی کمپنیاں پہلے ہی اس میں اپنی باضابطہ انٹری کر چکی ہیں۔ چینی کمپنی ایگون نے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے منصوبے کے پہلے مرحلے میں مٹی کی جانچ کی تحقیقات شروع کر کے اپنے کام کو باضابطہ طور پر شروع کر دیا۔ 10 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ پر چینی کمپنی ’’ایگون‘‘ کی ٹیم 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔  معاہدے کے مطابق ایگون مقررہ مدت کے اندر جدید ترین فرٹیلائزر پروسیسنگ پلانٹ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دوسری کمپنی ہینگ گینگ کو 10 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی ہے۔ یہ طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق مطلوبہ لائسنسنگ کے عمل کو مکمل کرنے کے بعد بنیادی ڈھانچے کا کام شروع کرے گی ۔ کمپنی ایک دوا ساز فیکٹری چلانے کا ارادہ رکھتی ہے جو جانوروں کی کھالوں سے دوائی تیار کرے گی۔ تیسری کمپنی یعنی ایس ٹیکس انڈسٹریز نے بھی معاہدہ کیا ہے۔ اس کیلئے ایک ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سی او پی ایچ سی کے اہلکار نے بتایا کہ ایک بڑی کمپنی بھی ہے جو گوادر فری زون فیز ٹوکی کل 9.3 مربع کلومیٹر زمین میں سے 7.5 مربع کلومیٹر مختص کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ اس کمپنی نے 3 بلین سے 4 بلین ڈالر تک سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا جس سے 30,000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ گوادر فری زون فیز ٹو ( زیر تعمیر)، فیز ون (پہلے ہی مکمل اور فعال) اور گوادر بندرگاہ کے آپریشنل ہونے سے اقتصادی سرگرمیوں سے سالانہ 10 بلین ڈالر کی آمدنی ہوگی۔ پاکستان کی لبریکنٹ مارکیٹ کا حجم 2025 تک  1.9 بلین ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے۔ گلوبل لبریکنٹس مارکیٹ میں صنعتی مقاصد، آٹوموٹو کے استعمال اور ایرو اسپیس فنکشن کیلئے گیئر اور انجن آئل شامل ہیں اس کی مارکیٹ کا حجم 129.81 بلین ڈالر تک پہنچ گئی  ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن