فیول ایڈجسٹمنٹ کے خلاف درخواستیں‘ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا
لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وصولی کے خلاف دائر درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ عدالت نے لاہور چیمبر اور ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن سمیت 300 سے زائد درخواستوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی، درخواستگزاران کی جانب سے اظہر صدیق، خرم چغتائی، خواجہ طارق رحیم سمیت دیگر وکلاء نے دلائل مکمل کئے۔ سنٹرل پاور پرچیز ایجنسی کی جانب سے شیخ محمد علی ایڈووکیٹ، لیسکو سے شعیب راشد ایڈووکیٹ جبکہ فیسکو سے وقار اے شیخ ایڈووکیٹ نے تفصیلی دلائل دئیے۔ جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے چیئرمین اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے مفاد عامہ کی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پیسے کی واپسی کا طریقہ کار واضح کیا جائے۔53 سے 60 روپے فی یونٹ فیول پرائس کی مد میں صارفین سے چارج کیا جا رہا ہے۔ لوگ پیسے نہیں دے سکتے ہیں۔ بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔ اس لئے اس کی وصولی روکنے کا حکم دیا جائے، کیس کے حتمی فیصلے تک فیول ایڈجسٹمنٹ کی رقم بجلی کے بلوں سے منہا کرنے کا حکم دیا جائے۔ لیسکو و فیسکو وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ تمام درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔ درخواستگزار صنعتی شعبے سے منسلک ہیں۔ صنعتی شعبوں کو زیرو ریٹڈ کی بنیاد پر پہلے ہی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ بجلی بلوں میں لگایا گیا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ قانونی ہے۔ نیپرا ممبران کے مکمل کورم نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا تعین کیا ہے۔
فیول ایڈجسٹمنٹ/ فیصلہ