بچیوں کا عالمی دن آج سیلاب علاقوں میں لاکھوں بنیادی حقوق سے محروم
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج 11 اکتوبر کو بچیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کی حکومتوں اور معاشروںکی توجہ نوزائیدہ بچی سے لے کر 18سال کی لڑکی تک کے مسائل، اس کے خلاف جرائم، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اس کے خلاف برتے جانے والے صنفی امتیاز، تعصبات، غیرمساوی سلوک کے خاتمے کیلئے کوششوںکے علاوہ تعلیم، صحت سمیت تمام بنیادی حقوق کی طرف مبذول کروانا ہے۔ سال 2022ء کا موضوع ’’ ہمارا وقت اب ہے اور یہی ہمارے حقوق کی ادائیگی کا بھی‘‘ ہے۔ پاکستان میں اس وقت لاکھوں بچیاں سیلاب زدہ علاقوں میں بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، جہاں انہیں غذائی قلت، بھوک بیماری اور کمسنی کی شادی کے علاوہ ہراسمنٹ، صحت، تعلیم، سینی ٹیشن اور فرسودہ رسومات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دنیا میں 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کرنے والی خواتین کی سب سے زیادہ تعداد چھ ہے، دوسری جانب لاتعداد چائلڈ لیبر کا شکار بچیاں کارخانوں، کھیتوں اور لوگوںکے گھروں پرکام کر رہی ہیں گھریلو ملازم کمسن بچیوں کو مالکان کی طرف سے توہین آمیز سلوک، شدید تشدد اور وحشیانہ سزاؤںکے باعث ہر سال سینکڑوں بچیاں زندگی کی نعمت سے محروم کر دی جاتی ہیں۔ سرکاری اعلانات کے باوجود پاکستان کی لاکھوں بچیاں تعلیم کے حق سے محروم ہیں۔ چائلڈ رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئرپرسن افشاں تحسین نے نوائے وقت سے گفتگو میں کہا کہ لڑکیوں کو پیدائش سے ہی برابر اہمیت دینے اور ان کے ساتھ مساوی برتاؤ کرنے کی ضرورت ہے۔ تنظیم سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک اور چائلڈ رائٹس نیٹ ورک کی راشدہ قریشی نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کی بچیاں اس وقت نامساعد حالات سے گزر رہی ہیں جبکہ باقی بچیوںکے حوالے سے بھی پالیسیوں کو نئے سرے سے تشکیل دینا اور خالی خولی منصوبہ سازیوں کی بجائے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
بچیوں کا عالمی دن