• news

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ، تجارتی تنظیمات سمیت 3بل متفقہ منظور ، پی ٹی آئی سینیٹرز کا با ئیکاٹ 


اسلام آباد (نامہ نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تین بلوں کی متفقہ منظوری دے دی گئی۔ منظور کیے گئے بلوں میں علاقہ دارالحکومت اسلام آباد گھریلو ملازمین بل 2022 ، تجارتی تنظیمات (ترمیمی) بل 2022اور  ڈس لیکسیا خصوصی اقدامات بل 2022  شامل ہیں۔ جبکہ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ سابق وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے ملک کے معاشی استحکام کے خلاف سازش کی، ان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمشن کو ارسال کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ  تحریک عدم اعتماد کے دوران آئین کی خلاف ورزی کرنے پر سابق ڈپٹی سپیکر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی زہرہ ودود فاطمی نے تحریک پیش کی کہ قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کیا گیا اور سینٹ کی جانب سے 90 دنوں کے اندر منظور نہ کیا گیا علاقہ دارالحکومت اسلام آباد میں گھریلو ملازمین کے روزگار کے انضباط کے اہتمام کا بل علاقہ دارالحکومت اسلام آباد گھریلو ملازمین بل 2022 فی الفور زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی تمام شقوں کی منظوری حاصل کی جس کے بعد زہرہ ودود فاطمی نے تحریک پیش کی کہ علاقہ دارالحکومت اسلام آباد گھریلو ملازمین بل 2022 منظور کیا جائے۔ پارلیمنٹ نے بل کی متفقہ منظوری دے دی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے تحریک پیش کی کہ سینٹ سے منظور ہونے اور قومی اسمبلی کی جانب سے 90 دنوں کے اندر منظور نہ ہونے کی بنا پر تجارتی تنظیمات ایکٹ 2013 میں مزید ترمیم کرنے کا بل تجارتی تنظیمات (ترمیمی) بل 2022 کو فی الفور زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی تمام شقوں کی منظوری حاصل کی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بل میں ایک ترمیم پیش کی جو ایوان کی منظوری سے بل میں شامل کرلی گئی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تحریک پیش کی کہ تجاری تنظیمات (ترمیمی) بل 2022 منظور کیا جائے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے بل کی منظوری دے دی۔ مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر نزہت صادق نے تحریک پیش کی کہ ڈس لیکسیا اور اس سے منسلک بیماریوں کا شکار بچوں کی تعلیم کے لئے خصوصی اقدامات کرنے کے لئے احکام وضع کرنے کا بل ڈس لیکسیا خصوصی اقدامات بل 2022 سینٹ کی جانب سے منظور ہونے اور قومی اسمبلی کی جانب سے 90 دنوں کے اندر منظور نہ ہونے کی بنا پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر راجہ پرویز اشرف نے بل کی تمام شقوں کی منظوری حاصل کی جس کے بعد سینیٹر نزہت صادق نے تحریک پیش کی کہ ڈس لیکسیا خصوصی اقدامات بل 2022 منظور کیا جائے۔ پارلیمنٹ نے بل کی منظوری دے دی۔ نکتہ اعترا ض پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ معاشی استحکام ملکی سالمیت اور سلامتی کا اہم جزو ہے، سابق وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے ملک کے معاشی استحکام کے خلاف سازش کی، ان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال کیا جائے۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں امن و امان کی صورتحال پر ہمیں تشویش ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کی متعلقہ شقوں کے مطابق کوئی بھی ایسا شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں جو ملکی سالمیت کے خلاف کام کرے۔ پاکستان کی سلامتی کی پالیسی میں معاشی استحکام کو ملک کی سلامتی کا اہم جزو قرار دیا گیا ہے۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے بھی آئین کے خلاف رولنگ دی تھی، میری سپیکر سے استدعا ہے کہ سابق ڈپٹی سپیکر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے، اسی طرح سابق سپیکر نے اس کرسی پر بیٹھ کر اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ آئین کے تقاضوں کو پورا نہیں کر سکتے، سابق سپیکر نے اس ایوان کو بے توقیر کرنے کی بھرپور کوشش کی اس لئے سابق سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایک تہائی پاکستان سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہوا، 33 ملین لوگ شدید متاثر ہوئے ہیں، ہمارے لاکھوں اہل وطن ابھی بھی بے گھر ہیں، سردیوں سے پہلے پہلے ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کمبل اور لحاف پہنچانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم سے اپیل ہے کہ این ڈی ایم اے کے ذریعے یا ذاتی طور پر وہ اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کی مدد کریں۔ شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے جنوبی وزیرستان کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ محسن داوڑ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہائوس کے ممبر علی وزیر کو جن وجوہات کی بنا پر قید میں رکھا گیا اس پر ہم اپنا موقف پیش کر چکے ہیں، وہ اتحادی حکومت کا حصہ ہیں، جب سے وہ جیل میں ہیں وہ ایک بار بھی اس ایوان میں نہیں آئے۔ علی وزیر دو سال سے قید ہے۔ ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کرم ایجنسی کے علاوہ باقی علاقوں میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے۔ محسن داوڑ نے کہا کہ 2013 کی اسمبلی میں بھی کرم ایجنسی میں الیکشن نہیں ہوا تھا۔ 2008 میں وزیرستان میں الیکشن نہیں ہوا، الیکشن کمیشن اور حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کرم میں انتخابات کرائے اور اگر امن و امان کا مسئلہ ہے تو یہ مسئلہ حل کیا جائے۔ رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے کہا کہ ہمیں غیر مسلم شہری کہا جائے، ہمارے پرچم کا سفید حصہ اقلیتوں کی علامت نہیں بلکہ امن کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اقلیتی رکن قومی اسمبلی نوید عامر جیوا نے کہا کہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک غیر مسلم اسسٹنٹ کمشنر عرفان مارٹن کو چند وکلا نے رشوت دے کر اپنی مرضی کا فیصلہ کرانے کی کوشش کی گئی، جب انہوں نے انکار کیا تو وکلا نے وہاں پر انہیں زدوکوب کیا۔ ابھی تک شرپسند عناصر گرفتار نہیں ہوئے۔ چترال سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے امتناع سود بل کو قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ نکتہ اعتراض پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ساڑھے تین سال سے ان کا امتناع سود بل اب بھی قائمہ کمیٹی کے پاس پڑا ہے، انہوں نے کہا کہ سود اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے، معیشت اس لئے تباہ حال ہے کیونکہ ہم سودی نظام سے باہر نہیں نکل پاتے۔ 26 رمضان کو وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2022 سے 31 ستمبر 2027 تک سودی کاروبار کو پاکستان سے ختم کرنے کا حکم دیا مگر سٹیٹ بنک اور 4 بنکوں نے سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے اور ابھی تک اپیل واپس نہیں لی گئی۔ میرا مطالبہ ہے کہ اس بل کو فوری طور پر ایجنڈے میں لایا جائے۔ پی ٹی آئی سینیٹرز نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے شرکت نہیں کی۔ اجلاس سے بلاول بھٹو زرداری، اسعد محمود، سردار اختر مینگل بھی غیر حاضر تھے۔

ای پیپر-دی نیشن