• news

رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری

سینئر سول جج غلام اکبر نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دوبارہ بطور وفاقی وزیر داخلہ وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔ فاضل جج نے تفتیشی ٹیم سے کہا کہ دوبارہ اسلام آباد جائو اور ملزم کو گرفتار کر کے عدالت پیش کرو۔ تفتیشی ٹیم نے درخواست کی کہ ملزم چھپ رہا ہے، گرفتاری کی کوشش کی، اب اشتہاری ڈکلیئر کیا جائے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ابھی وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، ایک دم اشتہاری کیسے قرار دیدیں؟ بعدازاں، اینٹی کرپشن ٹیم عدالتی حکم پر وفاقی وزیر داخلہ کی گرفتاری کے لیے تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد پہنچی، جہاں مبینہ طور پر اسلام آباد پولیس نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے لیے کسی بھی طرح کے تعاون سے انکار کر دیاجبکہ وفاقی پولیس کے ترجمان نے عدم تعاون کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اینٹی کرپشن نے ریکارڈ دینے سے انکار کیا جس کے بغیر کارروائی ممکن نہیں۔ دوسری جانب، ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کا آلۂ کار بن کر ایک چار سالہ پرانے مقدمے کے ریکارڈ میں جعلسازی کی۔ اس نے حقائق جان بوجھ کر چھپاکر دھوکا دہی سے وارنٹ حاصل کیے۔ یہ حرکت وفاقی حکومت پرمہم جوئی کی مذموم سازش ہے۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے اس اقدام کے پیچھے بادی النظر میں یہی مقصد نظر آتا ہے کہ ملک میں افراتفری کی سیاست کی جائے جس سے نقص امن ہو اور حکومت کو عوامی مسائل کی طرف توجہ نہ دینے دی جائے۔ اگر اس کارروائی کا مقصد چلتے سسٹم میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے تو اسے کسی طرح بھی قابل ستائش نہیں کہا جا سکتا۔ اس وقت وفاقی وزارتِ داخلہ کا قلمدان رانا ثناء اللہ کے پاس ہے، ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنا مذموم سازش ہی نظر آتی ہے۔ اس تناظر میں رانا ثناء اللہ کو اشتہاری قرار نہ دینے کا عدالت کا فیصلہ درست نظر آتا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کی گرفتاری ممکن نہیں،اگر سازش کے تحت انھیں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے سیاسی ماحول مزید کشیدہ ہو سکتا ہے جس سے ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو تقویت ملے گی، لہٰذا اس معاملے کو طول نہ دیا جائے اور قانون کی روشنی میں فوری نمٹایا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن