• news

یوکرائن کوائیر ڈیفنس میزائل سسٹم دینگے امریکہ  

ماسکو‘ دبئی‘ پیرس (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) روس کی جانب سے یوکرائن کے شہروں پر کروز میزائلوں کی بارش کے نتیجے میں ہلاکتیں 19  اور 100 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرائن میں روس کی شدید ترین بمباری جاری ہے‘ کئی عمارتیں تباہ‘  یورپ کو یوکرائن سے بجلی کی ترسیل بھی منقطع ہوگئی۔ دارالحکومت کیف، خارکیف، دنپرو، لائوف، اور زاپوریزیا سمیت کئی شہروں میں چھیاسی میزائل داغے گئے۔  یوکرائنی صدر زیلنسکی نے کہا ہے روس ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے، اس طرح یوکرائن کو ڈرایا نہیں جا سکتا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے یوکرائنی ہم منصب زیلنسکی کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے یوکرائن پر روس کے حالیہ میزائل حملوں کے متعلق اپنی "شدید تشویش" کا اظہار کیا اور کیف کیلئے فرانسیسی فوجی مدد بڑھانے کا وعدہ کیا۔  امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یو اے ای مسئلہ کے حل کیلئے سفارت کاری، مذاکرات اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی پاسداری کی حمایت کرتا ہے۔  امریکا نے یوکرائن کو میزائل فضا میں ہی تباہ کرنے والا ایئرڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور جدید فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ جی 7 اجلاس میں بھی یوکرائن کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جائے گی۔ کریملن نے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے یوکرائن کو فضائی دفاعی نظام دینے کے وعدے پر ردعمل میں کہا ہے کہ یوکرائن کو امریکی فضائی دفاعی نظام کی ترسیل  سے تنازع بڑھ جائے گا، امریکی فضائی دفاعی نظام کی ترسیل یوکرائن کو تکلیف ہی دے گی۔ امریکی مدد یوکرائن میں روس کے فوجی آپریشن کے مقاصد کو بدل نہیں سکتی ۔ یوکرائن کے صدر زیلنسکی نے جی سیون ممالک کے سربراہان کی ورچوئل میٹنگ سے خطاب کرتے کہا ہے روسی تیل اور گیس کی قیمتیں سختی سے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، روسی صدر جنگ بڑھا  سکتا ہے جو سب کیلئے خطرہ ہے، یوکرائن کو فضائی دفاعی مدد ملنے پر روس سے لاحق اصل خطرہ ٹل جائے گا۔ بطور سزا روس کو مکمل تنہا کیا جانا چاہئے۔ روس نے نئے حملے شروع کئے ہیں تو روس پر پابندیاں بھی نئی لگنی چاہئیں۔ روس یوکرائن تنازع میں سفارتکاری کا فی الحال امکان نہیں۔ روس کے صدر پیوٹن نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النیہان  سے ملاقات کی۔ ملاقات روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں ہوئی۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ عالمی توانائی منڈیوں میں روس کسی کے خلاف کام نہیں کر رہا۔  روس کا مقصد توانائی منڈیوں میں استحکام لانا ہے۔ روس توانائی کی مانگ اور ترسیل میں توازن چاہتا ہے۔  روس اوپیک پلس فریم ورک کے اندر کام کر رہا ہے۔ تیل پیداوار میں کمی کے فیصلے پر روس یو اے ای کا مؤقف سمجھتا ہے۔ اوپیک پلس نے نومبر سے تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

یوکرائن

ای پیپر-دی نیشن