عمران کہہ رہے ہیں سازش ہو ئی تو میں بھی قا ئل ہوں : صدر
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) صدر عارف علوی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سائفر سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ میں نے کہا عمران خان فرسٹریٹ ہوئے، میرا مطلب تھا عمران خان غصے میں تھے اس لئے عوام کے پاس گئے۔ ایک اخبار نے مجھ سے منسوب کرکے ہیڈ لائن کی کہ عمران خان مایوس ہو گیا۔ بات کو جب سیاق سے ہٹ کر دیکھیں گے تو اس کو اپنا مطلب دیں گے۔ میڈیا ایسا ہی ہے۔ مجھ سے پوچھ ہی لیا ہوتا کہ میری گفتگو کا مطلب کیا ہے۔ زیادہ تر لوگوں نے میرا انٹرویو کم اور تبصرے زیادہ دیکھے۔ ہر ٹاک شو میں یہ بحث تھی کہ عارف علوی نے کہا کیا ہے۔ جب عمران خان نے سائفر پر خط لکھا تو قائل ہوا اور اسی لئے سپریم کورٹ بھیجا۔ سائفر اگر عمران خان کا بیانیہ ہے تو سچا ہے۔ اگر میں سمجھتا ہوں کہ سازش نہیں ہوئی تو سپریم کورٹ کیوں بھیجتا، میں نے سپریم کورٹ لکھے خط میں دلائل بھی دیئے تھے۔ ساری زندگی عمران کو سچا آدمی پایا۔ عدالت کو خط میں جو شبہات لکھے ان پر یقین ہے۔ میں سو فیصد عمران کو سچا آدمی مانتا ہوں۔ عمران خان کہہ رہے ہیں تو میں بھی قائل ہوں کہ سازش ہوئی ہے۔ سمجھتا ہوں اس معاملے میں شواہد کا جائزہ لینا چاہئے۔ہر کوئی الیکشن کا مطالبہ کر رہا تھا۔ الیکشن کے مطالبے کو محسوس کرتے ہوئے کہا اسمبلی تحلیل ہونا ضروری ہے۔ اسمبلی تحلیل کرنے کے عمل میں کیا غلط تھا۔ آج بھی سمجھتا ہوں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عمل ٹھیک تھا۔ اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سمری آئی تو کیا دستخط نہ کرتا۔ سپریم کورٹ کا احترام ہے مگر اپنی رائے تو نہیں ختم کر سکتا۔ قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے کو درست فورم پر ریفر کر دیا تھا۔ عمران خان کے پاس سے ہی قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس میرے پاس آیا تھا۔ میں سمجھتا میرا مواخذہ ہو گا کیونکہ کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا۔ میں نہیں سمجھتا مجھ پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے۔ صدر ہوں اور آئین کے مطابق ہی چل سکتا ہوں۔ ایسے ہی نیب قانون کی سمری آئی تو میں نے دستخط نہیں کئے تھے۔ آئین کے مطابق کام کرتا ہوں، تشریح اور توضیح الگ ہو سکتی ہے۔ نئے آرمی چیف کیلئے آئین میں مشاورت لازمی نہیں ہے۔ نئے آرمی چیف کے نام کیلئے مشاورت ہو جائے تو اچھا ہے۔ لندن جا کر بھی تو نئے نام پر مشاورت کی تھی۔ لندن جا کر مشاورت کرنا ٹھیک، ملکر کسی اور سے مشاورت کرنا غلط؟ میرا تجزیہ ہے کہ ملک میں مشاورت کی کیفیت بند کر دی گئی ہے۔ یہ ہو سکتا ہے آرمی چیف معاملے پر مشاورت کا مشورہ زیادہ ہی آسان لے لیا گیا ہو۔ آصف زرداری جب صدر بنے تو انہوں نے عمران خان کو فون کیا‘ صدر بننے کے بعد زرداری نے عمران خان سے پوچھا مجھے کیا کرنا چاہئے۔ عمران خان نے کہا پہلے 100 دنوں میں سارے مشکل فیصلے کر لینا۔ نئے آرمی چیف کی تقرری کی سمری آئی تو دستخط کر دوں گا، آئین یہی کہتا ہے۔