مسئلہ کشمیر: سلامتی کونسل کمیٹی میں پاکستانی مندوب نے بھاتی ہم منصب کو منہ توڑ جواب دیا
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کی چوتھی کمیٹی سپیشل پولیٹیکل اینڈ ڈی کولونائزیشن کے اجلاس میں خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر اور فلسطین میں غیر ملکی قبضے کی وجہ سے لوگ اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں جبکہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازع کشمیر کے پرامن حل کو فعال طور پر فروغ دے۔ منیر اکرم کی تقریر کے بعد تنازع کشمیر پر بھارت اور پاکستانی مندوبین کے درمیان لفظی تکرار ہوئی۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ 70سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے بھارت نے طاقت اور دھوکہ دہی کے ذریعے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے گریز کیا اور 1989ء سے اب تک اس کے ظلم و جبر کی وحشیانہ مہم کے دوران ایک لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے جموں و کشمیر کو ضم کرنے کیلئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کئے ہیں۔کشمیر آج دنیا کا سب سے بڑا فوجی محاصرے والا علاقہ ہے جہاں 9لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور آٹھ کشمیری مرد،خواتین بچوں کیلئے ایک بھارتی فوجی تعینات ہے۔ بھارتی فوجیوں نے جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کی ظالمانہ مہم چلائی۔ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 15ہزار کشمیری نوجوان لڑکوں کو اغوا اور جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پورے گاؤں اور محلوں کو تباہ کرنے اور جلانے کی اجتماعی سزائیں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے 2019ء سے پوری کشمیری قیادت کو قید کر رکھا ہے۔ ان میں سے کئی رہنما بھارتی حراست میں انتقال کر چکے ہیں، جن میں الطاف احمد شاہ بھی شامل ہیں۔ جبر کی یہ وحشیانہ مہم ہندوتوا کے نظریے کی عکاس ہے جو ہندوؤں کی مذہبی اور نسلی بالادستی اور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے پر زور دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جینوسائیڈ واچ نے خبردار کیا کہ ہندوتوا نظریہ نسل کشی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس موقع پر بھارتی مندوب نیتیش بیردی نے پاکستانی مندوب کے ردعمل پر ایک بار پھر پاکستان پر الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے اور اس نے تنازعہ کشمیر کو اجاگر کر کے کمیٹی کا وقت ضائع کیا ہے۔ جس پر اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے قونصلر پاکستانی مندوب نعیم صابر نے بھارت کو فوری جواب دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں جموں و کشمیر بین الاقوامی تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔ کشمیر اقوام متحدہ کے تمام باضابطہ نقشوں میں متنازعہ علاقہ کے طور پر موجود ہے۔