اسلام آباد کیلئے رینجرز تعیناتی میں 3 ماہ توسیع ، ضمنی الیکشن میں دہشت گردی ہوسکتی ہے : وزیرداخلہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں رینجرز کی تعیناتی میں 3 ماہ توسیع کی منظوری دیدی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سمری کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری دیدی ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف کمشنر اسلام آباد نے رینجرز کی تعیناتی میں تین ماہ توسیع کی درخواست کی تھی۔ یہ فیصلے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کے زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، کمانڈنٹ ایف سی صلاح الدین محسود، آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر، کمانڈر رینجرز اسلام آباد، چیف کمشنر اسلام آباد عثمان یونس، ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن نے شرکت کی۔ اجلاس میں سکیورٹی ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کے نمائندے بھی شریک تھے۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ اور دھرنے کو روکنے سے متعلق حکمت عملی کو حتمی شکل دی گئی۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی ہدایت پر یہ اجلاس ان کیمرہ منعقد ہوا ہے۔ سکیورٹی ایجنسیوں نے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کو پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے شرکاء کی تعداد 15سے 20 ہزار کے درمیان ہونے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کراچی میں بلدیاتی اور گیارہ حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے وزارت داخلہ نے رینجرز، فوج اور ایف سی کی تعیناتی کی منظوری دیدی۔ پاک فوج کوئیک رسپانس فورس کے طور پر تعینات ہو گی جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا۔ مراسلہ کے مطابق قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں پاک فوج کوئیک رسپانس فورس کے طور پر تعینات ہوگی، رینجرز یا ایف سی کے اہلکار تمام پولنگ سٹیشنز کے باہر تعینات ہونگے۔ ضمنی انتخابات کے لئے تعیناتیاں 15 تا 17 اکتوبر تک ہونگی، الیکشن کمیشن کی ڈیمانڈ کے مطابق اہلکار فراہم کئے جائیں گے۔ مراسلہ کے مطابق کراچی ڈویژن کے تمام 7 اضلاع میں 23 اکتوبر کو شیڈول بلدیاتی انتخابات کے لئے بھی فوج کیو آر ایف پر ہو گی، سندھ رینجرز کے اہلکار کراچی ڈویژن کے تمام پولنگ سٹیشنز کے باہر تعینات ہونگے۔ الیکشن کمشن اجلاس میں وزارت دفاع اور افواج پاکستان کے نمائندے نے فوج ایف سی اور رینجرز تعینات کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ یاد رہے کہ این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور، این اے 237 ملیر کراچی، این اے 239 کورنگی کراچی، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب، این اے 157 ملتان، پی پی 139 شیخوپورہ، پی پی 241 بہاولنگر، پی پی 209 خانیوال میں ضمنی انتخابات 16 اکتوبر کو شیڈول ہیں۔دریں اثناء وفاقی وزارت داخلہ نے الیکشن کمشن کو ایک مرتبہ پھر خط لکھ کر ضمنی انتخابات کے دوران دہشت گردی کارروائیوں سے متعلق خبردار کر دیا۔ الیکشن کمشن کو لکھے گئے خط میں وزارت داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب میں سیاسی افراد کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، ضمنی انتخابات کا انعقاد محتاط انداز میں کیا جائے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کی قوم پرست ذیلی تنظیمیں کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتی ہیں، سندھ اور کراچی میں دہشت گرد کارروائیاں الیکشن کے دن اور پہلے ہو سکتی ہیں۔ دہشت گردوں نے بھی خیبر پی کے، پنجاب اور کراچی میں کارروائیاں بڑھا دی ہیں۔ 2021ء کے مقابلے میں رواں سال کے پی کے میں دہشت گرد کارروائیوں میں 52 فیصد اضافہ ہوا، سوات، بونیر، مردان، پشاور، ٹانک اور لکی مروت میں دہشت گرد موجود ہیں۔ وفاقی وزارت داخلہ نے الیکشن کمشن کو خط میں ایجنسیوں کی رپورٹس کا حوالہ دیا ہے اور کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر افراد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، حکومت کے حمایتیوں اور امن کمیٹی کے ارکان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔