شہباز ، حمزہ کی بریت کا تحریری فیصلہ ، عدالت نے ایف آئی اے پراسیکوشن ، تفتیش پر سوال اٹھادیئے
لاہور (خبرنگار) سپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز حسن اعوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے 31صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ میں ایف آئی اے کی ناقص پراسیکیوشن اور تفتیش پر سوالیہ نشان اٹھا دیئے۔ عدالت نے لکھا کہ موجودہ تفتیشی افسر نے اسلم زیب بٹ کے بیان پر اعتماد ہی نہیں کیا، جب پراسیکیوشن خود ہی گواہ کے پر اعتماد نہیں کرتی تو قانون کی نظر میں اس گواہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اسلم زیب بٹ نے بیان دیا کہ اس نے سلمان شہباز کے کہنے پر پارٹی آفس میں 2 لاکھ 50 ہزار جمع کرایا۔ بعد ازاں سلمان شہباز کے کہنے پر مزید 10 لاکھ جمع کرائے۔ موجودہ تفتیشی نے بیان دیا کہ اسلم زیب نے حمزہ شہباز یا شہباز شریف کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، الزام تھا کہ ملزم مسرور انور نے شہباز شریف کے کیس میں گلزار احمد کے اکاؤنٹس میں 4 بار ٹرانزیکشنز کیں، پراسکیوشن کو اس حوالے سے شواہد پیش کرنے کا موقع دیا گیا لیکن وہ ایسا کوئی شواہد پیش نہیں کر سکے جس سے الزمات ثابت ہوں، تفتیشی افسر جوائنٹ اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں فراہم کرنے میں ناکام رہا، موجودہ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو سزا کا امکان نہیں ہے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی، ایف آئی اے نے مقدمہ میں 25ارب کا الزام لگایا تاہم چالان میں 16ارب کرپشن کا جمع کرایا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے بے نامی اکاؤنٹس کو ثابت کرنے کے لیے 66 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے، اگر ایف آئی اے کا بیان تسلیم بھی کر لیا جائے تو بھی کسی گواہ نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف اور سلمان شہباز کا نام نہیں لیا، کسی بھی بینکرز نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف بیان نہیں دیا، ایف آئی اے نے بے نامی اکاؤنٹس کھلوانے کے دستاویزی شواہد کو چالان کا حصہ بنایا، دستاویزی شواہد میں رمضان شوگر ملز کا لیٹر ہیڈ اور اکاؤنٹ اوپننگ فارم شامل تھا، ریکارڈ کے مطابق بینک اکاؤنٹس رمضان شوگر ملز کے کم تنخواہ دار ملازمین کے سیلری اکاؤنٹ کھلوائے تھے، اوپننگ فارم کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے کسی اکاؤنٹ کیلئے کوئی اثرو رسوخ استعمال نہیں کیا، کسی بھی بے نامی اکاؤنٹ سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اکائونٹ میں ایک دھیلا بھی ٹرانسفر نہیں کیا گیا۔ شہباز شریف کبھی رمضان شوگر ملز کے ڈائریکٹر اور شئیرہولڈر نہیں رہے، پراسیکیوشن اس حوالے سے کوئی بھی ریکارڈ فراہم نہیں کر سکی، حمزہ شہباز نے تسلیم کیا کہ وہ رمضان شوگر ملز کے شئیر ہولڈر اور ڈائریکٹر رہے لیکن کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حمزہ شہباز نے کوئی بے نامی اکاؤنٹ بنوائے یا آپریٹ کئے، محض تفتیشی کی ذاتی رائے اور تجزیے کی بنیاد پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ حمزہ شہباز بے نامی اکاؤنٹس آپریٹ کرتے رہے۔