جنابِ وزیراعلیٰ! اعلان نہیں، اقدام کریں
پاکستان میں وزیراعظم سے لے کر کونسلر تک یہ سمجھتا ہے کہ اس کا بیان جاری کردینا کافی ہے، عوام کو ریلیف ملے نہ ملے، بیان دے کر اس نے اپنی ذمہ داری پوری کر لی ہے۔ اس رویے کی وجہ سے ہر طرف مسائل کا انبار لگتا جارہا ہے جس کے حل کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی۔ آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب چار سال سے زائد عرصے سے جن مسائل میں الجھا ہوا ہے ان کی قیمت عوام چکا رہے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی کے وزیراعلیٰ بننے سے یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ وہ صوبے کے مسائل پر توجہ دے کر عوام کو ریلیف فراہم کریں گے لیکن وہ بھی سیاسی معاملات میں الجھ کر رہ گئے ہیں، لہٰذا اب وہ عوامی مسائل عملی طور پر حل کرنے کی بجائے محض بیانات کے اجرا کو ہی کافی سمجھ رہے ہیں۔ جمعرات کو ان کی زیرصدارت اجلاس میں پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر پیشرفت اور صوبے کے مالیاتی امور کا جائزہ لیا گیا۔ پرویز الٰہی نے صوبے کے وسائل میں اضافے کے لیے مقرر کردہ ٹارگٹ پورا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے وسائل میں اضافے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور ریونیو میں اضافے سے صوبے کے عوام کو زیادہ سے زیادہ بنیادی سہولتیں دی جائیں۔ وزیراعلیٰ کی حیثیت میں انھیں ہدایات جاری کرنے اور اعلانات سے آگے بڑھ کر ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ عوام کو سکھ کا سانس لے سکیں۔ بیوروکریسی نے پورے نظام کو جس طرح اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے اس کا حل اگر سیاسی قیادت فراہم نہیں کرسکتی تو پھر یہ کس مرض کی دوا ہے؟ پرویز الٰہی باختیار ہیں اور وہ اس سے پہلے بھی بطور وزیراعلیٰ خود کو منوا چکے ہیں، انھیں چاہیے کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے صوبے کے عوام کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔