سیاسی تنازعات نازک معیشت کو متاثر کر رہے ہیں:شاہد رشید بٹ
اسلام آباد (آئی این پی)تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ سیاسی تنازعات نازک معیشت کو متاثر کر رہے ہیںجبکہ عالمی اداروں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی میں تاخیر معیشت پر دباؤ ڈال رہی ہے۔اپوزیشن کے احتجاج کے علاوہ ملک بھر میں لوگ امن و امان غیر موثر خدمات اور دیگر مسائل کی وجہ سے احتجاج کر رہے ہیں جس سے منفی پیغام جا رہا ہے۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سیاسی عدم استحکام سیلاب اور دیگر مسائل کی وجہ سے معاشی حالات ابتر ہو رہے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر تشویشناک حد تک گر گئے ہیں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور عوام پریشان ہیں مگر سیاستدان معمولی مفادات کے لئے ملکی مستقبل دائو پر لگا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے قرض کی رقم بڑھانے اور شرائط میں نرمی کی درخواست کی ہے جبکہ ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے بھی قرض لینے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔ آئی ایم ایف نے اب کوئی مثبت جواب نہیں دیا ہے جبکہ دیگر بینک بھی فوری ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔ جس سے معیشت پر دبائو بڑھ رہا ہے اور کاروباری برادری خوف و ہراس کا شکار ہو رہی ہے۔ شاہد رشید بٹ نے کہا کہ سیاسی محاذ پر تصادم کے امکانات نے معیشت کے استحکام کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے ۔اس وقت پالیسی ساز توانائی اور خوراک کی درآمدات کی ادائیگی اور قرضوں کی واپسی کے لئے پریشان ہیں ۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق، سیلاب سے قبل 2022-23 کے لیے بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کا تخمینہ 33.5 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔ اب سیلاب نے اندازوں کو بدل دیا ہے۔ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کی توقع ہے کہ لاکھوں ہیکٹرپر کھڑی فصلوں کے سیلاب میں ضائع ہوچکی ہیں۔ عام طور پر پاکستان کی درآمدی ادائیگیوں کا ایک تہائی حصہ توانائی سے متعلق ہے۔ گزشتہ مالی سال میں، ایل این جی سمیت پیٹرولیم گروپ کی درآمدات ایک سال پہلے کے مقابلے میں دگنی سے زیادہ بڑھ کر 23.3 بلین ڈالر ہوگئیں۔ زیادہ تر بجلی ایل این جی کے استعمال سے تیار کی جاتی رہی ہے جس کی قیمتیں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے بہت بڑھ گئی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ ترسیلات کے باوجود مہنگے تیل کی درامد نے گزشتہ مالی سال میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 17 بلین ڈالر سے زائد تک پہنچا دیا، جو کہ 2020-21 کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ ہے۔ گزشتہ مالی سال میں درآمدات 42 فیصد بڑھ کر ریکارڈ 80 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں جس سے سنگین مسائل نے جنم لہا۔ اقتصادی مسائل کا حل زراعت اور صنعت کو فروغ دینے میں مضمر ہے کیونکہ ملک میں صنعتی پیداواری صلاحیت محدود ہے جو برامدات کو بڑھنے نہیں دیتی اور ملک کو قرضوں پر چلانا پڑتا ہے۔