’’ گو پنجاب‘‘ ایپکا آغاز ، شہباز شریف نے آئی ٹی ٹاور پر 41 کروڑ کانقصان کیا : پرویز الہی
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ پرویزالٰہی نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورچ میں ’’گو پنجاب‘‘ ایپ کا باقاعدہ آغاز کیا۔ مونس الٰہی‘ ڈاکٹر ارسلان خالد‘ مشیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ‘ متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے لانچنگ تقریب سے خطاب میں کہا کہ پنجاب انفارمیشن ٹکینالوجی بورڈ نے انتہائی کم وقت میں مختلف محکموں کی خدمات کی ایک ایپ بنا کر بڑا کام کیا ہے۔ میں نے پہلی مرتبہ جب وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا محکمہ ہی نہیں تھا۔ میں نے 2005ء میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا محکمہ قائم کیا اور 3 جولائی 2006ء میں آئی ٹی ٹاور کا سنگ بنیاد رکھا۔ آئی ٹی ٹاور سے ملحقہ اراضی پر 600 بیڈز پر مشتمل ہسپتال اور ایمرجنسی بنیں گے اور موٹروے اور رنگ روڈ پر کسی بھی حادثے کی صورت میں زخمیوں کو شفٹ کرنے کیلئے ہیلی پیڈ بنانے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔ یہ ہمارے مستقبل کے منصوبے ہی جس کا فائدہ عام آدمی کو پہنچے گا۔ 2005ء میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ کا پراجیکٹ بھی میں نے شروع کیا۔ گاڑیوں کی نمبر پلیٹ کیلئے کلیفورنیا سے ماڈل منگوایا۔ بدقسمتی سے شہباز شریف نے آ تے ہی میرے دیگر منصوبوں کی طرح آئی ٹی ٹاور پر کام بھی بند کر دیا۔ اس وقت کے چیئرمین پی اینڈ ڈی سلیمان غنی نے شہباز شریف کو بتایا کہ اس منصوبے کی عمارت چینی حکومت کو ٹھیکے پر دی گئی تھی۔ چینی حکومت نے اس وقت پنجاب حکومت پر کیس کیا۔ شہباز شریف کی نالائقی کی وجہ سے کورٹ میں پنجاب حکومت کو 41 کروڑ روپے دینا پڑے اور اس کے بعد یہ پراجیکٹ شروع ہوا۔ میں نے عدالت کے ذریعے کوشش کی کہ کسی طرح 41 کروڑ روپے واپس لئے جائیں۔ یہ بڑی بدقسمتی تھی کہ شہباز شریف کی وجہ سے پراجیکٹ کو روکنے سے 41 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ گو پنجاب ایپ کی سہولت سے عام آدمی کو بے پناہ فائدہ ہو گا۔ خدمات کی آن لائن فراہمی سے رشوت کا خاتمہ ہو گا۔ نجی شعبے کی خدمات کی ’’گو پنجاب‘‘ ایپ میں شمولیت سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔ قومی صحت کارڈ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا فلیگ شپ پروگرام ہے اور اس ایپ کے ذریعے قومی صحت کارڈ کی معلومات اور ہسپتالوںکی انفارمیشن بھی شہریوں کو میسر ہو گی۔ ایف آئی آر کی کاپی‘ گمشدگی کی رپورٹ‘ ای چالان کی ادائیگی گو پنجاب ایپ سے ہو سکے گی۔ ’’گو پنجاب‘‘ ایپ سے ٹریفک چالان کی ادائیگی‘ کرائے داری اور گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن‘ ڈیتھ‘ برتھ‘ میرج اور طلاق سرٹیفکیٹ حاصل کیا جا سکے گا۔ کاٹن فیس‘ پروفیشنل‘ ٹوکن‘ پراپرٹی ٹیکس‘ ای آکشن‘ گاڑیوں کی ٹرانسفر اور رجسٹریشن بھی ہو سکے گی۔ ای اشٹام پیپر‘ فرد ملکیت اور میوٹیشن فیس کی ادائیگی بھی ’’گو پنجاب‘‘ ایپ سے ہو سکے گی۔ کاشتکار ای آبیانہ اور صنعتکار بزنس رجسٹریشن فیس کی ادائیگی کر سکیں گے۔ پنجاب ٹورزم کارپوریشن کے ریسٹ ہائوسز کی بکنگ اور دیگر تفصیلات حاصل کی جا سکیں گی۔ روٹ پرمٹ فیس اور فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کیا جا سکے گا۔ پرائیویٹ سکولوں کی رجسٹریشن کیلئے ’گو پنجاب‘‘ ایب استعمال کر سکیں گے۔ احساس راشن پروگرام کے تحت ’’گو پنجاب‘‘ ایپ رجسٹریشن بھی کی جا سکے گی۔ ’’گو پنجاب‘‘ ایپ پنجاب ہی نہیں بلکہ پاکستان کی اپنی نوعیت کی پہلی پبلک سیکٹر ایپ ہے۔ علاوہ ازیں پرویزلٰہی نے میوہسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں عملے کی غفلت سے چند روز کے بچے کے جاںبحق ہونے کے واقعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ معصوم بچے کے جاںبحق ہونے کا واقعہ سنگین غفلت اور کوتاہی ہے۔ بچے کے چہرے پر چیونٹیاں رینگتی رہیں اور ڈیوٹی پر موجود عملہ سویا رہا۔ عالمی دن پر پیغام پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ زرعی ترقی میں دیہی خواتین کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ زرعی شعبے میں ترقی دیہی خواتین کی شراکت کے بغیر ناممکن ہے۔ دیہی خواتین زرعی پیداوار میں اضافے اور فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتی ہیں۔ دیہی معیشت کو مضبوط بنانے میں خواتین کے اہم کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔