ڈیفالٹ خارج از امکان ، 27 ارب ڈالر کے قرضے ری شیڈول کرانے کی کوشش کریں گے : اسحاق ڈار
واشنگٹن‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کا ڈیفالٹ ہونا خارج ازامکان ہے۔ سیلاب سے ملک میں بڑے پیمانے پر فصلیں متاثر ہوئیں، آئندہ سال گندم درآمد کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نان پیرس کلب کے قرضوں کے علاوہ تقریباً 27 بلین ڈالر کے قرض کو ری شیڈول کرنے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان کے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہونگے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب سے 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سیلاب کے بعد پاکستان کی بیرونی مالیاتی ضروریات کیلئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ کافی لچکدار ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ قرض میں تخفیف کی درخواست کا بھی ارادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر میں میچور ہونے والے بانڈزکی توسیع نہیں چاہیے اور آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام پر نظرثانی کی درخواست کا بھی ارادہ نہیں۔ ادھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پرافسوس اورہمدردی کااظہارکرتے ہوئے حکومت پاکستان کو مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے ڈائریکٹربرائے مشرق وسطیٰ ووسطی ایشیا جہادآذور نے وزیرخزانہ محمداسحاق ڈارسے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ملاقات میں پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان امور اورپاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے پروگرام پرعمل درآمد سے متعلق معاملات کاجائزہ لیا گیا۔ وزیرخزانہ نے برطانیہ کی وزیربرائے امورخارجہ ودولت مشترکہ وکی فورڈ سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ترقیاتی معاونت میں مزیداضافہ کیلئے اقدامات کا بھی جائزہ لیاگیا۔وزیرخزانہ نے اعلیٰ سطح کے گول میز مذاکراہ میں پاکستانی وفد کی قیادت بھی کی۔ پاکستان میں سیلاب کے عنوان سے ہونے والے مذاکرے کی صدارت عالمی بنک کے نائن صدرمارٹن ریزر اورپاکستان وافغانستان کیلئے برطانوی وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی نائجیل کیسی نے مشترکہ طورپرکی۔ دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے پاکستان میں سیلاب کے اثرات اورامدادی کارروائیوں ( ردعمل ) پر ایک اعلیٰ سطحی گول میز کانفرنس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے سی ای اوسلطان عبدالرحمٰن المرشید سے بھی ملاقات کی جس میں انہوںنے پاکستان کے لیے ہر مشکل وقت میں برادر مملکت سعودی عرب کی طرف سے فراہم کی جانے والی مدد کے لیے پاکستان کی حکومت کی طرف سے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف اکنامک اینڈ بزنس افیئرز کے اسسٹنٹ سیکرٹری رامین تولوئی اور مسٹر ڈونالڈ لو، اسسٹنٹ سکریٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیا بیورو نے امریکی حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پاکستانی سفارت خانے میں وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔وزیر خزانہ نے بلومبرگ، وال سٹریٹ جرنل، رائٹرز، اے پی اور اے ایف پی کو دیئے گئے اپنے انٹرویوز میں حکومت کی اقتصادی ترجیحات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے جاری پروگرام پر عمل درآمد کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور اس کے بعد شام کو پاکستان ہاؤس میں سینئر نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی۔