• news

کبھی تسلط حاصل کرنے، توسیع پسندی کی کوشش نہیں کریں گے: چینی صدر


بیجنگ (شِنہوا) شی جن پھنگ نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس کے افتتاحی اجلاس میں کہا ہے کہ چین کبھی بھی تسلط حاصل کرنے یا توسیع پسندی کی کوشش نہیں کرے گا۔ چین ہر قسم کی بالادستی اور تسلط کی سیاست، سرد جنگ ذہنیت، دوسرے ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت اور دوہرے معیار کی مخالفت پر سختی سے قائم ہے۔ چین امن کی ایک آزاد خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس نے ہمیشہ میرٹ کی بنیاد پر مختلف امور بارے اپنا مﺅ قف اور پالیسی اپنائی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کو بدعنوانیوں کے خلاف لڑائی میں زبردست کامیابیاں ملی ہیں اور ان کامیابیوں کو مستحکم کیا گیا ہے۔ جماعت ، ملک اور فوج میں پوشیدہ سنگین خطرات کو دور کر دیا گیا ہے۔ اپنے مقاصد کے مضبوط احساس کے سبب ہم نے 1 ارب 40 کروڑ افراد کو نقصان سے بچانے کیلئے چند ہزار کا احتساب کرنے اور اپنی جماعت کو ان تمام برائیوں سے پاک کرنے کا عزم کیا۔ "شیروں کو باہر نکالنے" مکھیاں اڑانے اور "لومڑیوں کا شکار کرنے" سمیت ہر قسم کے بدعنوان اہلکاروں کو سزا دینے کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے۔ بدعنوانی سے لڑنا خود کی اصلاح کاسب سے مشکل کام ہے۔ ایک منٹ کے لیے بھی کبھی آرام نہیں کرنا چاہئے۔ کرپشن کے لئے کوئی نرم گوشہ نہیں ہونا چا ہیے۔ ملک کو ہراعتبار سے جدید سوشلسٹ بنانے کے لئے 2027ءمیں پیپلز لبریشن آرمی کے صد سالہ متعین اہداف اور پیپلزآرمڈ فورسزکو عالمی معیار کے تحت ڈھالنا سٹریٹجک کام ہیں۔ ہم پیپلزآرمڈ فورسز میں جماعت کو مضبوط کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ہمیشہ جماعت کے حکم کی تعمیل کرے گی۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ پیپلزآرمڈ فورسز میں جماعت کی تنظیموں کو مضبوط کرے گی۔ فوج کے سیاسی کام میں بہتری کے لئے ادارے قائم کئے جائیں گے۔ دریں اثناءکمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی گزشتہ روز کو شروع ہونے والی 20 ویں قومی کانگریس میں سال 2035ءکے لیے چین کے مجموعی ترقیاتی اہداف پر مبنی خاکہ کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کر دی گئی۔ اس رپورٹ میں سال 2035ءکے لیے چین کے مجموعی ترقیاتی مقاصد کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ رپورٹ میں مجموعی ترقیاتی مقاصد میں اقتصادی قوت، سائنسی اور تکنیکی صلاحیتوں اور جامع قومی طاقت میں نمایاں اضافہ کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ مقاصد میں ایک درمیانے درجے کے ترقی یافتہ ملک کے برابر ہونے کے لیے فی کس مجموعی مقامی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کرنا شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں بڑی خود انحصاری اور طاقت کے ساتھ دنیا کے جدید ترین ملکوں کی صف میں شامل ہونا مجموعی ترقیاتی مقاصد میں شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک جدید معیشت کی تعمیر کی جائے گی۔ ترقی کا ایک نیا نمونہ بنایا جائے گا، بنیادی طور پر نئی صنعت کاری حاصل کی جائے گی۔
چینی صدر

ای پیپر-دی نیشن