• news

شراب خانے کھولنے پر احتجاجی مظاہرے جماعت اسلامی کا ایک اور رہنما گرفتار


سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں شراب خانے کھولنے کے بھارتی حکم کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض حکام کی جانب سے شراب کی کھلے عام فروخت کی اجازت دینے کے فیصلے کے خلاف لوگوں میںغم وغصہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے اس حکمنامے کے خلاف سرینگر میں پارٹی دفتر کے باہراور ضلع جموں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید مٹو نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی۔پی ڈی پی رہنماﺅں اور کارکنوں نے سرینگر میں شراب کی کھلے عام فروخت کے حوالے سے حکمنامہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قابض حکام کے خلاف نعرے لگائے۔قابض حکام نے کچھ کارکنوں کوگرفتار کر لیا لیکن بعد میں انہیںرہا کر دیا گیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ حکمنامہ اس مہم کے خلاف ہے جو انتظامیہ منشیات کے خلاف چلا رہی ہے۔ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے ایک اور رہنما کو گرفتار کر لیا گےا ہے ۔ جماعت اسلامی ضلع راجوری کے امیر امیر محمد شمسی کو ان کے گھر پرچھاپہ مار کر گرفتار کر لیا ہے ۔ بھارتی تحقےقاتی ادارے این آئی ائے نے بھارتی فورسز کے ہمراہ چھاپے کے موقع پر اہل خانہ کو ہراساں کیا جبکہ امیر محمد شمسی کے ازےر استعمال کتابیں اور دوسرا سامان بھی ضبط کر لیا ہے ۔ تاحال امیر محمد شمسی کو کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گےا ان کے اہل خانہ نے ان کی سلامتی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی حکومت الطاف احمد شاہ کی طرح عبدالصمد انقلابی کو قتل کرنے کی سازش کر رہی ہے۔اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی سات ماہ سے ا تر پردیش کے وارانسی جیل کی کی تنگ و تاریک سنگل سیلنگ سیل میں قےد ہیں۔اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے ترجمان محمد عمیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عبدالصمد انقلابی ان دنوں بیمار ہیں تاہم انہیں علاج معالجے سے محروم رکھا گےا ہے عبدالصمد انقلابی 20 سال کی عمر میں 1992 سے اکثر و بیشتر جیل کی صعوبتیں جیل رہیے ہیں۔ تنظیم نے کہا ہے کہ وارانسی سنٹرل جیل میں طبی سہولیات ن ہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا ہے دوسری طرف مودی نے کشمیریوں کے لیے جو نفرت کا ماحول تیار کیا ہے اس میں عبدالصمد انقلابی کو جیل سے ہسپتال لے جانا بھی خطرناک ہو گا۔ 
کشمیر 

ای پیپر-دی نیشن