پردم شماری رکھنے ، بجلی کمپنیوں کے کرپٹ افسروں کی فہرست بنانے کی ہدایت
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کو اپنے قازقستان کے دورے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ستمبر اور اکتوبر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنسز بشمول شنگھائی تعاون تنظیم، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس اور حال ہی میںCICA کے سربراہی اجلاس میں ان کی وسط ایشیائی ریاستوں کے سربراہانِ مملکت سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان ملاقاتوں میں زرعی اجناس، گیس، ریل، روڈ، انفراسٹرکچر و روابط اور توانائی راہداریوں پر گفتگو کے بعد یہ طے پایا کہ پاکستان جلد اسلام آباد میں وسط ایشیائی ریاستوں کا سربراہی اجلاس منعقد کرے گا جس میں گوادر اور کراچی بندرگاہوں سے وسط ایشیائی ریاستوں سے ریل، روڈ اور توانائی راہداریاں قائم کرنے کے حوالے سے اصولی فیصلے لیے جائیں گے۔ مزید برآں وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹیوں کی سفارشات کی روشنی میں ان روابط کا ایک جامع لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے بجلی کی چوری، لائن لاسز اور ان نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) میں بجلی کی چوری، لائن لاسز، بلزاور ریکوری کے حوالے سے اعدادو شمار سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ خسارہ کرنے والے فیڈرز اور ان سے ریکوری کی راہ میں رکاوٹوں پر بریفنگ کے ساتھ ساتھ ان مسائل کے سدباب کے طریقہ کار و تجاویز کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ڈسکوز میں انتہائی ضروری اسٹاف کی خالی آسامیوں کی جامع رپورٹ کابینہ کو پیش کرے اور اس بات پر زور دیا کہ بھرتی کے عمل کو شفاف اور بین الاقوامی سطح پر رائج بیسٹ پریکٹسز کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان کمپنیوں میں کرپٹ افسران کی فہرست مرتب کی جائے اور ساتھ ساتھ اچھی شہرت کے حامل افسران کو اہم عہدوں پر لگایا جائے تاکہ ان کمپنیوں کی کارکردگی بہتر ہوسکے، اچھی کارکردگی پر انعامات سے بھی نوازا جائے۔ وفاقی کابینہ نے لائن لاسز کو کم کرنے کے لیے اسلام آباد میں جاری ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کے منصوبے کو ملک کے دیگر حصوں تک توسیع دینے اور ساتھ ہی ٹرانسفارمرز پر ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کی بھی اصولی منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے 7 فیصدلائن لاسسز کی اوسط کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے فوری طور پر بین الاقوامی سطح پر رائج لائن لاسز کی شرح کے مطابق ان میں مرحلہ وار کمی کے جامع پلان اور بجلی کی تقسیمِ کار کمپنیوں میں اصلاحاتی اقدامات کی سفارشات مرتب کرنے کے لیے وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی۔ اس کمیٹی میں وفاقی وزیر تجارت و پیداوار سید نوید قمر، وزیر بجلی انجنئیر خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری، وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، وزیر برائے ہاسنگ مولانا عبدالواسع، مشیر وزیراعظم انجنئیر امیر مقام اور سیکرٹری پاور شامل ہوں گے۔ کمیٹی دو ہفتوں کے دوران مشاورت سے جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کو پیش کرے گی۔ وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر ملک بھر میں کم لاگت شمسی توانائی کو مہنگے درآمدی ایندھن کے متبادل کے طور پر استعمال کے فروغ کے اقدامات کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کے17 اکتوبر 2022 میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ ان فیصلوں میں مالی سال 2022-23 کے لیے Sustainable Development Goals Achievement Progamme کے لیے 17ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی شامل ہے۔ سیلاب سے مقامی بیج کی ممکنہ قلت کے پیشِ نظر وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر کسانوں کو آئندہ گندم کی فصل کے لیے بیج کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ اس کے لیے صوبے اور وفاقی حکومت 50 فیصد کی شراکت سے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ اس حوالے سے ای سی سی نے این ڈی ایم اے کے لیے 3.2 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ، گندم کے بیج کی خریداری اور صوبوں کی طرف سے نشاندہی کیے گئے اضلاع میں تقسیم کی مد میں منظور کی، جس کی کابینہ نے توثیق کردی۔ وفاقی حکومت نے آئندہ گندم کی فصل کی بوائی کے لیے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے بیج کی خریداری این ڈی ایم اے کو سونپ دی ۔ وفاقی کابینہ نے حالیہ مردم شماری کے عمل کو کسی بھی صورت روکے بغیر جاری رکھنے کی بھی ہدایت جاری کی۔