• news

اعظم سواتی کیس: درخواست گزار وکیل کے دلائل مکمل، پراسیکیوشن سے طلب 


اسلام آباد (وقائع نگار) سپیشل جج سنٹرل راجہ آصف محمود  نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت متنازع ٹویٹس کیس میں گرفتار سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری میں درخواست گزار وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر پراسیکیوشن سے دلائل طلب کر لیے۔ وکیل بابر اعوان نے ایف آئی آر پڑھ کر عدالت کو سناتے ہوئے کہاکہ ایف آئی آر میں اعظم خان سواتی کے ٹویٹ کو ملکی سالمیت کے خلاف تصور کیا گیا ہے، سات بجے ٹویٹ کی اور ایک بجے پرچہ ہو گیا، کہاں انکوائری ہوئی اور کب ہوئی؟، تین سے چار گھنٹے میں کارروائی کی گئی مجھے بتایا بھی نہیں، ایف آئی اے بغیر انکوائری کے کیسے بندے کو گرفتار کر سکتی ہے،7  بجے ٹویٹ ہوا اور رات کو ایک بجے ایک بندہ شکایت کنندہ بن بھی گیا، پہلے نوٹس ہوتا ہے پھر پرچہ ہوتا ہے لیکن اس کیس میں بغیر انکوائری کے کارروائی کی گئی اور نوٹس نہیں لیا گیا، کسی سیاسی شخصیت کا بیان پاکستان کی آرمڈ فورسز پر اثر انداز نہیں ہو سکتا، ایک کیس میں چیف جسٹس نے یہ کہا تھا کہ عدلیہ اور پاکستان کے ادارے اتنے کمزور نہیں ہیں کہ ایک ٹویٹ سے گر جائیں، کہاں بغاوت ہوئی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے صحیح کہا کہ کیا ادارے اتنے کمزور ہیں کہ ایک سے ڈر کر بھاگ جائیں گے؟، انہوں نے تو سرحدوں پر چھاتیاں پیش کرنی ہوتی ہیں، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ نا قابل ضمانت دفعات پر غور کریں، قابل ضمانت پر بحث نہ کریں، جس پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ اعظم سواتی بطور پیشہ وکیل بھی ہیں۔ عدالت نے کہاکہ آپ بھی تو وکیل ہیں، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ حکومت وہی ہے  آج میں کسی کی ضمانت لے رہا ہوں کل کو کیا پتہ میں دوسری سائیڈ پر کھڑا ہوں۔  سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل کے کیلئے مزید وقت مانگ لیا جس پر عدالت نے کہاکہ آپ بچے نہیں ہیں کہ آپ کو تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔ استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن