پنجاب اسمبلی : صوبہ کے آئینی حقوق کیلئے اعظم سواتی کی گرفتاری کیخلاف قراردادیں ، 6بل منظور
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی نے صوبہ پنجاب کے آئینی حقوق اور سینیٹر اعظم خان سواتی کی گرفتاری کے خلاف مذمتی قراردادیں کثرت رائے سے منظور کر لی ہیں۔ ایوان نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2021ئ، پنجاب احساس پروگرام بل 2022ئ، پنجاب آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ترمیمی بل 2020ئ، پنجاب سیڈ کارپوریشن ترمیمی بل 2022ئ، فیکٹریز ترمیمی بل 2022ء اور جنگلات ترمیمی بل 2022ء بھی کثرت رائے سے منظور کر لیے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 47 منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا تو مسلم لیگ نون کے رکن طاہر خلیل سندھو نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے موجود ہ قانون حکومتی قانون سازی کے طریقہ کار پر اعتراضات اٹھا دئیے، جس پر صوبائی وزیر راجہ بشارت نے کہا قانون سازی سپیکر کی اجازت سے ہی قانون سازی ہو رہی ہے۔ صوبائی وزیر نے ایوان میں پیش کیے اور ایوان نے کثرت رائے سے ایک بار پھر ان کی منظوری دے دی۔ پنجاب حکومت نے پنجاب احساس پروگرام بل 2022ء بھی کثرت رائے سے منظور کرا لیا ہے۔ صوبائی وزیر مواصلات علی افضل ساہی کی جانب سے سینیٹر اعظم خان سواتی کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی گئی اور قرارداد پیش کرنے کے لیے قوانین کو معطل کیا گیا۔ قرارداد میں کہاگیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان سینیٹر اعظم خان سواتی کی رات کے اندھیرے میں گرفتاری اور امپورٹڈ حکومت کی ایما پر تشدد کی مذمت کرتا ہے۔ ایوان اعظم خان سواتی سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ قرارداد میں کہاگیا کہ پنجاب کا یہ ایوان امپورٹڈ حکومت کی جانب سے پنجاب کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت کرتا ہے۔ وفاق نے پنجاب کے واجبات روک لیے ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے بھی کچھ نہیں دیا گیا۔ 176 ارب کے واجبات روکنے کی وجہ پنجاب میں ہیلتھ اور دیگر شعبوں میں سہولیات کی فراہمی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ وفاق نہ تو پنجاب کو گندم دے رہی ہے اور نہ ہی گندم خریدنے کی اجازت دے رہی ہے۔ استعمال کے لیے گندم کی کمی کا سامنا ہے۔ پنجاب کے 176 ارب کے قانونی اور آئینی واجبات ادا کیے جائیں۔ ایوان نے قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایجنڈا مکمل ہونے پر آج بروز جمعرات سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔