امریکہ کو بتا دیا ، بھارت کی طرح روس سے سستا تیل خریدیں گے : وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ امریکہ کوبھی بتادیا پاکستان روس سے سستا تیل خریدے گا۔ اگر بھارت روس سے تیل خرید سکتا ہے تو ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ لیں اور ہمیں اس سے روکنے کا کوئی جواز نہیں بنتا اور اگر بھارت سے کم قیمت پر ہمیں تیل ملا تو ضرور لیں گے۔ اس حوالے سے امریکہ کے متعلقہ حلقوں کو آگاہ کر دیا ہے۔ اچھی خبر کی امید ہے لیکن وہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے پہلے اعلان نہیں کر سکتے۔ زرمبالہ ذخائر سے متعلق یقین دلاتا ہوں کوئی پریشانی نہیں ہو گی۔ میڈیا مارکیٹ کو اعتماد دے، فکر کی کوئی بات نہیں، دو ٹوک کہہ رہا ہوں، کوئی مشکل نہیں آئے گی۔ ڈالر کی اصل قدر 200 روپے سے نیچے ہے۔ اضافہ مصنوعی ہے۔ ڈالر کو کنٹرول کرنا سٹیٹ بنک کی ذمے داری ہے اور وہ نبھا رہا ہے۔ بہت جلد بینکرز کے ساتھ بھی بات ہوگی کہ مہنگائی نہ تو 6 ماہ میں آتی ہے اور نہ ہی جاتی ہے، ملک کی ترقی کیلئے ہمیں چارٹر اکانومی پر متفق ہونا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار آئی کیپ کی کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انے والے دنوں میں عام آدمی پر بوجھ کم ہوگا، مہنگائی کم ہوگی۔ عمران خان نے انتہائی غیر ذمے دارانہ بیان دیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ جب تک میں تھا کمانڈ اینڈ کنٹرول کا نظام محفوظ تھا۔ مجھے تب بلایا جاتا ہے جب معیشت کا بھٹہ بیٹھ جاتا ہے۔ میری کوشش ہے کہ ملک کو سودی نظام سے نکال کر اسلامی نظام لاؤں۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان نے اپنا کام مکمل کر دیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے اعلان سے پہلے ہم کوئی اعلان نہیں کر سکتے۔ معیشت کے حوالے سے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں اور آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا اس پر عمل کریں گے۔ ڈالر میں مصنوعی اضافہ آئندہ چند روز میں کم ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایل ون منصوبہ 6 ارب ڈالر میں بننا تھا جس کے لیے پاکستان کو قرض درکار تھا، اگر اس وقت بن جاتا تو 6 ارب ڈالر میں بن جاتا لیکن منصوبے پر 12 سے 13 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ ہم نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی اب بھی یہی کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم جہاں پہنچ چکے ہیں ہمیں اس صورتحال سے نکلنے کے لیے بہت کام کرنا ہوگا، جب کوئی ملک کا سربراہ خود بیرون ملک جاکر کہے گا کہ ہمارا ملک خسارے میں ہے تو کون پاکستان آکر سرمایہ کاری کرے گا، کوئی ملک دنیا کے سامنے جاکر اس طرح اپنے ملک کے امیج کو نقصان نہیں پہنچاتا مگر ہم نے قسم کھا رکھی ہے کہ ملکی مفاد کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 32 ارب 40 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا اور ابتدائی اندازے کے مطابق سیلاب کے باعث 16.2 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ میں تمام بینکر دوستوں کو ساتھ بٹھا کر بات کروں گا اور میڈیا کے دوستوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ لوگوں اور مارکیٹس کو اعتماد دلائیں کہ کوئی فکر کرنے کی بات نہیں ہے نہ ہی کوئی مشکل پیش آئے گی۔ لوگوں پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا کیونکہ یہ کوئی سوئچ نہیں کہ بند کرنے سے مہنگائی ختم ہو جائے گی۔ ڈالر کی قدر میں اضافے پر انہون نے کہا کہ میں عدالت ہوں نہ پراسیکیوٹر کہ یہ فیصلہ کروں کہ کس کا قصور تھا اور ڈالر کی موجودہ قدر مصنوعی ہے جو 2 سو روپے سے نیچے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کریں کہ پاکستان کو سودی نظام پر چلنا ہے یا اسلامی نظام پر، میری کوشش ہوگی کہ پاکستان کو سودی نظام سے نکالوں کیونکہ ماضی میں بھی ہم نے کافی کاروبار اسلامی نظام پر کیا تھا جس پر ڈپٹی گورنر کی نگرانی میں کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔ سودی نظام میں تمام اثاثے شامل ہوتے ہیں جس میں باہر کے سفارتخانے، بحری جہاز وغیرہ بھی ہیں اور جب ہم دیوالیہ ہوں گے تو یہ ساری چیزیں جائیں گی مگر جب ہم اسلامی نظام کے تحت ہوں گے تو ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ ہر ٹرانزیکشن کے نیچے ایک اثاثہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی ملک کی معیشت کی ایسی صورتحال ہو اور آپ اس وقت بھی سوچیں کہ مجھے خودکشی کرنی ہے یا معیشت ٹھیک کرنی ہے یا آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے تو یا کرنا قوم کے ساتھ بلکل ٹھیک نہیں تھا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد تین برس میں دنیا نے پاکستان کی معاشی ترقی کی تعریف کی اور مالی سال 2016 اور 2017ء میں ہمارے پاس اسٹیٹ بینک میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر تھے جبکہ معاشی ترقی کی شرح 6 فیصد پر پہنچ چکی تھی۔ مگر عالمی ادارے نے پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان 2023 تک دنیا کی 18 ویں عالمی معیشت ہوگی جہاں اطالوی اور کینیڈین ہمارے پیچھے ہوں گے نہ صرف یہ بلکہ جوہری صلاحیت کی وجہ سے پاکستان جی 20 کے دیگر 19 اراکین کے ساتھ اجلاس میں شریک ہو سکتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملک کی سیاسی جماعتیں ملکر کام کریں اور 23 میں اس مقام تک پہنچنا چاہیے جس کے لیے ہمیں سخت محنت کرنا ہوگی۔ اور اب پاکستان کے لئے پیش گوئی کی جا رہی ہے کہ2024 تک ملک عالمی معیشت میں 54 نمبر پر ہو گا جس پر مجھے بہت افسوس ہوا ہے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہ امریکا کو بھی بتادیا، پاکستان روس سے تیل خریدے گا۔ امریکا کو کوئی اعتراض نہیں، بھارت جس قیمت پر روس سے تیل خریدتا ہے پاکستان اس قیمت سے کم پر یا اسی قیمت پر روس سے تیل خریدے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ روس سے اگر انڈیا تیل لے سکتا ہے تو ہمارا بھی حق بنتا ہے۔ روس سے تیل خریدنے کے بارے میں امریکا میں سب کو بتا دیا ہے۔ چین سے بھی قرضے ری شیڈول کرنے کے بارے میں بات کریں گے، یقین ہے قرض کی ری شیڈولنگ ضرور ہوجائیگی۔ افراتفری پھیلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کسی صورت ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ ہماری معیشت صحیح سمت میں جارہی ہے۔ پہلے بھی معیشت ٹھیک کر کے دکھائی ہے اور اب بھی کریں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر میں ناکام ہوتا تو چوتھی دفعہ وزیر خزانہ نہ بنتا۔ ہم جی ڈی پی گروتھ بڑھائیں گے۔ سیلاب کے باعث اس سال گروتھ 2 فیصد رہے گی۔ ماضی میں بھی معیشت کو مینج کیا‘ اب بھی کریں گے۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ پاکستان کو ٹھیک کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ سیاست بعد میں ہوتی رہے گی۔ ایک ارب ڈالر کا بانڈ دسمبر میں شیڈول کے مطابق میچور ہو گا۔ جس کی بروقت ادائیگیاں ہوں گی۔ سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم سے بات کی پیرس کلب سے قرض ری شیڈول کرنا مناسب نہیں۔ اگر پیرس کلب سے ریلیف‘ بانڈز میچورٹی کی ادائیگیاں نہ کریں تو یہ گھسا پٹا اقدام ہو گا۔